Inquilab Logo

ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے کیس سے بری عبدالواحد کے گھر پر این آئی اے کا چھاپہ

Updated: October 12, 2023, 7:34 AM IST | Nadeem asran | Mumbai

پاپولرفرنٹ آف ا نڈیا سے متعلق تفتیش کیلئےآنے والے افسر اور اہلکار پربغیر نوٹس اور سرچ وارنٹ کےزبردستی گھر میں گھسنے کی کوشش کا الزام ۔ بارہا درخواست کے باوجود انہوں نے شناختی کارڈ بتانے سے بھی انکار کردیا۔گھر کے باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرےبند کردیئے ۔ انہوں نے مقامی پولیس اور اپنے وکیل کی مدد لی اور پولیس کمشنر کو بھی آن لائن شکایت کی

Officials of the investigating agency and local police officers
تفتیشی ایجنسی کے اہلکار اور مقامی پولیس افسران

پاپولر فرنٹ آف انڈیا ( پی ایف آئی)کے خلاف نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے )  نے  مہاراشٹر سمیت کل ۶؍ ریاستوں میں سرچ آپریشن کیا ہے۔اس تعلق سے بدھ کو ممبئی میںکئے جانے والے سرچ آپریشن کے دوران اس وقت ہنگامہ  ہوگیا جب تفتیشی ایجنسی  کے اہلکار الصباح ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے کیس سے   بری  ہونے والے عبدالواحد شیخ کے گھر بغیرکسی  وارنٹ کے پہنچی اور دروازہ نہ کھولنے پرزورزور  سے دروازہ پیٹتے ہوئےزبردستی مکان میں داخل ہونے کی کوشش کی  ۔ اس کے سبب   ان کےبیوی بچےسخت خوفزدہ ہوگئے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بارہا درخواست کے باوجود وہ اپنا شناختی کارڈ بتانے کو بھی تیار نہیں تھے۔ ان پر باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرے بھی بند کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
 وکھرولی پارک سائٹ میں این  آئی اے کےاہلکار اچانک عبدالواحد کے گھر پہنچ کر ہنگامہ کرنے لگے جس سے عبدالواحد ، ا ن کی بیمار بیوی اور دو بچے خوفزدہ ہوگئے   ۔ انہوں نے  ۱۰۰؍ نمبر ڈائل کرکے پولیس کی مدد طلب کی تھی  اورپولیس کمشنر کو بھی آن لائن شکایت کی ۔تقریباً ۴؍ سے ۵؍ گھنٹے تک تفتیشی ایجنسی کے افسران سے ہونے والی بات چیت ، عبد الواحد کے وکیل محمد ابراہیم ہربٹ اور چند رضاکاروں اور مقامی پولیس کی مداخلت کے بعد صبح تقریباً ۱۱؍بجکر ۱۵؍ منٹ پر عبدالواحد نے دروازہ کھولا  ۔تفتیشی ایجنسی کی  زیادتی سے متعلق عبدالواحدشیخ کے وکیل محمد ابراہیم ہربٹ نے بتایا کہ ایجنسی نے سرچ وارنٹ سے متعلق ایک ای میل کی کاپی دور سے بتائی تھی اور گھر کی تلاشی لی تھی لیکن انہیں کوئی بھی ایسی دستاویز نہیں ملی جس سے عبدالواحد کا پی ایف آئی سے کوئی تعلق ثابت ہوتا ہو۔ یہی نہیں ایجنسی نے اتنے ہنگامہ کے بعد بھی عبدالواحد کو  حراست میں نہیںلیا اور پوچھ تاچھ کئے بغیر ہی   لوٹ گئے ۔
    عبدالواحدشیخ کے گھر اس وقت ہنگامہ برپا ہوا جب صبح ۵؍ سے ساڑھے ۵؍ بجے کے درمیان این آئی اے کے  افسران پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو فنڈنگ سے متعلق پوچھ تاچھ کیلئے ان کے گھر پہنچے  ۔  اچانک اس کارروائی پر جب   انہوں نے تفتیشی ایجنسی کے افسران سے ان کے شناختی کارڈ اورگھر پر سرچ آپریشن کا نوٹس یا کا فرمان دکھانے کی اپیل کی توانہوں نے  اس کا کوئی تشفی بخش جواب نہیں دیا جس کے سبب عبدالواحد نے دروازہ کھولنے سے انکار کر دیا ۔ اسی درمیان وہاں موجود افسران  اور اہلکاروں نے زور زور سے دروازہ پیٹنا شروع کر دیا اور زبردستی گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے لگے ۔
  عبدالواحد شیخ نے انقلاب سے فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران تفتشی ایجنسی کے اہلکاروں پرزبردستی گھر میں گھسنے کی کوشش کرنے ، شناخت ظاہر نہ کرنے اور مقامی پولیس کے ساتھ ساتھ ممبئی پولیس کمشنر کو بھی آن لائن شکایت کرنے کی اطلاع دی   ۔ یہی نہیں اس ہنگامہ کے دوران تفتیشی ایجنسی کے اہلکاروں نے گھر کے عقبی دروازہ سے گھر میں داخل ہونے کی بھی کوشش کی تھی جہاں ان کی بیوی نے بارہا انہیں نوٹس دکھانے کی درخواست کی تھی   ۔
 عبدالواحد کی بیوی یہ بھی کہتی رہی کہ ’’بے قصور ہوتے ہوئے بھی پولیس نے میرے شوہرکوجھوٹے کیس میں پھنسایا  اور ۹؍ سال قید میں رکھا اور کیس سے بری ہوجانے کے بعد بھی مسلسل ہمیں پریشان کررہے ہیں ۔صبح پانچ بجے اس طرح سے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرنا اور ڈرانا کیا پولیس کو زیب دیتا ہے ،آپ کو کیا لگتا ہے ہم بھاگ جائیں گے ، ہم کہیں نہیں جارہے ہمارے گھر میں اندار سے تالا لگا ہواہے ۔‘‘ اس ہنگامہ کے دوران میڈیا کے کئی نمائندے بھی وکھرولی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر پہنچے تھے جبکہ مقامی پولیس بھی پہنچ چکی تھی اور انہوں نے عبدالواحد کے گھر پر پہرہ بٹھا دیا ہے ۔۵؍ گھنٹے تک چلنے والے اس ہنگامہ کے دوران عبدالواحد کے وکیل اور چند سماجی کارکنان بھی وہاں پہنچ گئے جہاں پولیس کی موجودگی میں دروازہ کھلنے کے بعد این آئی کے اہلکار عبدالواحد کے گھر میں داخل ہوئے اور پی ایف آئی  سے متعلق دستاویزات تلاش کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیںکامیابی نہیں ملی ۔ این آئی اے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے وابستہ کئی لوگ اب بھی   سر گرم ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK