Inquilab Logo

پہاڑی علاقوں میں ۱۶۰؍خطرناک مقامات کی نشاند ہی

Updated: April 20, 2024, 8:40 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

بی ایم سی نے ان میں سے ۷۴؍مقامات کو انتہائی خطرناک قرار دیا، جانی اور مالی نقصان سے بچانے کےلئے ان علاقوں کے مکینوں کوموسم باراں سے قبل جگہ خالی کرنے کا نوٹس جاری کرنے کی تیاری، بیشتر پہاڑی علاقوں اور اس کے دامن میں بسنے والی آبادیاں مہاڈا اور کلکٹر یا محکمہ جنگلات کی زمین پر ہیں۔

The people living in the mountain and its foothills are at risk of loss of life and property due to rock slides in the rainy season. Photo: INN
پہاڑ اور اس کے دامن میں آباد لوگوں کو موسم باراں میں چٹان کھسکنے کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان کا خطرہ رہتا ہے۔ تصویر : آئی این این

شہر اور مضافات میں ایسے بہت سے علاقے ہیں جہاں پہاڑی  اور اس کے دامن میں ہزاروں لوگ آباد ہیں ۔ پہاڑی علاقوں میں رہنے والوں کو اکثر و بیشتر موسم باراں میں چٹان کھسکنے جیسے سنگین مسئلہ کا ہی سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے بلکہ اکثر کو جانی و مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ایسے پہاڑی علاقوں میں کچی آبادی کے مکینوں کو چٹان کھسکنے سے محفوظ رکھنے کے لئے احتیاطی تدابیر کرنے اور نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ساتھ بی ایم سی مثبت لائحہ عمل تیار کررہی ہے۔ 
شہری انتظامیہ نے شہر اور مضافات کے پہاڑی علاقوں کا جائزہ لینے کے بعد ۱۶۰؍ مقامات کو خطرناک جبکہ شہر اور مضافات کے ۷۴؍پہاڑی علاقوں کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے ۔ جیولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے سروے کے مطابق موسم باراں میں طوفانی بارش اور تیز ہواؤں کے سبب ممکنہ طور پر چٹان کھسکنے کا حادثہ پیش آسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ملک کا آئین اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کیلئے بی جےپی کو اقتدار سے بے دخل کرنا ضروری ہے

گزشتہ ۵؍برسوں کے درمیان شہر اور مضافات میں چٹان کھسکنے کے پیش آنے والے حادثہ میں بڑا حادثہ جولائی ۲۰۲۱ء میں اس وقت پیش آیا تھا جب ماہول گاؤں علاقے میں چٹان کھسکنے سے ۲۱؍افراد کی موت ہوئی تھی۔ بی ایم سی نے شہر اور مضافات میں پہاڑی علاقوں کا سروے کرنے کے بعد جن ۷۴؍ پہاڑی مقامات کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے ان میں کرلا قصائی واڑہ ’ایل‘ وارڈ، گھاٹکوپر، بابل ناتھ، فورجیٹ ہل، تاردیو، ’ڈی‘ وارڈ میں واقع بریج کینڈی نیپینسی روڈ کا علاقہ شامل ہے ۔ اس کے علاوہ جن دیگر پہاڑی علاقوں میں آباد مکینوں کو چٹان کھسکنے کے ممکنہ حادثہ سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے ان میں شہر اور مشرقی مضافات کے ۶۱؍  علاقے جن میں ملنڈ، کا نجور مارگ اور وکھرولی کے علاقے قابل ذکر ہیں۔ ساتھ ہی مغربی مضافات کے ۱۳؍پہاڑی علاقوں میں بھی موسم باراں میں ممکنہ طور سے حادثہ پیش آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
  بی ایم سی کے ڈیساسٹر سیل کی فراہم کردہ اطلاع کے مطابق جیولوجیکل سروے آف انڈیا  کے ذریعے ان علاقوں کا سروے کروایا گیا ہے۔  مندرجہ بالا محکمہ کے بقول اکثر و بیشتر پہاڑی علاقوں میں آباد کچی آبادیاں مہاڈا اور کلکٹر یا محکمہ جنگلات کی زمین پر آباد ہیں۔  محکمہ کے مطابق ان میں اکثر لوگوں کو موسم باراں کی آمد سے قبل جگہ خالی کرنے کا نوٹس دیا جائے گا یا مہاڈا اور پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کی مدد سے بارش سے قبل محفوظ مقامات فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ڈیساسٹر منیجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر کے بقول حال ہی میں ۲۳؍اپریل کو گھاٹکوپر کے والمیکی نگر کی پہاڑی علاقے میں ایک پتھر کے گرنے سے جھوپڑا واسیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔ آفیسر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں آباد مکینوں کو چٹان کے کھسکنے کے سبب پیش آنے والے حادثہ سے وقتی طور پر کیسے بچا جائے اس کی کی ٹریننگ بھی دی جاتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK