Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیویارک: مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر کانفرنس

Updated: July 29, 2025, 12:26 PM IST | Agency | New York

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر دفتر میں منعقدہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کی صدارت سعودی عرب اور فرانس کررہے ہیں۔اس معاملہ پر ۸؍ کمیٹیاں جون ہی سے اپنا کام شروع کرچکی ہیں

A conference on the Palestinian issue is underway in New York under the chairmanship of Saudi Arabia and France. Photo: INN
سعودی عرب اور فرانس کی صدارت میں نیویارک میں مسئلہ فلسطین پر کانفرنس جاری ہے۔ تصویر: آئی این این

 نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدرد فتر میں ’مسئلہ فلسطین  کے پُر امن حل اور ۲؍ ریاستی حل پر عمل درآمد سے متعلق اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس‘ کا انعقاد ہو رہا ہے۔ کانفرنس کی مشترکہ صدارت سعودی عرب اور فرانس کر رہے ہیں ۔ اس میں بین الاقوامی اور اقوامِ متحدہ کی سطح پر شرکت کی جا رہی ہے۔ کانفرنس کا مقصد ایک ایسا عملی اور با معنی راستہ نکالنا ہے جو ریاست ِ فلسطین کے اعتراف کو تقویت دے اور علاقائی امن کے مواقع کو ممکن بنائے۔

 با خبر ذرائع نے ’ العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا ہے کہ اس کانفرنس میں شامل۸؍کمیٹیاں جون   ہی  سے اپنا کام شروع کر چکی ہیں جن کا مقصد ریاست ِ فلسطین کے فریم ورک سے متعلق اقتصادی، سیاسی اور سیکوریٹی پہلوؤں پر مشترکہ تصورات تیار کرنا ہے۔ ان کمیٹیوں میں شامل ممالک میں اسپین، اردن، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، ناروے، مصر، برطانیہ، ترکی، میکسیکو، برازیل، سینیگال، عرب لیگ اور یورپی یونین شامل ہیں۔ یہ ’یومِ امن‘ کی کوششوں سے متعلق ایک گروپ کی شکل میں کام کر رہی ہیں۔کمیٹیوں کی ذمے داریوں میں ایک خود مختار اور متحدہ فلسطینی ریاست کے تصور، سلامتی کو مضبوط بنانے، امن کی زبان کو فروغ دینے، فلسطین کے اقتصادی طور پر کامیاب ہونے کے امکانات، تعمیر نو، دو ریاستی حل کے تحفظ، بین الاقوامی قانون کے احترام کو فروغ دینے اور یومِ امن کی کوششوں جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز ہے۔
 اسی تناظر میں کانفرنس کا مقصد اسرائیلی خلاف ورزیوں کے فوری حل اور دو ریاستی حل کے ذریعے اس دیرینہ تنازع کے خاتمے کیلئے پیش رفت کویقینی بنانا ہے۔ اب متعدد ممالک دو ریاستی حل کو امن کے واحد ممکنہ راستے کے طور پر دیکھنے لگے ہیں۔ یورپی یونین کے ممالک نے اس کانفرنس کو نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ پورے یورپی اتحاد کیلئے بھی ایک فیصلہ کن لمحہ قرار دیا ہے۔
 کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، ان کے فرانسیسی ہم منصب ژاں نوئل بارو، فلسطینی وزیراعظم ڈاکٹر محمد مصطفیٰ، قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن نیز دیگر شریک ممالک کے وزرائے خارجہ اور اقوامِ متحدہ میں ان کے سفارتی نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس بھی کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
 مذکورہ ذرائع نےیہ بھی بتایا کہ سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت کا مقصد فلسطینی ریاست کے با ضابطہ اعتراف اور دو ریاستی حل کی طرف پیش رفت کو تقویت دینا ہے۔ اس طرح محض مذمتی بیان دینے سے آگے بڑھ کر فلسطین کے باقاعدہ اعتراف اور عملی حل تک پہنچا جا سکے اور اس بات کو بھی نظرانداز نہ کیا جائے کہ عرب- اسرائیل تنازع کی جڑیں کہاں پیوست ہیں۔
 سعودی عرب نے اس کانفرنس میں اپنی مشترکہ صدارت کو فلسطینی مسئلے کے حوالے سے اپنے اصولی اور مستقل موقف کا تسلسل قرار دیا ہے۔اس نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت جاری رکھے گا تاکہ ایک منصفانہ اور جامع امن ممکن ہو، اس کے تحت۱۹۶۷ء کی سرحدوں پر قائم ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضمانت دی جائے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔

 سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ مملکت، خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت میں اور ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی نگرانی میں مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ امن کے قیام کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ وہ اپنے دیرینہ اصولوں کی بنیاد پر ہمیشہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ کی کوششوں میں مصروف رہتی ہے تاکہ فلسطینی عوام کی تکالیف کا خاتمہ ہو، اسرائیلی قبضے کے خلاف جاری دیرینہ جدوجہد اور مسلسل تشدد کا دائرہ ختم کیا جا سکے۔ اس تشدد نے ہزاروں بے گناہ شہریوں کی جان لی اور خطے اور دنیا بھر کے عوام کے درمیان نفرت کو ہوا دی ہے۔

 مسئلہ فلسطینی  سعودی عرب کی ترجیحات میں سرفہرست رہا ہے اور مملکت نے ریاست ِ فلسطین کوماننے کیلئے ہر ممکن سفارتی اور سیاسی راستہ اپنایا ہےنیز مختلف بین الاقوامی فورم پر اس کا دفاع کیا ہے۔ سعودی عرب بارہا یہ اعلان کر چکا ہے کہ مسئلہ فلسطینی   اس کی اولین ترجیح ہے اور وہ فلسطینی عوام کے اُس حق ِ خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا جو ایک آزاد ریاست کے قیام پر منتج ہو ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK