Inquilab Logo

قیمتوں کی حد مقرر کرنے والوں کو تیل فروخت نہیں کیا جائے گا

Updated: March 16, 2023, 11:43 AM IST | Riyadh

سعودی عرب نے واضح کیا کہ اوپیک پلس تیل کی پیداوار میں اضافہ نہیں کریں گے اور اگر کسی ملک نے تیل کی مطلوبہ قیمت نہیں دی تو اس کی سپلائی بند کر دی جائے گی

Saudi Arabia`s Minister of Energy Prince Abdulaziz bin Salman (file photo)
سعودی عرب کے وزیر برائے توانائی شہزادہ عبدالعزیزبن سلمان( فائل فوٹو)

 سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم کسی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کریں گے جو ہماری سپلائی پر قیمتوں کی حد مقرر کرتا ہو۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ تیل کی قیمتوں پر زیادہ سے زیادہ حد لامحالہ مارکیٹ میں عدم استحکام کا باعث بنے گی۔ یاد رہے کہ یورپی ممالک نے یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے روس پر پابندی لگائی تھی کہ وہ ایک حد سے زیادہ روسی گیس کی قیمت ادا نہیں کریں گے۔ اس کا مقصد روس کے منافع کو محدود کرنا تھا۔   ٹھیک اسی وقت تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ تیل کی پیداوار کم کریں گے تاکہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں پر قابو پایا جائے۔ اس کی وجہ سے امریکہ اور یورپی ممالک ناراض ہیں۔ 
  سعودی وزیر نے   ’انرجی انٹیلی جنس‘ کو ایک انٹرویو دیا ہے جس میں شہزادہ عبد العزیز نے کہا کہ سال کے آخر تک  اوپیک پلس (ممالک) پیداوار میں کمی کیلئے  کئے گئےمعاہدے کو برقرار رکھنے کیلئے  پر عزم ہیں۔انہوں نے کہا بہت سے عوامل ہیں جو مارکیٹ کے رجحانات کو متاثر کرتے ہیں، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ عالمی معیشت اس سال اور اگلے سال ترقی کرتی رہے گی۔ لیکن ترقی کی رفتار کے بارے میں اب بھی غیر یقینی صورتحال ہے۔ یاد رہے کہ یورپی ممالک چاہتے ہیں کہ اگر اوپیک پلس ممالک تیل کی پیداوار میں اضافہ کریں تاکہ ان کا روس پر سے انحصار کم ہو ۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ تیل کے داموں کو محدود رکھیں۔  لیکن اوپیک پلس ممالک اس پر راضی نہیں ہیں۔ 
  سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ کورونا کی طویل پابندیوں کے بعد چین نے حال ہی میں کاروبار کی بحالی کا آغاز کیا ہے۔ لیکن بحالی کیلئے درکار مدت ابھی تک واضح نہیں ہے۔ اقتصادی بحالی مہنگائی کے  دباؤ کا باعث بن رہی ہے۔ اس سے مرکزی بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے اپنی کوششیں تیز کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح دیگر عوامل بھی مارکیٹ کو متاثر کرتے ہیں۔ اس طرح کے ماحول میں جہاں غیر یقینی  صورتحال ہو صرف ایک ہی معقول اقدام اٹھایا جا سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس معاہدے کو برقرار رکھا جائے جو ہم نے گزشتہ اکتوبر میں کیا تھا اور یہی ہم کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں پائیدار مثبت اشاروں کو یقینی بنا نا چاہئے۔
 نوپیک بل کو دوبارہ متعارف کروانے کے حوالے سے شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ ’’نوپیک بل اور قیمتوں کی حد میں توسیع کے درمیان بڑا فرق ہے لیکن تیل کی منڈی پر ان کے ممکنہ اثرات یکساں ہیں کیونکہ اس طرح کی پالیسیاں نئے خطرات کا اضافہ کرتی ہیں۔ غیر یقینی صورتحال میں  وضاحت اور استحکام کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے   اگست اور ستمبر میں (جب اوپیک نے تیل کی پیداوار کم کرنے پر اتفاق کیا تھا) اس بات پر زور دیا تھا کہ اس طرح کی پالیسیاں لامحالہ مارکیٹ کے عدم استحکام اور اتار چڑھاؤ کو بڑھا دیں گی اور اس کا منفی اثر پڑے گا۔اوپیک پلس نے  پوری کوشش کی ہے اور دیگر اجناس کی منڈیوں کے مقابلے میں تیل کی مارکیٹ میں اعلیٰ استحکام اور شفافیت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔
  انہوں نے واضح کیا کہ مستقبل میں طلب سے بہت کم آئل  کے اثرات پوری دنیا میں واضح ہوں گے۔لہٰذا اگر سعودی تیل کی برآمدات پر قیمت کی حد لگائی جاتی ہے تو ہم کسی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کریں گے جو ہماری سپلائی پر قیمت کی حد لگاتا ہے۔ ہم تیل کی پیداوار کم کر دیں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد اچانک عالمی منڈی میں تیل کا بحران پیدا ہو گیا  تھا جس کے بعد روس نے اپنے تیل کی قیمت کم کرکے ایشیائی ممالک کو بیچنا شروع کر دیا اس کی وجہ سے عرب ممالک پر بھی یورپ کی جانب سے ایسا ہی کرنے کا دبائو بڑھنے لگا لیکن انہوں نے صاف منع کر دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK