Inquilab Logo

ویرارسے چرچ گیٹ تک نجی بس سروس پر اعتراض

Updated: August 20, 2020, 9:01 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

چر چ گیٹ تک ۴۰۰؍ اور اندھیری تک۳۰۰؍ روپے کرایہ لیا جارہا ہے۔ بیسٹ یونین نےحکومت پر پرائیویٹ بس خدمات کو بڑھاوا دینے کا الزام لگایا

Private Bus
نجی بس سروس جو ویرار سے اندھیری اور چرچ گیٹ تک شروع کی گئی ہے۔

عروسِ البلاد  ممبئی میں لاکھوں شہریوں کو سفر کے تئیں زبردست دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کوروناوائرس  کے سبب پیدا شدہ حالات میں کسی قدر بہتری کے باوجود لوکل ٹرینیں بند ہیں جبکہ  عام دنوں کے مقابلے بیسٹ کی  بسیں بھی۳۰۰؍ کم چلائی جا رہی ہیں جس سے لوگوں کو دوہری مصیبت کا سامنا ہے۔ انہیں اپنی منزل تک پہنچنے کے لئے دیر تک بسوں کا انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ کورونا کی وبا سے قبل جب سینٹرل، ویسٹرن اور ہاربر لائن پر۳؍ ہزار سے‌ زائد لوکل ٹرین سروسیز چلائی جارہی تھیں تب بیسٹ کی ساڑھے ۳؍ ہزار  سے۳؍ ہزار ۷۰۰؍  بسیں سڑکوں پر دوڑ رہی تھیں۔  اب جبکہ لوکل ٹرینیں بند ہیں تو۳؍ ہزار ۲۰۰؍  اور۳؍ ہزار ۳۰۰؍  کے درمیان ہی بسیں چلائی جارہی ہیں اور ان میں بھی سوشل دسٹینسنگ کا خیال رکھا جارہا‌ ہے‌۔ ایسے میں لاکھوں مسافروں کیلئے محض چند ہزار بسیں اور دیگر ذرائع سفر آخر کس طرح شہریوں کی سفر کی ضرورت پوری کرسکتے ہیں۔ 
پرائیویٹ بس سروس کے ذریعے
 مسافروں کو لوٹنے کا الزام 
 ایک جانب یہ حالات ہیں اور دوسری جانب ویرار سے اندھیری اور چرچ گیٹ کیلئے پرائیویٹ بسیں شروع کی گئی ہیں۔ان‌بسوں کا اندھیری کیلئے ۳۰۰؍  روپے اور چرچ گیٹ تک کیلئے ۴۰۰؍  روپے آمدورفت کا کرایہ لیا جارہا ہے۔ اس بس سروس کو۳؍ افراد نے مل کر شروع کیا ہے۔ یہ پرائیویٹ بس سروس شروع کرنے والے پنکل  ڈھولکیا نامی نوجوان سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے بتایا کہ وہ انٹرٹینمنٹ کلئے اینکرنگ کرتے ہیں لیکن  لاک ڈاؤن کے سبب ان کا کام بند ہے اور انہوں نے جب یہ دیکھا کہ لوگ کام کاج پر جانے کلئے سخت پریشان ہیں تو انہوں نے اپنے دو اور ساتھیوں کے ہمراہ یہ بس سروس شروع کی۔ اس کیلئے انہوں نے کرایے پر تین بسیں لی ہیں۔ انہوں  نے یہ بھی بتایا کہ ویرار سے چرچ گیٹ ۴۰۰؍  روپے اور اندھیری کیلئے ۳۰۰؍ روپے کرایہ ہے لیکن ہر ایک سے اتنا کرایہ نہیں لیا جاتا ہے بلکہ بہت سے لوگوں کے ساتھ خاص رعایت کی جاتی ہے۔ پنکل کے مطابق اس سروس سے لوگ بہت خوش ہیں چنانچہ لوگوں کی مزید سہولت کیلئے وہ چوتھی بس شروع کرنے والے ہیں۔
  اس پرائیویٹ بس سروس پر یونین لیڈر جگنارائن گپتا نے کہا کہ اصل میں یہ حکومت کے اشارے پر مسافروں کو لوٹا جارہا ہے۔ ایک غریب آدمی کہاں سے اتنے پیسے کرایے کے طور پر ادا کرسکے گا۔ بیسٹ انتظامیہ کو زیادہ سے زیادہ بسیں چلا کر شہریوں کو راحت دینی چاہئے لیکن بیسٹ انتظامیہ مسافروں کی سہولت کے بجائے اپنی تمام توجہ ملازمین کو پریشان کرنے اور ان کا استحصال کرنے میں‌  ضائع کررہا ہے۔
 بیسٹ کی وضاحت
 کم بسیں چلائے جانے کے سلسلے میں بیسٹ انتظامیہ نے بیسٹ کے کنڈکٹروں اور ڈرائیوروں کے کوروناوائرس  سے متاثر ہونے کا حوالہ دیا۔‌ بیسٹ کے پی آر او منوج وراڈے نے بتایا کہ بیسٹ میں ساڑھے ۳؍ ہزار سے زیادہ بسیں ہیں لیکن عملہ کی کمی کی وجہ سے تمام بسیں چلانا ممکن نہیں ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق کئی کنڈیکٹر اور ڈرائیور بیمار ہیں اور کئی کوروناوائرس کے سبب قرنطینہ کئے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تمام بسیں چلانے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ 
’حکومت نے اجازت کیسے دی؟‘
 بی ایس ٹی کے ایک افسر نے پرائیویٹ بس سروس شروع کئے جانے پر حیرت کا اظہار کیا اور یہ سوال کیا کہ آخر حکومت نے پرائیویٹ بس سروس کیلئے اجازت کیسے دے دی؟
 واضح رہے کہ بیسٹ کی بسیں بھائندر تک چلائی جاتی ہیں ۔ایک دن میں مسافروں کی تعداد اور آمدنی۱۸؍اگست کو۱۴۰۳۹۳۹؍ مسافروں نے  سفر کیا جس سے ۱۳۰۰۲۲۷۹؍  روپے کی آمدنی ہوئی اور بسوں کی تعداد۳؍ ہزار ۳۶۳؍ تھی۔ لاک ڈاؤن سے پہلے لوکل ٹرینوں میں ۸۰؍ لاکھ مسافروں کے سفر کے علاوہ ساڑھے ۳؍ ہزار سے ۳؍ ہزار ۷۰۰؍ بسیں چلائی جاتی تھیں  اور  یومیہ۳۰؍  لاکھ سے زیادہ مسافر سفر کرتے تھے اور مجموعی طور پر ایک دن میں تقریباً ۴؍ کروڑ روپے کی آمدنی ہوتی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK