• Sat, 11 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سنبھل میں ۱۹۷۸ء کے فساد کے ملزم کے کولڈ اسٹوریج پر بلڈوزر

Updated: October 09, 2025, 11:32 PM IST | Sambhal

ضلع میںیوگی حکومت خوف کا راج قائم کرنے کے درپے ،مالکان کاکہنا ہےکہ ان کے پاس تمام قانونی دستاویزات ہیں

The walls of buildings in the Muslim settlement of Hatim Sarai Khurd have been marked with red paint.
حاتم سرائے خورد کی مسلم بستی میں عمارتوںکی دیواروں کو سرخ رنگ سے نشان زد کیاگیا ہے

اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں مقامی انتظامیہ نے محمد زبیر کے کولڈ اسٹوریج پر بلڈوز چلا دیا ہے جنہیں۱۹۷۸ء کے فسادات کا ملزم بتایاجارہا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایکسچینج ایریا آفس سے منظور شدہ نقشہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کولڈ اسٹوریج میں غیر قانونی تعمیرات کی گئی تھیں جس کے خلاف یہ بڑی کارروائی کی گئی ہے ۔ ایس ڈی ایم وکاس چندرا اور ایکسچینج ایریا کی ٹیم نے پولیس فورس کے ساتھ مل کر محمد زبیر کے ’اویس کولڈ اسٹوریج‘ کی عمارت مسمار کردی۔ یہ کارروائی سنبھل- انوپ شہر روڈ پر واقع کولڈ اسٹوریج میں مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کیلئے کی گئی۔ مشہور کاروباری زبیر۱۹۷۸ء  کے فرقہ وارانہ فسادات کے ملزم رہ چکے ہیں جس کا تذکرہ حال ہی میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اسمبلی میں کیا تھا۔ 
 یوگی کے بیان کے بعد ضلع انتظامیہ  نے ۱۹۷۸ء کے سنبھل فسادات کی بند پڑی فائلیں کھول کر دوبارہ تحقیقات شروع کردی ہے ۔ ایس ڈی ایم وکاس چندرا نے بتایا کہ کولڈ اسٹوریج میں اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن کی دفعہ۱۰؍ کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔ زبیر پر الزام ہے کہ انہوں نے۴۵؍ فٹ کے ضروری فاصلے کے بجائے صرف۳۵؍ فٹ دوری چھوڑ کر ہی باونڈری وال کی تعمیر کردی۔ اس کے علاوہ نقشے کے خلاف جاکر کولڈ اسٹوریج کے اندر دو منزلہ عمارت اور ایک شیڈ کی بھی تعمیر کی گئی تھی۔
  دوسری جانب سنبھل میں انتظامیہ کارروائی کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ حاتم سرائے خورد کے علاقے میں سرکاری تالاب کی اراضی پر بنائے گئے مکانات اور مسجد کے خلاف کارروائی کی جا سکتی  ہے۔ محکمہ ریوینیو کی ٹیم تالاب پر بنائے گئے مکانات کی نشان دہی کر رہی ہے ۔ وہ مکینوں کا مسلسل انٹرویو بھی کر رہے ہیں اور ان کی معلومات ریکارڈ کر رہے ہیں۔ کئی گھروں کو سرخ رنگ سے نشان زد کیا گیا ہے ۔تالاب کی۸؍بیگھا اراضی پر۴۰؍ گھر اور ایک مسجد ہے۔انتظامیہ نے  ان ۴۰؍ مکانات اور مسجد کو سرخ رنگ  سے نشان زد کیا ہے اور۱۵؍ دن کی ڈیڈ لائن دی ہے اور دھمکی دی ہےکہ دستاویزات پیش کرنے میں ناکامی پر بلڈوزر کارروائی ہوگی۔
 این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق مقامی افرادکا کہنا ہےکہ  وہ  وہاں۲۰؍ سال سے رہ رہے ہیں اور ان کےپاس تمام دستاویزات موجود ہیں۔ مقامی محمد نور نے کہا کہ ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ یہاں تالاب  تھالیکن یہاں کاشتکاری کی جاتی تھی اور یہ ساری زمین رام سنیتی کی ہے۔ ہم یہاں ۲۰؍ سال سے رہ رہے ہیں اور ہمارے پاس تمام دستاویزات ہیں۔ ہم نے رام سنیتی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ہم نے انتظامیہ کو مطلع کیا ہے کہ یہ تالاب کی زمین نہیں ہے، بلکہ زرعی زمین ہے۔ ہمارے وکیل نے بھی ہم سے بات کی ہے۔ انتظامیہ نے ہمیں ۱۵؍ دن کا وقت دیا ہے اور ہم اس وقت کے اندر جواب دیں گے۔مقامی عبدالقادر نے بتایا کہ ہمارے گھر کے باہر سرخ نشان لگا دیا گیا ہے۔ ہم وہ دستاویزات دکھائیں گے جو انہوں نے مانگے ہیں۔ ہمارے پاس وقف بورڈ سے مسجد کی منظوری کے دستاویزات بھی ہیں۔ مسجد ایک طویل عرصے سے موجود ہے، اور ہم نے یہاں کبھی تالاب نہیں دیکھا ۔ ایک اور مقامی نسیم نے بتایا کہ یہ نجی زمین ہے۔ یہاں رہنے والے  ہر ایک کو پکامکان بنانا ہے۔ یہاں ایک سرکاری سڑک بنی ہے، ہر ایک کے پاس میٹر لگا ہوا ہے اور انتظامیہ  ہاؤس ٹیکس  وصول کرتا ہے۔ بجلی بھی دستیاب ہے۔انتظامیہ کا یہ دعویٰ غلط ہے۔ ہمارے پاس سبھی دستاویزات، نقشے  موجود ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK