میونسپل کارپوریشن کے تمام میڈیم کے اسکولوں میں ٹیچروں کی بھرتی کئی برسوں سے بند ہے اور ٹیچروںکی خالی جگہوں کو پُر کرنے کیلئے بی ایم سی نے عارضی طور پر اساتذہ کو پڑھانے پر مامور کیا ہے۔
EPAPER
Updated: February 09, 2023, 10:27 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai
میونسپل کارپوریشن کے تمام میڈیم کے اسکولوں میں ٹیچروں کی بھرتی کئی برسوں سے بند ہے اور ٹیچروںکی خالی جگہوں کو پُر کرنے کیلئے بی ایم سی نے عارضی طور پر اساتذہ کو پڑھانے پر مامور کیا ہے۔
میونسپل کارپوریشن کے تمام میڈیم کے اسکولوں میں ٹیچروں کی بھرتی کئی برسوں سے بند ہے اور ٹیچروںکی خالی جگہوں کو پُر کرنے کیلئے بی ایم سی نے عارضی طور پر اساتذہ کو پڑھانے پر مامور کیا ہے۔ ۔ البتہ کئی ماہ گزرجانے کے باوجود انھیںتنخواہیں نہیں مل سکی ہیں جس کی وجہ سے یہ عارضی ٹیچرس مالی طور سے بے حد پریشان ہیں ۔
اس طرح بغیر تنخواہ کے پڑھانے والے ٹیچروں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ ہزار ہے۔ تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے مالی اور ذہنی طور سے پریشان ہیں ۔ ایک اسکول کی پرنسپل نے بتایا کہ بی ایم سی نے ۸؍ ماہ قبل ایک سرکیولر میں بتایا تھا کہ ان کی نگرانی میں عارضی ٹیچروں کو اسکول میں پڑھانے کا موقع دیا جارہا ہے اورپڑھانے والوں کو فی گھنٹہ ۱۵۰ ؍ روپے دیئے جائیں گے اور مہینے میں جتنے گھنٹے تدریس کے ہوں گے ، اس کے حساب سے اسکول کے پرنسپل کے بتائے گئے ریکارڈ کے مطابق انھیں ماہانہ تنخواہ دی جائے گی ۔
انہوں نے بتایا کہ’’ افسوس کی بات یہ ہے کہ جولائی ۲۰۲۲ءسے ٹیچروں کو یہ ملازمت دی گئی ہے لیکن ابھی تک یہ ٹیچرس اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں۔ ‘‘ وہ کہتی ہیں کہ’’ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بی ایم سی اسکولوں میں پڑھانے والے سیکڑوں عارضی ٹیچرس۸؍ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کے سبب اپنی گزر بسر کیلئے قرض لینے پر مجبور ہیں۔ دکانوں کی بقایا رقم سے بھی وہ تنگ آچکے ہیں ۔ ایک اور معلم نے اس معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے الزام لگایا کہ ۲۰۱۴ء سے بی ایم سی اسکولوں میں خالی اسامیوں کو پُرکرنے کیلئے کوئی نئی بھرتی شروع نہیں کی گئی ہے ۔ جبکہ ہرسال سیکڑوں اساتذہ سبکدوش ہوتے ہیں۔ اسکولوں میں ریگولر پڑھانے والے اساتذہ کی تنخواہیںکم سے کم فی گھنٹہ ۲؍ ہزار روپے ہوتی ہیں ۔جبکہ عارضی ٹیچروں کی تنخواہ فی گھنٹہ ۱۵۰؍ روپے ہے اور مہینے میں جتنے گھنٹے انہوں نے پڑھایااسکے حساب سےتنخواہ ملتی ہے ۔ اس کے باوجود کسی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق ڈیڑھ ہزار سےزائد ٹیچرس تنخواہوں سے محروم ہیں ۔ یہ ٹیچر س کے پرنسپل کے ذریعہ بنائے گئے رجسٹر پر دستخط کرتے ہیں ۔ اس وقت وہ تنخواہ کے معاملے میں سوال کرتے ہیں تو ہر ماہ ٹیچروں کو اگلے مہینے تنخواہ ملنے کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے ۔
اس ضمن میں نمائندۂ انقلاب نے میونسپل کارپوریشن کے ایجوکیشن آفیسر راجیش کنکال سے تفصیلی گفتگو کی تو انھوں نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب بی ایم سی عارضی ٹیچروں کی خدمات لے رہی ہے۔ اس وجہ سے ان ٹیچروں کا ریکارڈ بنانے اور محکمہ تعلیم کو پیش کرنے میں تکنیکی دشواریاں درپیش تھیں جس کی وجہ سے یہ تاخیر ہوئی ۔‘‘ انہوں نے کہا’’ اسی لئے تنخواہیں بھی نہیں مل پا رہی ہیں۔ البتہ کچھ ٹیچروں کو تنخواہیں ملنی شروع ہوگئی ہیں اور باقی ٹیچروں کے ریکارڈ بی ایم سی کے ایجوکیشن افسران اسکولوں سے منگوا رہے ہیں۔‘‘ راجیش کنگال نے کہا کہ’’ کوشش کی جارہی ہے کہ فروری ۲۰۲۳کے آخری دنوں تک تمام ٹیچروں تک ان کی تنخواہیں پہنچ جائیں ۔ ٹیچروں سے ان کے بینک اکاؤنٹ وغیرہ منگوا کر ان کی فائلیں بھیجی جارہی ہیں ۔ جلد ہی ان کی شکایتیں دور ہو جائیں گی۔