روس یوکرین جنگ ختم کرنے کا امریکی۲۸؍ نکاتی منصوبہ، پیش کیا گیا، جس میں جنگ بندی، سلامتی کی ضمانت، اورتعمیر نو جیسے اہم نکات شامل ہیں ، جانئے تفصیل۔
EPAPER
Updated: November 21, 2025, 7:27 PM IST | Washington
روس یوکرین جنگ ختم کرنے کا امریکی۲۸؍ نکاتی منصوبہ، پیش کیا گیا، جس میں جنگ بندی، سلامتی کی ضمانت، اورتعمیر نو جیسے اہم نکات شامل ہیں ، جانئے تفصیل۔
امریکی مسودہ یوکرین کے لیے زمینی رعایت، نیٹو حدود اور فوجی پابندیوں کا تعین کرتا ہے جوجنگ بندی، سلامتی کی ضمانتیں اور کسی بھی حل کو تعمیر نو سے جوڑتا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا روس کی یوکرین جنگ ختم کرنے کا۲۸؍ نکاتی مسودہ تجویز کیف میں پیش کیا گیا ہے۔واشنگٹن اور ماسکو نے مل کر اس مسودے پر کام کیا، اور اس میں یوکرین سے علاقائی رعایت اور نیٹو میں شمولیت سے گریز جیسے مطالبات کے ذریعے روس کے لیے زیادہ موافق شرائط شامل کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کے ذریعے مغربی کنارہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی’ جنگی جرائم ‘: انسانی حقوق
ٹرمپ کی تجویز بالفاظِ دیگر یہ ہے:
یوکرین کی خودمختاری کی تصدیق کی جائے گی۔
روس، یوکرین اور یورپ کے درمیان ایک جامع عدم جارحیت کا معاہدہ کیا جائے گا۔ پچھلے ۳۰؍ سالوں کی تمام ابہام کو حل شدہ سمجھا جائے گا۔
توقع کی جاتی ہے کہ روس پڑوسی ممالک پر حملہ نہیں کرے گا اور نیٹو مزید توسیع نہیں کرے گا۔
روس اور نیٹو کے درمیان، امریکہ کی ثالثی میں، تمام سلامتی کے مسائل حل کرنے اور عالمی سلامتی کو یقینی بنانے اور تعاون اور مستقبل کی اقتصادی ترقی کے مواقع بڑھانے کے لیے کشیدگی کم کرنے کے حالات پیدا کرنے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔
یوکرین کو قابل اعتماد سلامتی کی ضمانتیں ملیں گی۔
یوکرینی مسلح افواج ۶؍ لاکھ تک محدود کی جائے گی۔
یوکرین اپنے آئین میں شامل کرنے پر رضامند ہے کہ وہ نیٹو میں شامل نہیں ہوگا، اور نیٹو اپنے آئین میں ایک شق شامل کرنے پر رضامند ہے کہ یوکرین کو مستقبل میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
نیٹو یوکرین میں فوجیں تعینات نہ کرنے پر رضامند ہے۔
یورپی جنگی جہاز پولینڈ میں تعینات کیے جائیں گے
امریکی ضمانت:
امریکہ کو ضمانت کےطور پر رقم ملے گی، اگر یوکرین روس پر حملہ کرتا ہے، تو وہ اس ضمانت کو کھو دے گا،اگر روس یوکرین پر حملہ کرتا ہے، تو فیصلہ کن مربوط فوجی ردعمل کے علاوہ، تمام عالمی پابندیاں بحال کر دی جائیں گی، نئی علاقائی حیثیت کی تسلیم اور اس معاہدے کے تمام دیگر فوائد منسوخ کر دیے جائیں گے، اگر یوکرین بلا وجہ ماسکو یا سینٹ پیٹرزبرگ پر میزائل داغتا ہے، تو سلامتی کی ضمانت کو باطل سمجھا جائے گا۔
یوکرین یورپی یونین کی رکنیت کے لیے اہل ہے اور اس مسئلے پر غور کرنے کے دوران یورپی مارکیٹ میں قلیل مدتی ترجیحی رسائی حاصل کرے گا۔
یہ بھی پڑھئے: فرانس: پیرس کی عدالت نے قدیم ترین کیلکولیٹر کی نیلامی روک دی
یوکرین کی تعمیر نو کے لیے اقدامات کا ایک عالمی پیکیج، بشمول ،ٹیکنالوجی، ڈیٹا سینٹرز، اور مصنوعی ذہانت سمیت تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سرمایہ کاری کے لیے یوکرین ڈویلپمنٹ فنڈ کا قیام۔
امریکہ یوکرین کے ساتھ مل کر گیس کے بنیادی ڈھانچے، بشمول پائپ لائنز اور اسٹوریج سہولیات، کی مشترکہ تعمیر نو، ترقی، جدید کاری اور کام کرنے کے لیے تعاون کرے گا۔ شہروں اور رہائشی علاقوں کی بحالی، تعمیر نو اور جدید کاری کے لیے جنگ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے مشترکہ اقدامات۔بنیادی ڈھانچے کی ترقی۔ معدنیات اور قدرتی وسائل کا استخراج۔عالمی بینک ان کوششوں کو تیز کرنے کے لیے ایک خصوصی فنانسنگ پیکیج تیار کرے گا۔ روس کو عالمی معیشت میں دوبارہ شامل کیا جائے گا۔ پابندیوں کو مرحلہ وار اور معاملہ بہ معاملہ ختم کرنے پر بات چیت اور اتفاق کیا جائے گا۔ توانائی، قدرتی وسائل، بنیادی ڈھانچہ، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سینٹرز، آرکٹک میں نایاب دھات کے منصوبوں، اور دیگر باہمی فائدے والے کارپوریٹ مواقع کے شعبوں میں باہمی ترقی کے لیے امریکہ طویل مدتی اقتصادی تعاون کا معاہدہ کرے گا۔روس کو جی ۸؍ میں دوبارہ شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی۔
منجمد فنڈز کو مندرجہ ذیل طور پر استعمال کیا جائے گا:
روسی اثاثوں میں سے۱۰۰؍ بلین ڈالر یوکرین کی تعمیر نو اور سرمایہ کاری کے امریکی زیرقیادت اقدامات میں لگائے جائیں گے؛امریکہ اس کے منافع کا۵۰؍ فیصد حاصل کرے گا۔ یوکرین کی تعمیر نو کے لیے دستیاب سرمایہ کاری کی رقم بڑھانے کے لیے یورپ۱۰۰؍ بلین ڈالر کا اضافہ کرے گا۔ منجمد یورپی فنڈز کو غیر منجمد کر دیا جائے گا۔ منجمد روسی فنڈز کا باقی ماندہ حصہ ایک علاحدہ امریکی-روسی سرمایہ کاری میں لگایا جائے گا جو مخصوص شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر عمل درآمد کرے گی۔ یہ فنڈ تعلقات کو مضبوط کرنے اور مشترکہ مفادات کو بڑھانے کے لیے ہوگا تاکہ تصادم کی طرف واپس نہ آنے کے لیے ایک مضبوط محرک پیدا کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے: دنیا کے ۱۰۰؍بہترین شہروں کی فہرست میں لندن پھر سرفہرست، بنگلور ۲۹؍ویں مقام پر
سلامتی کے مسائل پر ایک مشترکہ امریکی-روسی ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا تاکہ اس معاہدے کے تمام شقوں کی پاسداری کو فروغ دیا جا سکے اور اس کو یقینی بنایا جا سکے۔
روس یورپ اور یوکرین کے خلاف عدم جارحیت کی اپنی پالیسی کو قانونی شکل دے گا۔
امریکہ اور روس جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور کنٹرول کے معاہدوںکی میعاد بڑھانے پر اتفاق کریں گے۔
یوکرین جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے مطابق غیر جوہری ریاست رہنے پر رضامند ہے۔
زاپوریژیا نیوکلیئر پاور پلانٹ آئی اے ای اے کی نگرانی میں چلایا جائے گا، اور پیدا ہونے والی بجلی روس اور یوکرین کے درمیان برابرتقسیم کی جائے گی۔
دونوں ممالک اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ وہ اسکولوں اور معاشرے میں تعلیمی پروگرام نافذ کریں گے جن کا مقصد مختلف ثقافتوں کے بارے میں افہام و تفہیم اور رواداری کو فروغ دینا اور نسل پرستی اور تعصب کو ختم کرنا ہے۔ یوکرین مذہبی رواداری اور لسانی اقلیتوں کے تحفظ کے متعلق یورپی یونین کے قواعد اپنائے گا۔دونوں ممالک تمام امتیازی اقدامات کو ختم کرنے اور یوکرینی اور روسی میڈیا اور تعلیم کے حقوق کی ضمانت دینے پر اتفاق کریں گے۔ تمام نازی نظریہ اور سرگرمیوں کو مسترد اور ممنوع قرار دیا جائے گا۔
کریمیا، لوہانسک، اور دونیتسک کوروس کا علاقہ تسلیم کیا جائے گا۔ خیرسن اور زاپوریژیا کو رابطہ کی لکیرتسلیم کیا جائے گا۔روس پانچ علاقوں سے باہر اپنے کنٹرول والے دیگر متفقہ علاقوں سے دستبردار ہو جائے گا۔ یوکرینی افواج دونیتسک اوبلاست کے اس حصے سے دستبردار ہو جائیں گی جو وہ فی الحال کنٹرول کرتی ہیں، اور یہ دستبرداری کا زون غیر جانبدار بفر زون سمجھا جائے گا، جسے بین الاقوامی سطح پر روسی فیڈریشن کا علاقہ تسلیم کیا جائے گا۔ روسی افواج اس زون میں داخل نہیں ہوں گی۔
مستقبل کے علاقائی انتظامات پر اتفاق کرنے کے بعد، روسی فیڈریشن اور یوکرین دونوں ان انتظامات کو تبدیل نہ کرنے کا عہد کرتے ہیں۔ اس وعدے کی خلاف ورزی کی صورت میں کوئی بھی سلامتی کی ضمانت نافذنہیں ہوگی۔
روس یوکرین کو دریائےد ینیپرتجارتی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے سے نہیں روکے گا، اور بحیرہ اسود کے پار اناج کی آزاد نقل و حمل پر معاہدے ہوں گے۔
باقی ماندہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک انسانی حقوق کمیٹی قائم کی جائے گی: تمام باقی قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ سب کےبدلے سب کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ تمام شہری قیدیوں اور یرغمالوں کو واپس کیا جائے گا، بشمول بچے۔ خاندانوں کے دوبارہ ملاپ کا پروگرام نافذ کیا جائے گا۔تصادم کے متاثرین کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
یوکرین۱۰۰؍ دنوں میں انتخابات منعقد کرائے گا۔
اس تصادم میں ملوث تمام فریقین جنگ کے دوران اپنے اعمال کے لیے مکمل معافی حاصل کریں گے اور مستقبل میں کوئی دعوے کرنے یا شکایات پر غور نہ کرنے پر اتفاق کریں گے۔
یہ معاہدہ قانونی طور پر پابند ہوگا۔ اس پر عمل درآمد کی نگرانی اور ضمانت پیس کونسل کرے گی، جس کی صدارت صدر ڈونالڈ ٹرمپ کریں گے۔ خلاف ورزیوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
ایک بار تمام فریقین اس منصوبے پر رضامند ہو جائیں، تودونوں فریقوں کے معاہدے کے نفاذ کا آغاز کرنے کے لیے متفقہ مقامات پر پیچھے ہٹنے کے فوراً بعد جنگ بندی نافذ العمل ہو جائے گی۔