• Sat, 18 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اے آئی اور آٹومیشن کے نفاذ پر نیسلے دو برسوں میں ۱۶؍ ہزار ملازمین فارغ کرے گی

Updated: October 17, 2025, 3:59 PM IST | New York

دنیا کی سب سے بڑی فوڈ کمپنی نیسلے نے تنظیمی اصلاحات اور آٹومیشن کے نفاذ کے تحت آئندہ دو برسوں میں ۱۶ ؍ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ فیصلہ اے آئی، ڈجیٹل ٹیکنالوجی اور خودکار نظاموں کے ذریعے کارکردگی بہتر بنانے اور لاگت میں کمی کے منصوبے کا حصہ ہے۔

Staff reductions will also be made in the production and logistics sectors. Photo: INN
پیداوار اور لاجسٹکس کے شعبوں میں بھی عملے کی کمی کی جائے گی۔ تصویر: آئی این این

دنیا کی سب سے بڑی فوڈ کمپنی نیسلے نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے دو برسوں میں عالمی سطح پر۱۶؍ ہزار ملازمین کو فارغ کرے گی۔ کمپنی کے مطابق یہ اقدام آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی ) اور آٹومیشن سسٹم کو اپنانے، لاگت میں کمی، اور تنظیمی ڈھانچے کو جدید بنانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ ’’دی اکنامکس ٹائمز ‘‘کے مطابق نیسلے کا کہنا ہے کہ کمپنی اپنے عالمی آپریشنز میں شیئرڈ سروسیز، ڈجیٹل ٹیکنالوجی اور اے آئی پر مبنی خودکار نظام متعارف کروا رہی ہے تاکہ کام کے عمل کو زیادہ مؤثر اور تیز بنایا جا سکے۔ تاہم، اس تبدیلی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں انسانی ملازمتیں ختم کر دی جائیں گی۔ کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ برطرفیوں کا زیادہ اثر انتظامی، مالیاتی اور معاون شعبوں پر پڑے گا، جبکہ پیداوار اور لاجسٹکس کے شعبوں میں بھی عملے کی کمی کی جائے گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: خواتین میں بے روزگاری کی شرح ۳؍ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

نیسلے کے نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے عہدہ سنبھالنے کے بعد کمپنی میں تنظیمی اصلاحات کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ سی ای او کے مطابق، ’’دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ہمیں اپنے نظام کو نئے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہوگا۔ ‘‘دلچسپ بات یہ ہے کہ ملازمتوں میں کمی کے اعلان کے باوجود نیسلے کی فروخت میں ۴ء۳؍ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کمپنی کے شیئرز میں معمولی بہتری بھی دیکھی گئی۔ ماہرین کے مطابق نیسلے کا یہ فیصلہ خوراکی صنعت میں آٹومیشن کے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔ نیسلے کے علاوہ دیگر عالمی کمپنیوں نے بھی حالیہ برسوں میں اے آئی کے نفاذ کے بعد ہزاروں ملازمتیں ختم کر دی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK