پانی کی نکاسی کا نظام ناقص ہونے اور گڑھوں کے سبب موسم باراں میں اس پر پانی جمع ہونے سے فلائی اوور کی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
EPAPER
Updated: September 26, 2023, 8:06 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
پانی کی نکاسی کا نظام ناقص ہونے اور گڑھوں کے سبب موسم باراں میں اس پر پانی جمع ہونے سے فلائی اوور کی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
یہاں میونسپل انتظامیہ کی نااہلی ، اپنے کام کے تئیںلاپرواہی اور غفلت کے سبب راجیو گاندھی فلائی اوور کی طرح ہی ونجار پٹی ناکہ پر تعمیر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام فلائی اوور خستہ حالی کا شکار ہے۔ شہری انتظامیہ کی بے حسی بدستور برقرار ہے۔ میونسپل انتظامیہ کڑوروں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس فلائی اوورکی زبو حالی پرآنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ابھی اس فلائی اوور کے افتتاح کو محض ۸؍برس کا عرصہ ہی گزرا ہے۔
ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام فلائی اوور پر راجیو گاندھی فلائی اوور کی طرح ہی پانی کی نکاسی کا نظام ناقص ہونے اور گڑھوں کے سبب موسم باراں میں یہاں پانی جمع رہتا ہےجو فلائی اوور کی صحت کو نقصان پہنچارہا ہے۔شہریوں کو تشویش ہے کہ گڑھوں اورمخدوش حصوں میں پانی گھسنے سے سلیب مزید خستہ ہوگا اور اس سے بریج مزید کمزور ہوجائے گا اور فلائی اوور سے بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت بند ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ نتیجے میں نیچے سے گاڑیوں کے جانے سے ونجار پٹی علاقے میں ایک مرتبہ پھر ٹریفک کا مسئلہ پیدا ہوگا نیز حادثات بڑھ جائیں گے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ راجیو گاندھی فلائی اوور کی بدحالی کو دیکھنے کے بعد بھی انتظامیہ نے کوئی سبق نہیں لیا۔ انتظامیہ اس سے اس قدر بے پرواہ ہے کہ فلائی اوور پر جمع پانی کی نکاسی کیلئے اقدامات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اگر بریج سے پانی کی نکاسی کیلئے لگائے گئے پائپ کو ہر برس صاف کروایا جاتا اور فلائی اوور کی ہر سال بارش کے بعد اچھی طرح سے مرمت کرائی جاتی تو فلائی اوور کی صحت اتنی خراب نہیں ہوتی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ فلائی اوور کی تعمیر کے ۸؍برس کے بعد ہی کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار فلائی اوور خستہ حالی کا شکار ہوجاتے ہیں تو اس کی تعمیر کرنے والے ٹھیکیداروں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ شہریوں نے اس میں بڑے پیمانے مالی بدعنوانی کا سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔
سماجی کارکن تاج خان نے کہا کہ اے پی جے عبدالکلام فلائی اوور کی وی جی ٹی آئی سے آڈٹ اور پھر اس کی راجیو گاندی فلائی اوور کی طرز پر کنکریٹ سے مرمت کی سخت ضرورت ہے۔ میونسپل کارپوریشن کے جونیئر انجینئر سندیپ سومانی نے بتایا کہ فلائی اوور کی صلاحیت سے کہیں زیادہ وزن لے کر آنے جانے والی بڑی گاڑیوں کے سبب فلائی اوور کے ساتھ ہی شہر کی سڑکیں مرمت کے باوجود بھی جلد ٹوٹ جاتی ہے۔ ٹریفک پولیس کو زیادہ وزنی گاڑیوں کو شہر میں داخلے پرکنٹرول رکھنے کی ضرورت ہے۔ معلوم ہوکہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام فلائی اوورکو اس وقت کے رکن اسمبلی عبدالرشید طاہر مومن کے مطالبے پر اس وقت کے وزیر اعلیٰ اشوک چوان نے منظوری دی تھی اور ان کے ہی دور میں اس کی تعمیر کا کام شروع ہوگیاتھا۔یہ باغ فردوس سے شروع ہوکر ندی ناکہ تک جاتا ہے۔ ’پروجیکٹ ٹوڈے‘کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ معلومات کے مطابق ’’ایم ایم آر ڈی اے کے ذریعہ بنایاگیا یہ فلائی اوور ۷۹۵؍میٹر طویل ہے۔ بعد میں اس پر شیواجی چوک اور ناسک کی طرف جانے کیلئے راستہ بنادیا گیا جو بالترتیب ۳۸۰؍ میٹر اور ۳۲۰؍ میٹر طویل ہے۔ ۹؍اگست ۲۰۱۱ء کو جب اس کا ٹینڈر نکالا گیا تھا تواس کا تخمینہ ۳۱ء۶؍ کروڑ روپے تھا جو مکمل ہوتے ہوتے تقریباً ۶۲؍ کروڑروپے تک پہنچ گیا۔ اس فلائی اوور کا افتتاح ۲۵؍نومبر۲۰۱۵ء کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کیا تھا۔