Inquilab Logo

پرچیوں پر نتن گڈکری کی تصویر، پولنگ بوتھ پر ہنگامہ

Updated: April 20, 2024, 9:00 AM IST | Ali Imran / Agency | Nagpur

مہاراشٹر کی ۵؍ لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق ۵۴؍ فیصد پولنگ، مسلم علاقوں میں جوش وخروش، بعض مقامات پرمشین بند ہونے کی شکایت۔

A long queue can be seen at a polling center in Vidarbha`s Gondia district. Photo: PTI
ودربھ کے گوندیا ضلع میں ایک پولنگ سینٹر پر لگی لمبی قطار دیکھی جا سکتی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ مہاراشٹر میں بھی لوک سبھا الیکشن کے پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔  اس دوران ریاست کی ۵؍ سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ۔ ناگپور، گڈچرولی ۔ چمور، گوندیا ۔ بھنڈارہ اور چندر پور۔ یہ تمام سیٹیں ودربھ کے خطے میں واقع ہیں۔ اطلاع کے مطابق شام ۵؍ بجے تک ریاست میں ۵۴؍ فیصد سے کچھ زائد ووٹنگ ہوئی تھی۔ کچھ مقامات پر مشینیں بند ہونے کی شکایتیں موصول ہوئیں  اور اکا دکا بوتھوں پر ہنگامہ بھی ہوا لیکن مجموعی طور پر ووٹنگ کا عمل پر امن رہا۔ نتن گڈکری کے حلقۂ انتخاب ناگپور میں پولنگ بوتھ  انتخابی پرچیوں پر نتن گڈکری کی تصویر کے سبب ہنگامہ ہوا۔ 
 پرچیوں پر نتن گڈکری کی تصویر
 عام طور پر الیکشن کے روز ووٹروں کو پرچیاں بنا کر دی جاتی ہیں جس پر ان کا نام  اور پولنگ سینٹر کا پتہ ہوتا ہے۔ یہ ووٹروں کی رہنمائی کیلئے ہوتا ہے لیکن  ان پرچیوں  کے ایک کنارے پر امیدوار  کی تصویر بھی ہوتی ہے جس پولنگ سینٹر کے باہر کھڑے سیکوریٹی اہلکار پھاڑ کر ہٹا دیتے ہیں یا ووٹر سے اسے موڑ لینے کیلئے کہتے ہیں۔ مگر ناگپور میں متعدد مقامات پر ایسی پرچیاں دیکھی گئیں جن پر نہ صرف بی جے پی امیدوار نتن گڈکری کی تصویر تھی بلکہ اس پر یہ نعرہ بھی درج تھا ’’ کہو دل سے... نتن جی دل سے‘‘ ان پرچیوں کو دیکھ کر کانگریسی کارکنان مشتعل ہو گئے اور انہوں نے بوتھ پر جا کر  ووٹنگ مشین ہی توڑ دی۔ پولیس نے فوری طور پر ان پرچیوں کو پولنگ بوتھ سے ہٹانے کی ہدایت دی جس کے بعد معاملہ قابو میں آیا۔ طلاع کے مطابق چند پور کے  ایک پولنگ بوتھ پر اس بات پر ہنگامہ ہوا کہ کانگریس امیدوار کے نام کے آگے  کینسل (غلط) کا نشان لگا ہوا تھا۔  پولیس نے مداخلت کرکےحالات کو قابو میں کیا۔ اور ووٹنگ مشین میں لگے اس نشان کو درست کیا گیا۔  

یہ بھی پڑھئے: مغربی یوپی میں حکومت کی ناکامیوں پرکانگریس کے وزیر اعظم سے تین سوال

مسلم علاقوں میں جوش وخروش
 ناگپور کے مسلم علاقوں میں ووٹنگ ک تعلق سے جوش وخروش دیکھنے کو ملا۔ شدید گرمی کے باوجود خواتین کی لمبی لمبی قطاریں دکھائی دیں۔  شہر کے حسن باغ، تاج باغ، جعفر نگر اور آزاد کالونی میں ووٹروں کی بھیڑ نظر آئی۔ ان میں بزرگ اور خواتین بھی تھے۔ ایک ضعیف خاتون سے پوچھا گیا کہ آپ کو اتنی تکلیف اٹھانے کی کیا ضرورت تھی آپ گھر پر آرام کر سکتی تھیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ’’ اگر اس بار ووٹ نہیں دیتے تو پھر کب دیتے؟‘‘  یاد رہے کہ اس بار کے الیکشن کو عام طور پر ’فیصلہ کن الیکشن ‘ کہا جارہا ہے۔  کیونکہ اس الیکشن کے بعد آئین میں تبدیلی کی بات کہی جا رہی ہے جس سے لوگوں میں تشویش ہے۔ 
ووٹنگ مشین بند ، ووٹنگ میں ایک گھنٹہ تاخیر
 ناگپور کے  دگھوری علاقے میں جے ماتا اسکول  میں لوگ پولنگ سینٹر پر ووٹنگ مشین بند پڑ جانے کی وجہ سے  ووٹروں کو ایک گھنٹے تک قطار میں کھڑے رہ کر انتظار کرنا پڑا۔ یہاں ۸؍ بج کر ۱۰؍ منٹ پر ووٹنگ شروع ہوسکی کیونکہ مشین بند ہو گئی تھی جبکہ باہر ووٹروں کی لمبی قطار لگی ہوئی تھی۔ مقامی کارپوریٹر پنٹو جھلکے نے باز پرس کی تو افسران تک بات پہنچی اور اس سینٹر کی پوری یونٹ کو آناً فاناً میں تبدیل کر دیا گیا۔  پورے ایک گھنٹہ ۱۰؍ منٹ کی تاخیر سے ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کاموقع ملا۔  
کئی بڑے لیڈران نے ووٹ دیا
 اس دوران مہاراشٹر کے کئی اہم لیڈران نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ مرکزی وزیر نتن گڈکری  اور  نائب وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے  ناگپور میں ووٹ دیا تو این سی پی ( اجیت ) کے  کارگزار صدر پرفل پٹیل  نے گوندیا میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔ کانگریس کے ریاستی صدر  نانا پٹولے بھی گوندیا ہی میں ووٹ دیتے  ہوئے نظر آئے۔ ناگپور میں آر ایس ایس کا صدر دفتر ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھی یہاں ووٹ ڈالا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK