صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں جاری مواخذے کی کارروائی کے دوران ڈیموکریٹس نے الزام عائد کیا ہے کہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخاب میں دوبارہ کامیابی کیلئے صدر ٹرمپ بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 24, 2020, 12:48 PM IST | Agency | Washington
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں جاری مواخذے کی کارروائی کے دوران ڈیموکریٹس نے الزام عائد کیا ہے کہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخاب میں دوبارہ کامیابی کیلئے صدر ٹرمپ بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
واشنگٹن : صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں جاری مواخذے کی کارروائی کے دوران ڈیموکریٹس نے الزام عائد کیا ہے کہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخاب میں دوبارہ کامیابی کیلئے صدر ٹرمپ بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ مواخذے کی کارروائی کے دوران ڈیموکریٹس کی ٹیم نے آٹھ گھنٹے تک صدر ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں دلائل دیئے اور یہ سلسلہ اگلے دن بھی جاری رہے گا۔ایوانِ نمائندگان کی استغاثہ ٹیم کے سربراہ ایڈم شف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے ممکنہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جوبائیڈن اور ان کے صاحبزادے کے خلاف بد عنوانی کےالزامات پر تحقیقات کیلئے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا۔ اگر سینیٹ نے اُنہیں بری کر دیا تو امریکہ کے عالمی وقار کو نقصان پہنچے گا۔
صدر ٹرمپ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے سوئٹزرلینڈ میں موجود تھے۔ جہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹس کے پاس اُنہیں قصور وار ٹھہرانے یا صدارتی دفتر سے بے دخل کرنے کے لیے شواہد نہیں ہیں۔صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔بدھ کو مواخذے کی کارروائی کے دوران ڈیموکریٹس استغاثہ ایڈم شف نے کہا کہ امریکہ کے ووٹرز کو چاہیے کہ وہ فیصلہ کریں کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو صدارتی دفتر میں رہنا چاہیے یا نہیں۔ تاہم بیلٹ باکس فیصلہ نہیں کرے گا کہ صدر نے بدعنوانی کی یا نہیں۔ایڈم شف نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے انتخابی کامیابی حاصل کرنے کیلئے اپنے اتحادی ملک کی امداد روکی۔ دوسرے الفاظ میں انہوں نے دھوکہ دیا۔ اگر اس پر ان کا مواخذہ نہیں ہو سکتا تو پھر کچھ نہیں ہو سکتا۔ایڈم شف نے سینیٹ کی کارروائی کے دوران ایوان نمائندگان کی کارروائی، قانونی جواز اور ویڈیو شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے ایوان میں موجود ۱۰۰؍ سینیٹرز سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذاتی وفاداریاں الگ رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ کی قسمت کا فیصلہ کریں۔
ڈیموکریٹ رکن حکیم جیفریز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کو غیر جمہوری عالمی لیڈروں سے خود کو الگ کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ روس میں ولادیمیر پوتن اور ترکی میں رجب طیب اردگان قانون سے بالا تر ہیں۔ تاہم امریکہ میں قانون سے کوئی بالا نہیں چاہے وہ صدر ہی کیوں نہ ہو۔ یہی وہ نکتہ ہے جس پر آج ہم بات کر رہے ہیں۔