Inquilab Logo Happiest Places to Work

کالج طالبہ کی خودکشی کیخلاف اُدیشہ بند،عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

Updated: July 18, 2025, 12:00 AM IST | Bhubaneswar

ریاستی حکومت کے خلاف کانگریس اورلیفٹ پارٹیوںکا متحدہ احتجاج ،قومی شاہراہ سے لے کر سڑکیں، دکانیں، بازار، اسکول، کالج، عدالتیںسب بندرہے

Police personnel are deployed on a highway during the Odisha Bandh. (Photo, X)
ادیشہ بند کے دوران ایک شاہراہ پرپولیس اہلکار تعینات ہیں۔(تصویر،ایکس)

ادیشہ اور بالاسور سمیت پورے ملک میں فقیر موہن خودمختار کالج کی  طالبہ  کے مبینہ جنسی استحصال  کے بعد خود سوزی جیسا قدم اٹھانے کے بعد جس میں اس کی موت ہوگئی ،شدید برہمی پائی جارہی ہے۔بدھ کو اس معاملے پر ادیشہ اسمبلی کے باہر مختلف تنظیموںاور بی  جے ڈی کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا ،جمعرات کواسی معاملے پر ادیشہ بند منایا گیا۔ ۱۷؍ جولائی کو کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں (انڈیا الائنس) کی جانب سے۱۲؍گھنٹے کے ادیشہ بند کا اہتمام کیا گیا ۔ اس بند کا بڑے پیمانے پر اثر دیکھا گیا ۔قومی شاہراہ سے لے کر سڑکیں، دکانیں، بازار، اسکول، کالج، عدالتیں، سب مکمل طور پر بند رہے ۔اسی دوران شورو میں اتریشور کراسنگ کے قریب نیشنل ہائی وے نمبر۱۶؍کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے ہزاروں گاڑیاں گھنٹوں پھنسی رہیں۔
 بند کا سب سے زیادہ اثر ریاستی راجدھانی بھونیشور، کٹک، پوری، جٹنی، بھدرک اور دیگر شہروں میں دیکھنے کو ملا۔ کئی اہم سڑکوں پر مظاہرین نے ناکہ بندی کی، ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوئی اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت بہت کم رہی ۔ اگرچہ ضروری خدمات جیسے ایمبولینس، اسپتال، دوا اور دودھ کی دکانیں بند سے مستثنیٰ رہیں لیکن بازار، اسکول اور تجارتی ادارے مکمل طور پر بند رہے۔
 اس دوران کھڑگ پور-کھردا لوکل ٹرین کو بالیشور ریلوے اسٹیشن پر چند منٹوں کے لیے روک دیا گیا۔ لیکن صرف ۱۰؍  منٹ کے اندر آر پی ایف اسٹیشن انچارج دیپک کمار کی قیادت میں آر پی ایف کے جوانوں کی ایک بڑی تعداد نے مظاہرین کو ریلوے پلیٹ فارم سے باہر نکالا ۔ذرائع کے مطابق بند کی قیادت کرنے والوں میں کانگریس، بائیں محاذ کی جماعتیں  سی پی آئی،  سی پی ایم، فارورڈ بلاک، راشٹریہ جنتا دل، سماجوادی پارٹی اور این سی پی شامل تھیں۔ مظاہرین نے ریاستی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے طالبہ کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا۔ بھونیشور میں کئی اہم چوراہوں اور سڑکوں پر بند کے حامیوں نے ڈھول نگاڑوں کے ساتھ مظاہرہ کیا اور بند کو کامیاب بنانے کی کوشش کی۔
   بند کے حامیوں نے جلیشور میں لکھن ناتھ کے قریب سڑک بلاک کر دی ۔ شہر کے اسٹیشن چوک پر کانگریس اور بایاں محاذ کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا ۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی صرف عدالتی تحقیقات سے ہی حقیقت سامنے آئے گی، کیونکہ خودسوزی کرنے سے پہلے متاثرہ نے مرکز کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت سے بھی انصاف کی فریاد کی تھی لیکن کسی نے اس کی فریاد نہیں سنی۔
 کانگریس لیجسلیٹو پارٹی کے لیڈر رام چندر کدم نے  اس دوران الزام لگایا کہ ’’جب سے ریاست میں بی جے پی حکومت آئی ہے، خواتین غیر محفوظ ہیں۔ روزانہ ۱۵؍سے زیادہ خواتین کے ساتھ زیادتی کی وارداتیں ہو رہی  ہیں اور حکومت انہیں روکنے میں پوری طرح ناکام ہے۔ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بند کی حمایت کریں تاکہ خواتین کو انصاف مل سکے۔‘‘
 وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے قریب کانگریس کارکنان گرفتار
 ایف ایم کالج کی طالبہ کی موت کے خلاف ادیشہ کی ۸؍ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے بلائے گئے ریاست گیر بند کے دوران وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی کی سرکاری رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کررہے کئی طلبہ کانگریس کارکنان اور پارٹی کے سینئر لیڈروں کو آج گرفتار کر لیا گیا۔پلے کارڈ اٹھائے طلبہ کانگریس کے کارکنوں نے نعرے لگاتے ہوئے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک مارچ کیا اور طالبہ کی موت کے لیے ریاستی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔مظاہرین نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے قریب حفاظتی حصار توڑنے کی کوشش کی اور اس دوران وہاں تعینات پولیس اہلکاروں نے انہیں حراست میں لے لیا۔
 حراست میں لیے گئے افراد میں ادیشہ پردیش کانگریس کمیٹی (او پی سی سی) کے صدر بھکتا چرن داس اور کانگریس کے ادیشہ انچارج اجے کمار للو اور سابق وزیر جے دیو جینا کے علاوہ کئی دیگر لیڈران شامل ہیں۔ اس کے بعد پولیس نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے قریب ایم جی روڈ کو خالی کرا دیا۔
سب نےاسے مرنے پر مجبور کردیا: طالبہ کے وا لد کا بیان 
 ایف ایم کالج کی ۲۰؍ سالہ طالبہ کی خودسوزی اورپھر موت کے معاملے پر اس کے والد کا دردانگیز بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سبھی نےان کی بیٹی کو مرنے پر مجبور کردیا ۔ نیوز ایجنسی  اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ’’ ملزم پروفیسر کے خلاف دوسے چار شکایتیں تھیںلیکن کالج انتظامیہ نے مجھ سے کہا کہ مجھےانتظامیہ کی تادیبی کمیٹی کی کارروائی پوری ہونے تک انتظارکرنا ہوگا۔میرا صرف اتنا مطالبہ ہےکہ قصوروار کوسخت سے سخت سز ا دی جائے ۔‘‘ انہوں نے اپنی بیٹی کی موت کو قتل قراردیتے ہوئےکہا’’ اس کے پیچھےگہری سازش تھی ، وہ کالج میںآواز اٹھانا چاہتی تھی لیکن کچھ لوگوں کو یہ نا پسند تھا ۔‘‘

odisha Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK