اپنی نومولود پوتی کا نام "سندور" رکھنے والے مدن گپتا نے بتایا کہ جب سے ہندوستان نے ۲۶ بے گناہ لوگوں کے قتل کا بدلہ لیا، ان کی بہو کاجل گپتا اپنی نومولود بیٹی کا نام "سندور" رکھنا چاہتی تھی۔ اس طرح، ہم اس آپریشن کو یاد رکھیں گے اور اس دن کو منائیں گے۔
گزشتہ ماہ، کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کا بدلہ لینے کیلئے پاکستان کے خلاف ہندوستان کی فوجی کارروائی بنام £آپریشن سندور" سے متاثر ہو کر اتر پردیش کے کُشی نگر میں ۱۷ نومولود بچیوں کے نام ان کے خاندانوں کے ذریعے`سندور` رکھے گئے ہیں۔ کشی نگر میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر آر کے شاہی نے پیر کو پی ٹی آئی کو بتایا کہ ۱۰ اور ۱۱ مئی کو پیدا ہونے والی ۱۷ نومولود بچیوں کا نام "سندور" رکھا گیا۔
یاد رہے کہ ۲۲ اپریل کو جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں بیسران وادی میں دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس میں ۲۶ افراد، جن میں سے زیادہ تر سیاح تھے، ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ جوابی کارروائی میں ہندوستانی فوج نے ۷ مئی کو آپریشن سندور شروع کیا تاکہ پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ۹ اڈوں کو تباہ کیا جا سکے۔ بعد میں پاکستانی حملوں کے خلاف تمام جوابی کارروائیاں بھی آپریشن سندور کے نام سے انجام دی گئیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’آپریشن سیندور ختم نہیں ہوا، صرف روکا گیاہے‘‘
ہندوستانی مسلح افواج کے ذریعے "پاکستان کو منہ توڑ جواب دینے" کی تعریف کرتے ہوئے کشی نگر کی رہائشی ارچنا شاہی نے بتایا کہ انہوں نے اپنی نومولود بیٹی کا نام اس فوجی آپریشن کے نام پر رکھا ہے۔ ارچنا نے کہا، "پہلگام حملے میں اپنے شوہروں کو کھونے کے باعث کئی شادی شدہ خواتین کی زندگیاں تباہ ہو گئیں۔ ہندوستانی فوج نے اس کے جواب میں آپریشن سندور انجام دیا۔ ہمیں اس پر فخر ہے۔ اب سندور محض ایک لفظ نہیں، ایک جذبہ ہے۔ اسی لئے ہم نے اپنی بیٹی کا نام سندور رکھنے کا فیصلہ کیا۔" ان کے شوہر اجیت شاہی نے بھی ارچنا کی تائید کی۔ انہوں نے کہا، "ارچنا اور میں نے اپنی بیٹی کی پیدائش سے قبل ہی اس نام کے بارے میں سوچ لیا تھا۔ یہ لفظ ہمارے لئے ایک تحریک ہے۔"
پدرونا سے تعلق رکھنے والے مدن گپتا نے کہا کہ جب سے ہندوستان نے ۲۶ بے گناہ لوگوں کے قتل کا بدلہ لیا، ان کی بہو کاجل گپتا اپنی نومولود بیٹی کا نام سندور رکھنا چاہتی تھیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو بتایا، "اس طرح، ہم اس آپریشن کو یاد رکھیں گے اور اس دن کو منائیں گے۔"
بھٹہاہی بابو گاؤں کے رہائشی ویاس منی نے بھی اسی طرح کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی بیٹی میں حوصلہ پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا، "جب میری بیٹی بڑی ہوگی، وہ اس لفظ کا اصل مطلب سمجھے گی اور بھارت ماتا کیلئے ایک فرض شناس خاتون کے طور پر خود کو پیش کرے گی۔"
یہ بھی پڑھئے: ’’ہماری لڑائی دہشت گردوں سے ہے ،پاکستانی فوج سے نہیں‘‘
کشی نگر میڈیکل کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ پدرونا سے تعلق رکھنے والی پرینکا دیوی نے بھی دوسروں کے ساتھ مل کر اپنی بیٹی کا نام ہندوستان کی فوجی کارروائی کے نام پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
والدین کی جانب سے اپنی بیٹیوں کے نام سندور رکھنے کے رجحان پر لکھنؤ کے نیشنل پی جی کالج میں نفسیات کے پروفیسر پر دیپ کھتری نے پی ٹی آئی کو بتایا، "والدین اپنے بچوں میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ جب یہ لڑکیاں بڑی ہوں گی تو والدین انہیں بتا سکتے ہیں کہ ان کا نام کیوں رکھا گیا۔ اس سے ان لڑکیوں کے اندر حب الوطنی کے جذبات پیدا ہوں گے۔"