Inquilab Logo

’’بلقیس کے مجرموں کی رِہائی کس بنیاد پر ہوئی؟‘‘

Updated: September 11, 2022, 10:46 AM IST | new Delhi

سپریم کورٹ کا گجرات حکومت کو نوٹس ، ۲؍ ہفتوں میں جواب دینے کا حکم ، ساتھ ہی رہائی کا سبب بننے والے تمام ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت

Voices of justice for the victim of Gujarat riots, Bilqis Bano, are being heard from all over the country
گجرات فسادات کی متاثرہ بلقیس بانو کیلئے انصاف کی آوازیں پورے ملک سے اٹھ رہی ہیں

 سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور ان کے کنبہ کے کئی افراد کے قتل معاملے میں قصوروار ۱۱؍ مجرموںکی رِہائی کو چیلنج  کرنے  والی عرضیوں پر جواب داخل کرنے کے  لئے دو ہفتہ کا وقت دیا ہے۔  سپریم کورٹ نے گجرات سرکار سے پوچھا کہ ان مجرموں کو رہائی کس بنیاد پر دی گئی ہے یہ بتایا جائے۔ ساتھ ہی عدالت نے سرکار کو  وہ تمام ریکارڈ داخل کرنے کی ہدایت دی جو قصورواروں کی رِہائی کی  بنیاد بنے۔ اب اس تعلق سے تین ہفتہ بعد سماعت ہوگی۔جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس بی وی ناگرتنا کی بنچ نے گجرات حکومت کو قصورواروں کی رِہائی کی بنیاد بنے سبھی ریکارڈ داخل کرنے کی ہدایت دی اور بنچ نے ریاستی حکومت سے جواب دو ہفتہ کے اندر داخل کرنے کو کہا ہے۔ 
 چند ملزمین کی نمائندگی کرنے والے وکیل رشی ملہوترا کو بھی جواب داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے سوال کیا کہ کیا دوسرے معاملے میں بھی نوٹس جاری کرنے کی ضرورت ہے، کیا یہ یکساں عرضی ہے جس میں کارروائی کی ایک ہی وجہ ہے؟ اس پر ملہوترا نے کہا کہ ’’بغیر کسی ’ٹھکانے‘ والے لوگوں کے ذریعہ کئی عرضیاں داخل کی جا رہی تھیں اور میں اس کے خلاف ہوں... وہ ہر معاملے میں صرف عرضیاں اور درخواست بڑھا رہے ہیں۔اس پر بنچ نے کہا کہ نوٹس جاری  کئے بغیر معاملوں کا نمٹارا نہیں کیا جا سکتا ہے، اور پھر اس معاملے میں ملہوترا کو نوٹس جاری کیا اور ان سے ہدایت لینے کے  لئے بھی کہا کہ کیا وہ معاملے میں دیگر ملزمین کے لیے پیش ہو سکتے ہیں۔
  بنچ نے عرضی دہندگان سے ملہوترا اور گجرات حکومت کے وکیل کو بھی ایک کاپی دینے کو کہا۔ بنچ نے ساتھ ہی کہا کہ ہمیں صرف یہ دیکھنا ہے کہ مجرمین کی رہائی کے لئے کیا دلائل استعمال کئے گئے اور اس میں انصاف کے عقلی اصول کو ملحوظ رکھا گیا ہے یا نہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ہم وہ دستاویز بھی دیکھنا چاہتے ہیں جن کی بنیاد پر رہائی عمل میں آئی ہے۔
   عدالت  نے ریاستی حکومت کو رہائی کا حکم سمیت سبھی ضروری دستاویزوں کو ریکارڈ پر رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے معاملے کو تین ہفتہ کے بعد آگے کی سماعت کے لئے طے کیا۔اس سے قبل ۲۵؍ اگست کو سپریم کورٹ نے ۱۱؍قصورواروں کی رِہائی کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر گجرات حکومت سے جواب مانگا تھا۔ بنچ نے اس دوران پھر واضح کیا کہ اس نے قصورواروں کو چھوٹ کی اجازت نہیں دی ہے اور اس کی جگہ حکومت سے غور کرنے کے  لئےکہا ہے۔ واضح رہے کہ مجرموں کی رہائی کیخلاف سی پی ایم کی سابق رکن پارلیمنٹ سبھاشنی علی، صحافی ریوتی لال اور پروفیر روپ ریکھا ورما کے ساتھ ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کی تھی۔
 اسی دوران ملک کے کئی سابق آئی پی ایس اور آئی ایف ایس افسران نے بھی بلقیس کے مجرموں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ یہ پٹیشن سابق آئی پی ایس  ڈاکٹر میرا چڈھا بورونکر ،سابق آئی ایف ایس مدھو بہادری  اور سماجی کارکن جگدیپ چوکر نے اپنی وکیل سینئر ایڈوکیٹ ورندا گروور کے توسط سے داخل کی ہے۔ اس میں مطالبہ کیاگیا ہے کہ بلقیس کے ۱۱؍ مجرموں کی رہائی کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور ان مجرموں کو دوبارہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈھکیلا جائے۔ ساتھ ہی پٹیشن میں یہ مطالبہ بھی ہے کہ مجرموں کی سزا معاف کرنے کے عمل میں شفافیت لائی جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK