اسرائیل پر ۷؍ اکتوبر کے حملے کے بعد غزہ پر جنگ تھوپ دینےوالے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے معاون نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذکورہ حملے کے بعد وہ گھبرا گئے تھے اوران کی پہلی فکر خود کو جوابدہی سے بچانے کی تھی
EPAPER
Updated: December 24, 2025, 9:42 AM IST | Tel Aviv
اسرائیل پر ۷؍ اکتوبر کے حملے کے بعد غزہ پر جنگ تھوپ دینےوالے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے معاون نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذکورہ حملے کے بعد وہ گھبرا گئے تھے اوران کی پہلی فکر خود کو جوابدہی سے بچانے کی تھی
اسرائیل پر ۷؍ اکتوبر کے حملے کے بعد غزہ پر جنگ تھوپ دینےوالے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے معاون نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذکورہ حملے کے بعد وہ گھبرا گئے تھے اوران کی پہلی فکر خود کو جوابدہی سے بچانے کی تھی۔ نیتن یاہو کے سابق قریبی معاون ایلی فیلڈسٹین نے کہا ہے کہ ۷؍ اکتوبر کے حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے انہیں پہلا حکم کوئی ایسا طریقہ تلاش کرنے کا دیاتھا جس سے وہ سیکوریٹی ناکامی کی ذمہ داری سے بچ سکیں۔
ایلی فیلڈسٹین( تصویرخبر کے آخر میں بائیں جانب) جو نیتن یاہو کے ترجمان تھے اور جنہیں خفیہ معلومات میڈیا کو لیک کرنے کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے، نے پیر کی رات اسرائیل کےنیوز چینل ’’کان‘‘ کو دیئے گئے ایک طویل انٹرویو میں یہ چونکا دینے والا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو حماس کے حملے کے بعدنیتن یاہو کی طرف سے انہیں دیا گیا ’’پہلا کام‘‘ جوابدہی طے کرنے کے مطالبات کو دبانے کا طریقہ تلاش کرنا تھا۔فیلڈسٹین کے مطابق ’’انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ خبروں میں کیا چل رہاہے ؟ کیا وہ اب بھی ذمہ داری طے کرنے کی بات کر رہے ہیں؟‘‘
سابق معاون کے مطابق ’’نیتن یاہو چاہتے تھے کہ میں کوئی ایسا طریقہ سوچوں جو میڈیا کے اس طوفان کو کم کر سکے جو اس سوال کے ساتھ اٹھا ہوا ہے کہ وزیراعظم نے ذمہ داری قبول کی یا نہیں؟‘‘ فیلڈسٹین کے مطابق جب نیتن یاہو نے ان سے یہ درخواست کی تو وہ ’’گھبرائے ہوئے‘‘ تھے۔ یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے حماس کے اس حملے نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کےمفروضہ کو غلط ثابت کرتے ہوئے جنوبی اسرائیل میں تقریباً ۱۲۰۰؍ افراد کو ہلاک اور۲۵۱؍ کو یرغمال بنالیاتھا۔ حیرت انگیز طور پر اسرائیلی سیکوریٹی انتظامات اس قدر ناقص تھے کہ وہ ان یرغمالوں کو اپنے ساتھ غزہ لے گئے ۔ الزام ہے کہ جوابدہی سےبچنے کیلئے ہی نیتن یاہو نے غزہ کے خلاف خونیں جنگ چھیڑی جو ۲؍ سال تک چلتی رہی۔یہ فلسطین کی تاریخ کی انتہائی تباہ کن جنگ ثابت ہوئی ہے۔