Inquilab Logo

ایکسپورٹ پر پابندی کے سبب پیاز کے کسان تباہی کے دہانے پر

Updated: December 26, 2023, 12:46 PM IST | Agency | Beed

بیڑ میں ایک کسان کو پیاز کے دام صرف ایک روپیہ فی کلو ملے، مایوس کسان نے اپنی بقیہ فصل سڑک پر پھینک دی۔

Due to the decision of the government, the difficulties of the farmers have increased. Photo: INN
حکومت کے فیصلے سے کسانوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ تصویر : آئی این این

مرکزی حکومت کی جانب سے پیاز کے ایکسپورٹ پرپابندی لگانے سے مہاراشٹر میں پیاز کے دام مسلسل گر رہے ہیںجس کی وجہ سے کسان تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ بیڑ ضلع میں ایک کسان کو اس کے پیاز کی فصل کے دام محض ایک روپے فی کل ملے جس کی وجہ سے وہ اپنی پیاز بیچنے کےبجائے پھینکنے پر مجبور ہو گیا۔  
اطلاع کے مطابق بیڑ ضلع کے نیک نور گائوں میں رہنے والے ویبھو شندے کی ۷؍ ایکڑ زمین ہے جس میں ۲؍ ایکڑ حصے پر اس نے پیاز کی فصل اگائی۔ اس کیلئے اسے ۷۲؍ ہزار روپے خرچ آیا۔ پیاز کے دام اونچے جا رہے تھے۔ لہٰذا  ویبھو کو امید تھی کہ اسے اچھے دام مل جائیں گے اور اس نے فصل اگانے کیلئے قرض لے لیا۔ اس دوران ایکسپورٹ پر پابندی کے سبب پیاز کے دام بالکل ہی گر گئے۔ جب ویبھو اپنی پیاز لے کر بازار سمیتی پہنچا تو وہاں اس کے دام ایک روپے فی کلو یعنی ۱۰۰؍ روپے فی کوئنٹل لگائے گئے۔ یاد رہے کہ اس وقت عمدہ کوالیٹی کی پیاز بھی ۲؍ ہزار روپے فی کوئنٹل کے آس پاس فروخت ہو رہی ہے۔  جبکہ  عام پیاز کے دام اور کم ہو گئے ہیں۔ ویبھو کو دلال کو پیاز فروخت کرنے کیلئے اپنی طرف سے ۵۵۸؍ روپے دینے پڑے۔ یعنی ان کے ہاتھ کچھ نہیں لگا۔ انہوں نے گھر آکر اپنے کھیت اور گھر میں پڑے پیاز کے ذخیرے کو راستے پر پھینک دیا۔ 
ویبھو کا کہنا ہے کہ ’’ میں نے قرض لے کر ۲؍ ایکڑ زمین  پر پیاز کی فصل اگائی تھی۔ مجھے لگا تھا کہ اس کی وجہ سے میرے اہل خانہ کی گزر بسر ہو جائے گی۔ لیکن  اس پیاز کی وجہ سے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ ‘‘ ویبھو نے بتایا کہ اس اپنی بقیہ پیاز پھینک دی ہے۔ یاد رہے کہ اس سال بارش کی کمی اور فصلوں کی خرابی کے باعث کسانوں بڑا نقصان ہوا ہے۔ اس پر ایکسپورٹ پر پابندی نے رہی سہی کسر پوری کر دی۔ اب بیڑ ضلع میں ۲۷۸؍ کسان خود کشی کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ حکومت نے ۷؍ دسمبر کو ایک حکم نامہ جاری کرکے پیاز کے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے بعد پیاز کے دام مسلسل گر رہے ہیں اور کسان  اس کی وجہ سے پریشان بھی ہیں اور ناراض بھی۔ ان کے احتجاج کو بھی حکومت پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK