احتجاج کے باوجود بی ایم سی نے کبوتروں کو دانہ ڈالنےپرکارروائی کا سلسلہ جاری رکھاہے۔ اب تک شہر و مضافات میں ۱۰۰؍ سے زائد افراد سے ۶۵؍ ہزار سے زائد جرمانہ وصول کیا گیا
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 11:12 PM IST | Nadeem Asran
احتجاج کے باوجود بی ایم سی نے کبوتروں کو دانہ ڈالنےپرکارروائی کا سلسلہ جاری رکھاہے۔ اب تک شہر و مضافات میں ۱۰۰؍ سے زائد افراد سے ۶۵؍ ہزار سے زائد جرمانہ وصول کیا گیا
کبوتر خانوں کو بند کرنے اور کبوتروں کو دانہ ڈالنے پر پابندی کے خلاف جین منی نے ریاستی وزیر اعلیٰ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس مسئلہ کو حل کرنے اور بی ایم سی کے ذریعہ کئے گئے فیصلہ کو واپس لینے کی اپیل کی تھی ۔ اس پر دیویندر فرنویس نے جہاں مسئلہ کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور ہنگامی میٹنگ طلب کرکے بی ایم سی کے فیصلہ کو نا مناسب قرار دیا ہے وہیں شہری انتظامیہ کبوتروں کو دانہ ڈالنے والوں کے خلاف نہ صرف مسلسل کارروائی کررہی ہے بلکہ ۱۰۰؍ سے زائد افراد سے ہزاروں روپے جرمانہ بھی وصول کیا ہے ۔
کبوتروں کو دانہ ڈالنے پر عائد پابندی اور کبوتر خانوں کو بند کرنے کے فیصلہ پرجین سماج اور جانوروں کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے احتجاج سے پیدا ہونے والی کشمکش کے درمیان ریاستی وزیر اعلیٰ نے جین منی کے مکتوب کا جواب دیتے ہوئے مسئلہ کو جلد حل کرنے کا یقین دلایا اور اس سلسلہ میں ہنگامی میٹنگ طلب کرکے کبوتر خانوں کو بند کرنےکے فیصلہ کو نامناسب قرار دیا۔ انہوں نےبی ایم سی کو ہدایت دی کہ کبوتر وں کیلئے متبادل نظم ہونے سے کبوتر خانوں کے خلاف کارروائی نہ کی جائے۔ انہوںنے کہا کہ کبوتر خانوں پر کبوتروں کو دانہ ڈالنے پر پابندی عائد کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔انہوں نے محکمہ صحت کو دانہ ڈالنے اور کبوتروں کے فضلہ سے ہونے والی بیماریوں سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کے علاوہ کبوتر خانوں پر گندگی کو صاف کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے اوردانہ ڈالنے کیلئے ایک وقت مقررکرنےپرغورکرنے کا مشورہ دیا ہے ۔
دوسری جانب شہری انتظامیہ بامبےہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے نہ صرف کبوتر خانوں کے اطراف نوٹس بورڈ نصب کرکے کبوترو ں کو دانہ نہ ڈالنے کی ہدایت جاری کی ہے ساتھ ہی دانہ ڈالنے والوںکے خلاف کارروائی اور جرمانہ وصول کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔ یہی نہیں بی ایم سی نے شہر اور مضافات کے ۵۰؍ سے زائد کبوتر خانوں پر دانہ ڈالنے پر عائد پابندی کے باوجود دانہ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ۱۴۲؍ شہریوں سے ۶۸؍ ہزار۷۰۰؍ روپے بطور جرمانہ وصول کیا ہے ۔
قابل ذ کر بات یہ بھی ہے کہ اس کارروائی کے دوران بی ایم سی نے پابندی عائد کرنے اور کبوتر خانہ کو پلاسٹک سے ڈھانپ دینے کے باوجود دادر کبوتر خانہ پردانہ ڈالنے کی پاداش میں سب سے زیادہ کارروائی کرتے ہوئے ۵۱؍ افراد سے ۲۲؍ ہزار ۲۰۰؍ روپے جرمانہ وصول کیا ہے ۔دادر کبوتر خانہ میں بطور احتجاج جو لوگ پابندی کے باوجود دانہ ڈال رہے ہیں، ان میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے ۔دادر کبوتر خانہ کے اطراف گجراتی ، مارواڑی اور جین سماج کے افراد کی کثیر آبادی ہے ۔ وہ دادر کبوتر خانہ کو بند کرنے اور لگائی گئی پابندی پر مسلسل احتجاج کررہےہیں ۔اس ضمن میں دادر کبوتر خانہ ٹرسٹ کے رکن سندھی دیسائی نے دعویٰ کیا ہے کہ بی ایم سی کے اس ظالمانہ فیصلہ کے سبب اب تک ۹۸۰؍ کبوتر مر چکے ہیں ۔
بعد ازیں بی ایم سی کے اس فیصلہ پر گزشتہ روز روک لگانے کیلئے جین سماج نے دادر کبوتر خانہ کے علاوہ گیٹ وے آف انڈیا پر بھی احتجاج کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کرنے اور ریاستی سطح پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ جین منی نے اس مسئلہ کو حل کرنےکی اپیل کرتےہوئےریاستی وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس کو مکتوب روانہ کیا تھا ۔ منگل کو وزیراعلیٰ نے جین منی کو اپنا آشرواد برقرار کھنے کی درخواست کرتے ہوئے اس مسئلہ کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور اس تعلق سے ہنگامی میٹنگ طلب کرکے محکمہ صحت کو کبوتروں کو دانہ ڈالنے اور ان کے فضلہ سے ہونے والی بیماری اور اس کے حل سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا ساتھ ہی بی ایم سی کو کبوتروں کو دانہ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے سے منع کر دیا۔