• Fri, 21 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیپال: جین زی کا دوبارہ پر تشدد احتجاج،جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ

Updated: November 21, 2025, 2:28 PM IST | Kathmandu

نیپال میں جین زی اور سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی پارٹی کے کارکنوں کے مابین پر تشدد جھڑپیں ہوئیں، حکام نے کرفیو نافذ کردیا ، اور اجتماعات پر پابندی عائد کردی۔

A scene from a violent protest in Nepal: Photo: X
نیپال پر تشدد مظاہرے کا ایک منظر: تصویر: ایکس

نیپال میں دو ماہ کے پرسکون حالات کے بعد ایک بار پھرجین زی کے احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، حکام نے جمعرات۲۰؍ نومبر کو ملک کے کئی حصوں بشمول ہندوستانی سرحد کے قریب واقع ضلع بارہ میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب نوجوان مظاہرین (جنہیں جنریشن زی کہا جاتا ہے) اور برطرف وزیراعظم کے پی شرما اولی کی کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (یونائیٹڈ مارکسسٹ لیننسٹ) کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں دس افراد زخمی ہو گئے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری، بمباری سے ۲۵؍ فلسطینی شہید

واضح رہے کہ یہ واقعہ بدھ کو منعقد ہونے والی ریلیوں کے بعد پیش آیا جب سی پی این یو ایم ایل کے کارکنوں اور نوجوان مظاہرین دونوں نے ضلع بارہ کے سمارا علاقے میں اجتماعات منعقد کیے۔ جس کے بعد جلد ہی دونوں گروہوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں، صورت حال مزید ابتری کا شکار ہوئی اور پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے، جس کے بعد حکام نےطاقت کا  استعمال کرتے ہوئے اس علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا۔دریں اثناء سی پی این یو ایم ایل نیپال بھر میں احتجاجی مظاہرے کر رہی ہے اور ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہے، جسے ستمبر میں جین زی تحریک کے بعد تحلیل کر دیا گیا تھا جس نے اولی کی حکومت کو گرایا تھا۔
تاہم نیپال کی عبوری وزیراعظم سشیلا کارکی نے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے، انہوں نے تمام فریقین سے غیر ضروری سیاسی اشتعال سے پرہیز کرنے اور جمہوری عمل پر اعتماد کرنے کی درخواست کی ہے۔ نیپال میں قومی انتخابات۵؍ مارچ۲۰۲۶ء کو ہونے والے ہیں۔ادھر، اولی ستمبر کیجین زی بغاوت کے بعد صدر کے ایوان کو تحلیل کرنے کے فیصلے پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ اولی نے ایوان کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے نیپال کی سپریم کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔کارکی نے جماعتوں کو متنبہ کیا کہ الیکشن سے فرار کوئی متبادل نہیں ہے‘‘، انہوں نے کہا کہ انتخاب میں رجسٹر کرنے سے انکار کرنے یا انتخاب کا بائیکاٹ کرنے والی کسی بھی پارٹی کو جمہوریت کے بجائے بدامنی کے انتخاب کا مرتکب سمجھا جائے گا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کی میٹنگ میں جے شنکر نے دہشت گردی کا موضوع پوری شدت سے اٹھایا

یہ بھی یاد رہے کہ ستمبر میں،نیپال میں سوشل میڈیا پر عارضی پابندی کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ نوجوان مظاہرین، جنہوں نے خود کو ’’جنریشن زیڈ‘‘ قرار دیا، نے بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی اور تمام اعلیٰ لیڈروں اور سرکاری اہلکاروں کی جائیدادوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔۸؍ اور ۹؍ ستمبر کی جھڑپوں کے دوران کم از کم۷۶؍ افراد ہلاک ہو گئے تھے، اور پارلیمنٹ، سرکاری دفاتر اور عدالتوں میں آگ لگا دی گئی تھی۔ اس بحران کے نتیجے میں چار بار وزیراعظم رہنے والے اولی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو نیپال میں نئے انتخابات کرانے کیلئے حالات کو سازگار بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK