Updated: March 21, 2023, 12:06 AM IST
| new Delhi
حزب اختلاف نے واضح کیا کہ وہ اڈانی گروپ معاملے میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی مانگ سے پیچھے نہیں ہٹے گی، ایوان میں حکمراں محاذ کی بھی ہنگامہ آرائی،
بیرون ملک دیئے گئے بیان پر راہل گاندھی سے معافی مانگنے کے مطالبے پر بضد، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی لگاتار چھٹے روز بھی دن بھر کیلئے ملتوی
پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے سے قبل اپوزیشن لیڈرملکارجن کھرگے نے اپنے چیمبر میں اپوزیشن لیڈروں کی ایک میٹنگ طلب کی تھی۔ اس میں جے پی سی کے مطالبے پر قائم رہنے پر اتفاق ہوا تھا
اڈانی گروپ معاملے میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل اوراس کے ذریعہ جانچ کے مطالبے میں شدت لاتے ہوئے حزب اختلاف کی تمام ہم خیال جماعتوں نےپیر کو ایک بار پھر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکمراں محاذ کا ناطقہ بند رکھا۔ دوسری طرف بیرون ملک دیئے گئے بیان پر راہل گاندھی سے معافی کی مانگ پر حکمراں محاذ بھی بضد ہے۔ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان اس رسہ کشی کی وجہ سےلگاتار چھٹے دن دونوں ایوانوں کی کارروائیاں نہیں چل سکیں۔ بعد ازاں دن بھر کیلئے کام کاج بند کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
لوک سبھا میں جیسے ہی پریزائیڈنگ آفیسر ڈاکٹر کریت پریم بھائی سولنکی نے التوا کے بعد۲؍ بجے ایوان کی کارروائی شروع کی تو حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے اراکین نے اپنی اپنی نشستوں سے نعرے بازی شروع کردی۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان اہم کاغذات میز پر رکھے گئے۔پریزائیڈنگ افسر نے نعرے لگانے والے اراکین کو اپنی اپنی جگہ پر بیٹھنے کی تلقین کی لیکن ان کی بات پر کسی نے توجہ نہیں دی،جس کے باعث ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کرنی پڑی۔
اس سے قبل جیسے ہی لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے۱۱؍ بجے ایوان میں سوالیہ وقفہ شروع کیا، حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ اپوزیشن کے اراکین پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کا اظہار کرتے رہے جس پر اسپیکر نے شدید برہمی ظاہر کی تاہم اراکین ان کی بات سنے بغیر پلے کارڈ لہراتے رہے۔احتجاج کے درمیان اسپیکر نے کہا کہ آپ کو وقفہ سوالات کے بعد بولنے کیلئے وقت دیا جائے گا، میری درخواست ہے کہ وقفہ سوالات کو چلنے دیا جائے، ایوان آپ کا ہے اور میری کوشش ہے کہ ہر کوئی اپنی نشستوں پر بیٹھ جائے اور ایوان کو چلنے دے لیکن ان کی بات پر حزب اختلاف نے توجہ دی، نہ ہی حزب اقتدار نے لہٰذا انہوں نے کارروائی ۲؍ بجے تک ملتوی کردی۔
اسی طرح راجیہ سبھا میں بھی اپوزیشن کے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پیر کو ایک بار پھر وقفہ صفر اور وقفہ سوالات نہیں ہوسکے اور ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی گئی۔
اس سے قبل وقفہ کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے ایوان کی کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے زوردار نعرے بازی شروع کردی۔ اس کے جواب میں حکمراں جماعت کے اراکین بھی اپنی نشستوں سے آگے آئے اور اونچی آواز میں بولنے لگے۔ڈپٹی چیئرمین نے دونوں جماعتوں کے اراکین سے پرسکون رہنےاور ایوان کی کارروائی چلنے دینے کی اپیل کی لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کے بعد صرف۲؍ منٹ کے اندر ہی انہوں نے ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
صبح ، کارروائی کے آغاز پر ضروری دستاویزات ایوان کے فرش پر رکھے جانے کے بعد، چیئرمین جگدیپ دھنکر نے کہا کہ انہیں مختلف اراکین کی جانب سے قاعدہ۲۶۷؍ کے تحت۲۲؍ نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ کانگریس کے پرمود تیواری، کمار کیتکر، رنجیتا رنجن اور کے سی وینوگوپال وغیرہ نے یہ نوٹس اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے معاملے سےمتعلق دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام نوٹس قواعد کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے خارج کئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد ترنمول کانگریس کے اراکین پارلیمان سکھیندرشیکھر رائے اور ڈیرک اوبرائن نے کچھ کہا لیکن ان کی باتیں سنی نہیں جاسکیں۔ بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نعرے لگاتے ہوئے چیئرمین کی نشست کی طرف بڑھنے لگے۔ صورتحال کے پیش نظر چیئرمین نے ایوان کی کارروائی۲؍ بجے تک ملتوی کر دی۔
اس درمیان کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے واضح کیا کہ اڈانی گھپلے کی ڈور حکمران جماعت سے جڑی ہوئی ہے،اسلئے جے پی سی ضروری ہے تاکہ اس کی تحقیقات ہوسکے اور حقیقت سامنے آسکے۔ اپوزیشن نے کہا کہ اسلئے حکومت خوفزدہ ہے اور اس معاملے کی تحقیقات جے پی سی سےنہیں کروا رہی ہے لیکن اپوزیشن جماعتیں بھی اس تعلق سے پُر عزم ہیں۔ حزب اختلاف نے کہا کہ جے پی سی کی کی تشکیل کے اپنے مطالبے سے وہ کسی بھی قیمت پرپیچھے نہیں ہٹیں گی۔
پارلیمنٹ میں احتجاج کی وجہ سے ۲؍ بجے کارروائی ملتوی ہونے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب وجے چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کی خاموشی ثابت کرتی ہے کہ وہ اس میگا گھپلے میں ملوث ہے۔کانگریس لیڈر پرمود تیواری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں۱۳؍ مارچ سے ایک ڈراما چل رہا ہے اور یہ سب وزیر اعظم مودی کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صرف اڈانی کیس کی جے پی سی انکوائری کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جے پی سی دیکھنا چاہے گی کہ اس گروپ کی ترقی کیلئے حکومت نے ریلوے، بندرگاہیں اور ہوائی اڈے کیوں کر کے اس کے حوالے کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ جے پی سی کوئی پہلی بار نہیں تشکیل پائے گی، یہ پہلے بھی اس طرح کے معاملات کی تحقیقات کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو خوف ہے کہ وہ کہیں بے نقاب نہ ہو جائے ۔