Inquilab Logo Happiest Places to Work

اب ودھان بھون میں اراکین اسمبلی اور ان کے اسسٹنٹ کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہو سکے گا

Updated: July 18, 2025, 10:43 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

پڈلکر اور اوہاڑ کے کارکنان کے درمیان ہوئی مارپیٹ کے بعد اسپیکر نے نئے قواعد نافذ کئے، وزراء کو بھی اپنی میٹنگیں اپنے کیبن میں منعقد کرنے کی تلقین کی گئی

Assembly Speaker Rahul Narvekar has also taken strict notice of the assault case (file photo)
اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے بھی مارپیٹ کے معاملے کا سخت نوٹس لیا ہے ( فائل فوٹو)

 ایک روز قبل گزشتہ روز دو سیاسی پارٹیوؓ کے ورکروں کے درمیان ودھان بھون میں ہونے والی مارپیٹ کے بعد اسمبلی  اسپیکر  راہل نارویکر نے حکم دیا ہے کہ اب سے اسمبلی اجلاس کے دوران صرف اراکین اسمبلی ، ان کے سیکریٹری اور افسران ہی کو ودھان بھون میں داخلہ دیاجائے گا۔ لیڈروں کے کارکنان یا عوام کو داخلہ نہیں دیاجائے گا۔ اسپیکر نے وزیروں کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اسمبلی اجلاس کے دوران ودھان بھون میں کوئی میٹنگ نہ کریں بلکہ منترالیہ میں اپنے کیبن میں منعقد کریں۔ 
  اس سلسلے میں اسپیکر راہل نارویکر نے ایوان کو بتایا کہ ’’۱۷؍ جولائی ۲۰۲۵ء کو ایوان   میں اجلاس کی اختتامیہ تجویز پیش کرنے کے دوران چند اراکین اسمبلی  نے مجھے اطلاع دی کہ ودھان بھون کے مین گیٹ پر ۲؍افراد میں مار پیٹ ہوئی ہے۔ اس تعلق سے چند الیکٹرانک میڈیا پربھی خبر نشر کی گئی۔ اس واقع کی وجہ سےودھان سبھا پر تنقیدیں کی جارہی ہیں۔اس تعلق سے مَیں نے ودھان بھون کے سیکوریٹی آفیسر کو اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ ودھان بھون کے چیف سیکوریٹی آفیسر نے اپنی رپورٹ  دی ہے جس  میں انہوں نے بتایا ہے کہ جمعرات کی شام ۵؍ بجکر ۴۵؍ منٹ پر ۲؍ افراد میں مار پیٹ ہوئی  جس کے بعد سیکوریٹی پر تعینات اہلکاروں نے انہیں چھڑایااور ان سے پوچھ تاچھ کی۔ان میں سے ایک نے اپنے آپ کو رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ کا ورکر نتن دیشمکھ (۴۱)بتایا  جبکہ دوسرے شخص سنجے راؤ ٹکلے(۳۷) نےاپنے آپ کو رکن اسمبلی گوپی چند پڈلکر کا رشتہ دار بتایا ۔ دونوں افراد کے علاوہ دیگر ۶؍ یا ۷؍ افراد کے خلاف مرین ڈرائیو پولیس اسٹیشن  میں متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے اورقانونی کارروائی کی جارہی ہے ۔ ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ جھگڑا کرنے والے کچھ لوگ  انٹری پاس کے بغیر ودھان بھون میں داخل ہو گئے تھے اورمار پیٹ کی۔ ودھان بھون  میں اس سے قبل اس طرح کا واقعہ کبھی نہیں ہوا ہے۔‘‘
  انہوںنے  کہا کہ’’ مجھے نہیں لگتا ہے کہ بلا ضرورت ودھان بھون میںاس طرح کسی کو بھی لاناٹھیک نہیں اور اگر کوئی رکن کسی کو لاتا ہے تو اس رکن پر اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘ اراکین کو بھی یہ سمجھنا چاہئے کہ ودھان بھون کو قانون کا مندر کہا جاتا ہے اس لئے یہاں  پر اس طرح کی حرکت کرنے اس کی توہین کرنے کےمترادف ہے۔ غیر متعلقہ افراد کو ودھان بھون میں داخلہ دینے کے تعلق سے پارلیمنٹ کی طرح یہاں بھی تادیبی کمیٹی تشکیل دینے پر غور کیاجارہا ہے۔اس ضمن  میں اگلے ہفتہ  قانون ساز کونسل کے چیئرمین  اور سبھی پارٹیوں کے گروپ لیڈرکے ساتھ میٹنگ کرنےکے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ مذکورہ کمیٹی کو  ایوان کی رکنیت ختم کرنے تک کے اختیارات حاصل ہوگا۔‘‘ اسپیکرنے اپنا  فیصلہ پڑھتے ہوئے بتایاکہ’’ گزشتہ چند دنوں سے اراکین اسمبلی کے غیر مہذب رویہ سےا راکین اسمبلی کاوقار مجروح ہو رہا ہے۔ رکن اسمبلی کا حلف لیتے وقت ہم نے آئین پر عمل کرنے کا عہد کیا تھا اس کے تحت ودھان بھون کا احترام بھی لازم ہے۔
  راہل نارویکر نے اعلان کیا کہ اب سے اسمبلی اجلاس کے دوران ودھان بھون کے احاطے میں صرف اراکین اسمبلی ،ان کے اسسٹنٹ  اور سرکاری افسرکو ہی داخلہ دیاجائے گا۔دیگر افراد کو داخلہ نہیں دیاجائے گا۔اس کے ساتھ ہی متعدد مرتبہ ودھان بھون میں وزراء کے ذریعے میٹنگیں منعقد کی جاتی ہیں جن میں متعلقہ افراد کو بلایاجاتا ہے  اس لئے وزیروں کو بھی یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ وہ اپنی میٹنگیں منترالیہ میں اپنے دفتر میں لیں۔ ہنگامی حالات میں ودھان بھون میں میٹنگ منعقد کرنے کیلئے اسپیکر یا چیئرمین کی اجازت لینا لازمی ہوگا۔
 انہوںنے مزید کہا کہ ’’نتن دیشمکھ  اور  سنجے راؤ ٹکلے نے ودھان بھون کے وقار کو ٹھیس پہنچائی ہے یا نہیں اسکی جانچ کرنے کیلئے ’ استحقاق کمیٹی‘ کے پاس یہ معاملہ بھیجا جائے گا۔ اس تعلق سے اسپیکرنے گوپی چند پڈلکر کو اظہار خیال کرنے کو کہا ۔ گوپی چند پڈالکر نے کہا کہ ’’ گزشتہ روز جو ہوا مَیں اس پر معذرت طلب کرتا ہوں۔‘‘جتیندر اوہاڑ نے ایوان میں وضاحت کی جس وقت یہ حادثہ ہوا وہ ودھان بھون میںنہیں بلکہ مرین ڈرائیو پر تھے اور نتن دیشمکھ میرے ساتھ ودھان بھون نہیں آیا ۔ مَیں صرف میرے پی اے کے ساتھ ہی ودھان بھون آتا ہوں۔اس وضاحت پراسپیکر نے کہاکہ’’ افسر کی جانچ میں دیشمکھ نے یہ کہا ہے کہ جتیندر اوہاڑ کے ساتھ آیا ۔ البتہ اس کی جانچ کرنے کےبعد اس بارے میں فیصلہ لیا جائے گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK