Inquilab Logo

ملک کی کو ئی بھی ریاست شہری انتظامیہ کو مکمل با اختیار نہیں بنا سکی

Updated: December 10, 2020, 9:35 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

انتیس ریاستوں میں پرجا فاؤنڈیشن کے ’اربن گورننس انڈیکس ۲۰۲۰‘ سروے میں انکشاف، مہاراشٹر دوسری بہترین اور ناگا لینڈ سب سے خراب ریاست

Praja Foundation Report
پرجا فاونڈیشن رپورٹ

غیر سرکاری تنظیم پرجا فاؤنڈیشن  نے ملک میں شہریوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق  اپنی پہلی ’اربن گورننس انڈیکس (یو جی آئی)  رپورٹ ۲۰۲۰‘ منگل کو ویب نار میں جاری کی۔ اس رپورٹ میں ملک کی ۲۹؍ ریاستوں میں شہریوں کو فراہم کی جانے والی سہولتوں کا جائزہ لیا گیا ہے اور اسی اعتبار سے ریاستوں کو رینکنگ بھی دی گئی ہے۔ اس رینکنگ کے مطابق شہری سہولتوں کے لحاظ سے مہاراشٹر  دوسرے نمبر پر جبکہ ادیشہ سر فہرست  ہے اور منی پور اور ناگا لینڈ ریاستوں میں سب سے خراب سہولتیں دی جاتی ہیں۔پرجا فاؤنڈیشن کے بانی اور منیجنگ ٹرسٹی نتائی مہتا ، پروجیکٹ انچارج ملند مہسکے اوران کے ساتھیوں نے منگل کو ویب نار پر  یہ رپورٹ جاری کی۔اس ویب نار میں نمائندۂ انقلاب بھی شریک تھا۔
  نتائی مہتا  نے کہاکہ’’ملک کے آئین کی ۷۴؍ ویں ترمیم ’ کونسٹی ٹیوشن امینڈ مینٹ ایکٹ ۱۹۹۲ء‘ ( سٹی گورنمنٹ اینڈ ڈیولوشن ) کے تحت شہری انتظامیہ کو ۱۸؍ اختیارات دینے چاہئیں لیکن اس قانون کو ۲۵؍ سال گزر جانے کے بعد آج بھی کسی ریاست نے یہ تمام ۱۸؍ اختیارات شہری انتظامیہ کو نہیں دیئے ہیں۔ ‘‘
 پرجا کے ڈائریکٹر ملند مہسکے نے بتایا کہ’’ رپورٹ میں ۴؍ اہم اختیارات کاجائزہ لیا گیا ہے ان میں مقامی عوامی نمائندوں کو کتنےاختیارات حاصل ہیں، قانون سازی کا ڈھانچہ ، شہری انتظامیہ کو با اختیار بنانا اورمعاشی طور پر مضبوط کرنا۔ شہری انتظامیہ کو ان کےاختیارات نہ ملنے سے شہریوں کو بھی بہتر سہولتیں مہیا نہیں ہو پاتیں۔‘‘ اس سلسلےمیں مہمانانِ خصوصی پربھات کمار (صدر آئی سی سینٹر فار گورننس ۔ آئی سی ی ایف جی، جھارکھنڈ کے سابق اور پہلے گورنر اور سابق کابینی سیکریٹری حکومت ہند) نے کہا کہ ’’ ہمیں افسوس ہے کہ اب تک ملک میں شہری انتظامیہ کو با اختیار بنانے والے ۱۸؍نکات پر عمل نہیں ہو سکا ہے۔ آزادی کے وقت میئربننے والی شخصیت وزیر اعظم بنتی تھیںجو شہریوں کی بنیادی ضرورتوں سے واقف ہوا کرتی تھیں لیکن اب یہ رجحان نہیں ۔‘‘
رپورٹ کا خلاصہ 
 پرجا کی پروجیکٹ آفیسر میگھنا بنڈیلوال   نے یو جی آئی کے چند اہم نکات بتائے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
- مذکورہ رپورٹ تیار کرنے کیلئے پرجا نے ۳؍ برسوں میں ملک کے ۴۰؍ شہروں، ۲۸؍ ریاستوں اور نیشنل کیپٹل ٹیریٹری دہلی  کا جائزہ لیا۔کل ۲۹؍ ریاستوں  کے شہریوں ، عوامی نمائندوں اور افسران سے ڈیڑھ ہزار انٹرویو لئے ۔
- ایک فریم ورک کے تحت جائزہ لیا گیا۔ اس فریم ورک میں ۴؍ تھیم ، ۱۳؍ سب تھیم اور ۴۲؍  انڈیکیٹر تھے۔
-رپورٹ میں پایاگیا ہے کہ ۷؍ ایسی ریاستیں ہیں جہاں میئر کی میعاد سرکاری حکومت کی میعاد سے کم ہے۔
- کسی بھی ریاست میں کارپوریٹروں کو واپس بلانے کا حق (رائٹ ٹوری کال)  حاصل نہیں ہے جو کہ عوام کو دیاجانا چاہئے۔
-ہرمیونسپل کارپوریشن میں کنڈکٹ فار پروسیس رول ہونا چاہئے جو ۱۶؍ ریاستوں میں نہیں بنے ہوئے ہیں جبکہ ۱۱؍ ریاستوں میں میئر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لینے کا بھی اختیار نہیں۔
-کسی بھی ریاست میں ۱۸؍ نکاتی اختیارات ریاستی حکومتوں نے شہری انتظامیہ کو نہیں دیئے ہیں۔۲۹؍ میں سے ۱۲؍ ریاستوں میں وارڈ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔علاقے کا جائزہ لینے والی کمیٹی بھی ۳؍ ہی ریاستوں میں ہیں۔
-معاشی طور پر با اختیار: ۱۷؍ ریاستوں نے شہری انتظامیہ کو کوئی ٹیکس نافذ کرنے یا ترمیم کرنے کا اختیار نہیں دیا ہے۔
-۱۴؍ ریاستیں ایسی ہیں جن میں شہری انتظامیہ کو اپنا بجٹ بھی منظور کرنے کا اختیار نہیں۔انہیں ریاستی حکومتوں سے بجٹ منظور کروانا پڑتا ہے۔
اربن گورننس انڈیکس   میں بہترین ۵؍ ریاستیں
۱۔ ادیشہ ، ۲۔مہاراشٹر، ۳۔ چھتیس گڑھ، ۴۔ کیرالا، ۵۔ مدھیہ پردیش
 آخری ۵؍ریاستیں
۱۔ جھارکھنڈ، ۲۔ اروناچل پردیش، ۳۔ میگھالیہ، ۴۔منی پور اور ۵۔ ناگالینڈ
شہریوںکو با اختیار بنانے والی بہترین ۵؍ ریاستیں
۱۔ ادیشہ، ۲۔ مہاراشٹر ، ۳۔ چھتیس گڑھ، ۴۔ گجرات، ہماچل پردیش اور مدھیہ پردیش۔
شہریوںکو با اختیار بنانے والی ۲۹؍ میں سے خراب۵؍ ریاستیں
۱۔ میگھالیہ،۲۔ناگا لینڈ، ۳۔تریپورہ، ۴۔منی پور اور ۵۔ سکم  ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK