یروشلم کی حکومت نے بتایا کہ مسجد الاقصیٰ کے مقبوضہ مشرقی حصے جو اسرائیلی پولس کی حفاظت میں ہے پر تقریباً ۲۰۰؍ غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں نے دھاوا بول دیا۔
EPAPER
Updated: December 11, 2025, 2:21 PM IST | Jerusalem
یروشلم کی حکومت نے بتایا کہ مسجد الاقصیٰ کے مقبوضہ مشرقی حصے جو اسرائیلی پولس کی حفاظت میں ہے پر تقریباً ۲۰۰؍ غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں نے دھاوا بول دیا۔
یروشلم حکومت کےایک بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ ۱۸۲؍ آباد کار زبر دستی مقدس مقامات میں داخل ہوئے اور پتھر کے گنبد کے قریب اپنی تلمودی رسومات ادا کرنے لگے۔ مزید کہا گیا کہ ۷۷۸؍ غیر ملکی سیاح اسرئیلی اہلکاروں کے بنائے گئے دروازے سے مسجد میں داخل ہوئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ۴؍ ہزار ۲۶۶؍ غیر قانونی آبادکاروں اور تقریباً ۱۵؍ ہزار غیر ملکی سیاحوں نے نومبر میں مسجد کے احاطے تک رسائی حاصل کر لی۔ یاد رہے کہ مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کیلئے دنیا کی تیسری سب سے مقدس جگہ ہے۔ عرب اسرائیل جنگ کے دوران ۱۹۶۷ء میں اسرائیل نے مشرقی یروشلم جہاں الاقصیٰ واقع ہے، پر قبضہ کر لیا تھا۔ اسے ۱۹۸۰ء میں شہر سے علاحدہ کر دیا گیا تھا جسے عالمی برادری آج بھی مسترد کرتی ہے۔
اسرائیلی قابض افواج کی حفاظت اور نگرانی میں اسرائیلی غیر قانونی آباد کار بار بار مسجد الاقصیٰ میں دراندازی کر رہے ہیں۔ قابض افواج انہیں اکثر مراکش کے دروازے سے داخل کراتے ہیں جو ۱۹۶۷ء سے اسرائیلی پولیس کے قابو میں ہے۔ یروشلم کے ادارے نے کہا ہے کہ یہ دراندازیاں بشمول اشتعال انگیز دورے اور تلمودی رسومات کی ادائیگی، مسجد میں وقتی اور مقامی تقسیم کی کوشش کا حصہ ہے۔ اسلامی وقف کا یہ ماننا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کا پورا قطعۂ اراضی خصوصی طور پر مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے۔