بھارت جوڑو یاترا میں ایم پی سپریہ سلے نے سنجے راؤت کی رہائی کا حوالہ دیتے ہوئے ان لیڈروں کیلئے بھی آواز ا ٹھائی ،جے رام رمیش نے یاترا پر شبہات کا جواب دیا
Updated: November 10, 2022, 11:24 PM IST | Zaid A Khan | Mumbai
بھارت جوڑو یاترا میں ایم پی سپریہ سلے نے سنجے راؤت کی رہائی کا حوالہ دیتے ہوئے ان لیڈروں کیلئے بھی آواز ا ٹھائی ،جے رام رمیش نے یاترا پر شبہات کا جواب دیا
این سی پی لیڈر اور رکن پارلیمنٹ سپریہ سلے نے بھارت جوڑویاترا میں نواب ملک اور انل دیشمکھ کی رہائی کیلئے آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ سنجے راؤت کی طرح ان لیڈروں کو بھی انصاف ملنا چاہئے۔ سپریہ سلے نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ’’ سنجے راؤت کو جوانصاف ملا ہے،ایسا انصاف نواب ملک اور انل دیشمکھ کو بھی ملے ،ہم یہ توقع کرتے ہیں۔ ہمیں نظام انصاف پرپورا بھروسہ ہے۔‘‘سپریہ سلے جمعرات کو بھارت جوڑو یاترا کیلئے ناندیڑ پہنچی تھیں۔سپریہ سلے نے مزید کہا’’ طاقت کسی کے ساتھ ناانصافی کرنے کیلئے نہیں ہوتی بلکہ عوام کی خدمت کیلئے ہوتی ہے۔ سنجے راؤت کے ساتھ ناانصافی ہوئی ، ان کے خاندان کو تکلیف وپریشانی اٹھانی پڑی۔جو حقیقت ہے اسے سامنے آنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری جیسے بڑے مسائل ہیں لیکن انہیں چھوڑکر دیگر موضوعات کو آگے لایاجارہاہے۔ نوٹ بندی ہوئی ،پھر اتنی بڑی تعداد میں نوٹ کہاں سے لائے؟ انہیں کہاں پرنٹ کیاگیا؟ انہیں تقسیم کس طرح کیاگیا؟ ا یسے کئی سوالات ذہنوں میں ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری، معیشت بڑے چیلنجز ہیں، اس پر ایک معاشرہ کے طورپر بحث ہونی چاہئے۔ اس کیلئے ریاستی اجلاس طلب کیاجائے اور چار بڑے پروجیکٹ ریاست سے باہر کس طرح چلےگئے، یہ معاملہ بھی بحث کا تقاضا کرتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پروجیکٹ کس ریاست میں جاتا ہے۔ تاہم یہ پروجیکٹ مہاراشٹر سے کیوں گئے؟ریاست میں اچھی تعلیم اورسیکوریٹی ہے۔ اس لیے ملک بھر سے طلبہ یہاں پڑھنے آتے ہیں۔ ارون جیٹلی ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ مرکز اور ریاست کے درمیان محبت کا رشتہ ہونا چاہیےلیکن بدقسمتی سے آج ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔‘‘
دوسری جانب آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے میڈیا سربراہ جے رام رمیش نے بھی بھارت جوڑو یاتر ا کے سلسلے میں منعقدہ پریس کانفرنس میں یاترا پر اٹھنے والے شبہات اور سوالات کا جواب دیا ۔انہوں نے کہا ’’کنیا کماری سے کشمیر تک کاسفر جاری ہے۔ اس راستے کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے لیکن یہ ملک کے دو قطبین کو ملانے والا راستہ ہے۔یہ پدایاترا دریائے گنگا کی طرح ایک اہم یاترا ہے اور معاون ندیوں کی طرح ادیشہ، تریپورہ کی ریاستوں میں پدا یاترائیں جاری ہیں ۔‘‘ جے رام رمیش نے کہا ’’ بھارت جوڑو یاترا انتخابی ریاستوں گجرات اور ہماچل پردیش سے نہیں گزر رہی ہے۔مہاراشٹر میں بھی پد یاترا صرف پانچ اضلاع سے ہی گزر رہی ہے۔ اس سے سوالات اٹھ رہے ہیںکہ یہ پد یاترا دیگر ریاستوں اور علاقوں میں کیوں نہیں جار رہی ہے؟اس پرانہوں نے کہاکہ یاترا کا بنیادی تصور کنیا کماری سے کشمیر جو جوڑنا ہے جو ہندوستان کے شمال -جنوب دو قطبین ہیں۔ انتخابی شیڈول اور پدیاترا کے شیڈول کاتال میل بٹھانا ممکن نہیں تھا۔ اگر انتخابی دور میں پدایاترا گجرات یا ہماچل پردیش گئی ہوتی تو تمام تنظیمیں پدایاترا میں مصروف ہوتیں۔ ماہرین کی مشاورت سے پدا یاترا کے روٹ کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔‘‘جے رام رمیش نے اپوزیشن کے لیڈروں کے خلاف مرکزی ایجنسیوںکے غلط استعمال کا الزام بھی حکومت پر لگایا ۔جئےرام رمیش کاکہناتھا کہ مہاراشٹر میں کوآپریٹیو سیکٹر کے ذریعے ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔ اس پر کانگریس اور این سی پی کا غلبہ ہے لیکن بی جے پی نے اس تسلط کو توڑنے کیلئے مرکز میں ایک کوآپریٹو اکاؤنٹ بنایا ہے اور اس کا نظم و نسق وزیر داخلہ کو سونپ دیا ہے۔یہ کوآپریٹو سیکٹر کو تباہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے دوران کوآپریٹیو سیکٹر پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا تھا لیکن مودی حکومت نے اس پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے۔شکر کی برآمد کی حد بھی کم کر دی گئی ہے۔ یہ کوآپریٹو سیکٹر کو ختم کرنےکی کوشش ہے۔