رسول پور پوتھی گاؤں کی سادھن سہکاری سمیتی کا کارنامہ،دعویٰ کیا کہ قرض کھاد خریدنے کیلئے لیاگیاتھا، اب اسے مولانا کی املاک ضبط کرکے وصول کیا جائیگا، قریبی شخص کی ۱۸؍ دکانیں سیل کردی گئیں
EPAPER
Updated: October 12, 2025, 9:30 AM IST | Bareilly
رسول پور پوتھی گاؤں کی سادھن سہکاری سمیتی کا کارنامہ،دعویٰ کیا کہ قرض کھاد خریدنے کیلئے لیاگیاتھا، اب اسے مولانا کی املاک ضبط کرکے وصول کیا جائیگا، قریبی شخص کی ۱۸؍ دکانیں سیل کردی گئیں
آئی لَو محمد ؐ ‘ کے تحت احتجاج کا اہتمام کرنےکی پاداش میں سلاخوں کے پیچھے بھیجے گئے معروف عالم دین اور اعلیٰحضرت ؒکے پڑپوتے مولانا توقیر رضا کے خلاف اب یوگی حکومت نے ۱۹۹۷ء میں لئے گئے ۵؍ ہزار ۵۵؍ ہزار روپے کے قرض کا معاملہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ مولانا نے مذکورہ قرض ادا نہیں کیا، بریلی میں ان کی رہائش گاہ کے باہر نوٹس چسپاں کردیا گیا ہے کہ اب یہ قرض مولانا کی املاک کو بیچ کر وصول کیا جائےگا۔
اس بیچ مولانا کے حامیوں کے خلاف ضلع انتظامیہ کی کارروائی تیزی سے جاری ہے۔ بلڈوزر کارروائی کے علاوہ سنیچر کو ان کے قریبی افراد کی ۱۸؍ دکانیں سیل کر دی گئیں جن کی مالیت ۱۵؍ کروڑ سے زائد ہے۔ سنیچر کی دوپہر بریلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (بی ڈی اے) کی ٹیم نے پیلی بھیت روڈ پر واقع ایک مارکیٹ کی۱۵؍دکانوں اور ایک چار منزلہ کمرشل عمارت کی۳؍دکانوں کو غیر قانونی تعمیرات قرار دیکر سیل کر دیا۔ یہ تمام دکانیں عارف نامی شخص کی ہیں۔ اس سے پہلے بی ڈی اے نے ان کے ۲؍ شادی ہال اور ہوٹل اسکائی لارک کو بھی سیل کرچکاہے۔ بی ڈی اے کے او ایس ڈی اجیت کمار نے دعویٰ کیا کہ ’’اس کارروائی کا فسادات سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ سبھی تعمیرات غیر قانونی ہیں، اسی لئے سیل کی گئی ہیں۔ ‘‘انہوں نے بتایا کہ ’’اس طرح کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہےگا۔‘‘ اس سے قبل بلڈوزر ایکشن کے تعلق سے بھی یہی دعویٰ کیاگیاتھا کہ اس کا احتجاج کے دوران ہونےوالے تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے
اب فتح گڑھ جیل میں قید مولانا توقیر رضا کے نام سے لئے گئے قرض کے تعلق سے بھی یہی کہانی پیش کی گئی ہے۔ رسول پور پوتھی گاؤں میں واقع سادھن سہکاری سمیتی کے سیکریٹری ہردیش کمار سنگھ نے بتایا کہ جب وہ قرض نہ چکانے والوں کی فہرست کا جائزہ لے رہے تھے تو ان کی نظر توقیر رضا کے نام پر پڑی۔ تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ یہ تو وہی توقیر رضا ہیں جن کا نام بریلی تشدد کے سلسلے میں سامنے آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ’’مولانا نے کھاد خریدنے کیلئےقرض لیا تھا۔ متعدد نوٹس بھیجے گئے مگر انہوں نے رقم واپس نہیں کی۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’اب یہ رقم بڑھ کر۲۸؍ ہزار ۳۴۶؍ روپے ہو گئی ہے۔‘‘ افسران نے دعویٰ کیا کہ مولانا نے یہ قرض ۱۹۹۷ء سے پہلے لیاتھا۔ ہری بابو بھارتی جو بدایوں ڈسٹرکٹ کوآپریٹو بینک کے جنرل منیجر ہیں، نے بتایا کہ ’’ مولانا توقیر رضا کے بریلی والے مکان پر ریکوری نوٹس چسپاں کیا گیا ہے۔ اطلاع ملی ہے کہ انہوں نے بدایوں میں اپنی تمام جائیداد کچھ سال پہلے فروخت کر دی تھی۔ لہٰذا اب جہاں کہیں بھی ان کی ملکیت کا پتا چلے گا، اسے ضبط کر کے سرکاری قرض کی وصولی کی جائے گی۔‘‘انہوں نے مزید بتایا کہ اس معاملے پر مکمل رپورٹ تیار کر کے اعلیٰ حکام کو بھیج دی گئی ہے۔