Inquilab Logo Happiest Places to Work

بجلی بل میں رعایت صرف اسمارٹ میٹر والوں کو ملے گی!

Updated: June 27, 2025, 10:57 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

فی یونٹ ۵۰؍پیسے کم کرنے کے اعلان کے باوجود اسمارٹ میٹر کے تعلق سے صارفین میں بےچینی

There is a push to install smart meters (file photo)
اسمارٹ میٹر لگوانے کیلئے زور دیا جا رہا ہے(فائل فوٹو)

وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے دفتر سے بدھ کو اعلان کیا گیا تھا کہ بجلی   بل میں آئندہ ۵؍ برس میں مرحلہ وار ۲۶؍ فیصد تخفیف ہوگی اور اسی دن بیسٹ نے گزشتہ ماہ کے الیکٹریسٹی بل کے ساتھ صارفین کو نوٹس بھیج دیا ہے جس میں لوگوں کو اطلاع دی گئی ہے کہ ان کے یہاں اسمارٹ میٹر لگائے جائیں گے۔ البتہ اس نوٹس میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اسمارٹ میٹر لگوانا لازمی نہیں ہے۔ 
 مذکورہ نوٹس میں تحریرہے کہ ملٹی ایئر ٹیرف(ایم وائی ٹی) کے مطابق آئندہ ۵؍ برس تک تمام رہائشی صارفین، چاہے وہ کتنی ہی بجلی استعمال کرنے والے زمرے میں آتے ہوں، کو ’ٹی او ڈی(ٹائم آف ڈے)‘ یعنی دن کے   اوقات (صبح ۹؍ بجے سے شام ۵؍ بجے کے درمیان) میں رعایت دی جائے گی۔ یہ رعایت ’ٹی او ڈی‘ یا اسمارٹ میٹرنصب کرنے کے بعد آئندہ مہینہ سے رہائش گاہوں کے صارفین کیلئے نافذ ہوگی۔‘‘
 یاد رہے کہ اسمارٹ میٹر کے تعلق سے عوام میں عام شبہ یہ ہے کہ اسے لگوانے سے بجلی کا بل زیادہ آنے لگے گا۔ اس شبہ کو چند واقعات سے تقویت بھی ملی ہے جن میں اسمارٹ میٹر لگوانے والوں نے زیادہ بل موصول ہونے کی شکایت کی ہے اور ان وجوہات کی بنا پر عام طور پر صارفین اسمارٹ میٹر لگوانے کے حق میں نہیں ہیں۔ عوامی مزاحمت کی وجہ سے حکومت نے گزشتہ سال مکانوں میں اسمارٹ میٹر لگانے کی کارروائی روک دی تھی اور یقین دہانی کرائی تھی کہ اسمارٹ میٹر کے بارے میں صارفین میں پھیلی بے چینی کو دور کرنے اور ان کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد ہی اسمارٹ میٹر لگائے جائیں گے۔ تاہم حکومت کا ایسا کوئی عمل سامنے نہیں آیا جس سے پتہ چلتا ہو کہ اسمارٹ میٹر کے تعلق سے عوام کی بے چینی دور کرنے کی کوشش کی گئی ہو لیکن یہ میٹر  نصب کرنے کی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان متذکرہ نوٹس کے ذریعہ کردیا گیا ہے۔ 
نوٹس کیا کہتا ہے؟
 نوٹس سے پتہ چلتا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے بجلی بل میں تخفیف کا جو اعلان کیا ہے، وہ مشروط ہے اور اسمارٹ میٹر والوں کیلئے ہے۔ نوٹس میں تحریر ہے کہ صارفین کے ’موجودہ میٹر‘ نئے ’اسمارٹ میٹر‘ سے بدل دیئے جائیں گے جس کے بعد رعایت کا سلسلہ شروع ہوگا۔ جس رعایت کی بات کی جارہی ہے ، وہ اس طرح دی جائے گی کہ دن کے وقت یعنی صبح ۹؍ بجے سے شام ۵؍ بجے کے درمیان بجلی کے نرخ میں فی یونٹ ۵۰؍ پیسے کم کردیئے جائیں گے۔ 
 مذکورہ نوٹس کے مطابق مالی سال ۲۶-۲۰۲۵ء میں دن کے اوقات میں فی یونٹ ۵۰؍ پیسے کی رعایت دی جائے گی۔ اس کے آئندہ سال ۲۷-۲۰۲۶ء میں اس رعایت کو فی یونٹ ۵۵؍ پیسے، ۲۸-۲۰۲۷ء میں فی یونٹ ۶۰؍ پیسے، ۲۹-۲۰۲۸ء میں فی یونٹ ۶۵؍ پیسے اور ۳۰-۲۰۲۹ء میں فی یونٹ ۷۰؍ پیسے کردیا جائے گا۔
 مذکورہ نوٹس کے مطابق میٹر تبدیل کرنے کی کارروائی ’ری ویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم‘ (آر ڈی ایس ایس) کے تحت کی جائے گی اس لئے میٹر تبدیل کرنے کا کوئی ’اَپ فرنٹ‘ چارج نہیں لیا جائے گا۔
پی آر او نے کیا کہا
 اس تعلق سے جب اس نمائندے نے ’برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ (بیسٹ)‘ کے پی آر او سُداس ساونت سے گفتگو کے تو انہوں کچھ باتوں کے صاف جواب نہیں دیئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسمارٹ میٹر کو لازمی کردیا گیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ’شاید ہاں‘ حکومت ہند نے اسے لازمی کر دیا ہے۔ جب اس نمائندے نے اسمارٹ میٹر کو لازمی قرار دینے والے سرکیولر کی کاپی مانگی تو انہوں نے کہا کہ ان کے پاس نہیں ہے اور اسے آن لائن تلاش کیا جاسکتا ہے۔ 
 یہ پوچھنے پر کہ اگر کوئی اسمارٹ میٹر لگوانے سے منع کردیتا ہے تو بیسٹ کیا کرے گاتو انہوں نے جواب دیا کہ اسمارٹ میٹر نہیں لگایا جائے گا لیکن کبھی نہ کبھی تو یہ لگوانا ہوگا۔ اگر کسی کے موجودہ میٹر میں کوئی خرابی پیدا ہوجاتی ہے تو اس کی جگہ اسمارٹ میٹر ہی لگایا جائے گا کیونکہ موجودہ الیکٹرانک میٹر بنانا ہی بند کردیا گیا ہے۔اس سوال پر کہ بجلی بل میں رعایت کا جو اعلان کیا گیا ہے ، وہ کن صارفین کو ملے گا تو انہوں نے کہا کہ ’’یہ فائدہ صرف اسمارٹ میٹر والوں کو ملے گا۔‘‘
 یہ پوچھنے پر کہ نوٹس میں تحریر ہے کہ میٹر لگانے کیلئے کوئی ’اَپ فرنٹ چارج‘ نہیں لیا جائے گا تو کیا صارفین سے بعد میں کسی دیگر صورت یہ چارج وصول کیا جائے گا تو انہوں نے بتایا کہ ’’بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں سے بانڈ لیا گیا ہے جس کے تحت میٹر لگانے کی ذمہ داری کمپنیوں کو دی گئی ہے، صارفین کو اس کیلئے کوئی قیمت ادا نہیں کرنی ہوگی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK