• Wed, 10 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وندے ماترم پر پارلیمنٹ میں حکومت کو اپوزیشن کا سخت جواب

Updated: December 10, 2025, 1:11 AM IST | New Delhi

اتر پردیش کے کیرانا سے سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمان اقرا حسن چودھری نے وندے ماترم پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے ’وندے ماترم‘ کا مطلب سمجھاتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں قومی گیت کی روح کو سمجھنا ضروری ہے

Members of Parliament on their way to participate in parliamentary proceedings.
پارلیمنٹ کی کارروائی میں حصہ لینے کیلئے جاتے ہوئے اراکین پارلیمان

 اتر پردیش کے کیرانا سے سماجوادی پارٹی کی رکن پارلیمان اقرا حسن چودھری نے وندے ماترم پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے ’وندے ماترم‘ کا مطلب سمجھاتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں قومی گیت کی روح کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہ گیت ملک کی فطرت کی تعریف کرتا ہے۔ انہوںنے ’وندے ماترم‘ کے حوالے سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے پر بھی سوال اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ہم ہندوستانی مسلمان اپنی پسند سے ہندوستانی ہیں، اتفاق سے نہیں۔ ’وندے ماترم‘ کے کن الفاظ کو اپنایا جائے اس کا فیصلہ نیتا جی سبھاش چندر بوس اور رابندر ناتھ ٹیگور کی مشاورت سے کیا گیا تھا۔
  انہوں نے حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا اب ہم ان عظیم رہنماؤں کی دانشمندی پر بھی سوال اٹھائیں گے؟ہمیں اس گیت کو پڑھنے کے ساتھ ہی اس کی روح کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔ یہ گیت ملک کے پانی، جنگلات، زمین، ہریالی اور صاف ہوا کی تعریف کرتا ہے، یہ ہندوستان کے ہر شہری کیلئے نیک تمناؤں کا اظہارکرتا ہے کہ ملک کا ہر شہری صحت مند، محفوظ رہے اور عزت کے ساتھ زندگی گزار سکے۔اقرا حسن نے کہا کہ ’سجلام سُفلام‘ کا مطلب ہے ایسا ملک جہاں وافر مقدارمیں پانی ہو، جہاں دریا زندہ ہوں، رواں دواں ہوں اور زندگی فراہم کرتے ہوں لیکن آج جمنا کی حالت دیکھ لیجئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جمنا کے کئی حصوں میں بی او ڈی کی سطح۱۲۷؍ ملی گرام تک پہنچ گئی ہے، جبکہ زندہ دریاؤں کیلئے یہ صرف۳؍ ملی گرام فی لیٹر ہونا چاہئے۔
 عام آدمی پارٹی کےرکن پارلیمان سنجے سنگھ نے بھی حکومت کو سخت جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت وَندے ماترم اور مادر وطن کی جے جے کار کے نعروں کے پیچھے اپنے جرائم چھپانا چاہتی ہے۔ انہوں نے  کہا کہ یہاں کچھ کاروباریوں کو سستی قیمت پر زمین اور قومی وسائل منتقل کئے گئے ہیں جبکہ وَندے ماترم کا مطلب ہے ’وطن کی ستائش کرنا‘ ہے لیکن یہ حکومت مادر وطن کا سودا کرنے والی پارٹی ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے احاطے میں کہا کہ بی جے پی کے آباو اجداد کی وراثت انگریزوں کی مخبری کرنے کی رہی ہے۔اسلئے آر ایس ایس نے ۵۲؍ سال تک اپنے صدر دفتر پر ترنگا نہیں لہرایا۔ 
   کانگریس کے رکن پارلیمان عمران مسعود نے کہا کہ ملک  آج جواہر لال نہرو کے بلیو پرنٹ کی بنیاد پر ہی کھڑا ہے۔ اگر پنڈت نہرو نہ ہوتے تو یہ لوگ (بی جے پی) بھی نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پنڈت نہرو بڑے دل کے تھے، وہ سب کو ساتھ لے کر چلے۔ انہوں نے تمام نظریات کو اپنے اندر شامل کر لیا۔ اُس وقت ہندوستان کے پاس کچھ نہیں تھا۔  عوام کے پاس کھانے کو اناج اور پہننے کو کپڑے نہیں تھے۔اس وقت ہندوستان کو خود کفیل پنڈت جواہر لال نہرو ہی نے بنایا۔‘‘
  عمران مسعود نے نہرو پر بی جے پی کے الزامات کو جان بوجھ کر ملک کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کی سازش قرار دیا۔
  کانگریس کے سربراہ اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے منگل کو وندے ماترم پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کو زبردست طریقے سے اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بحث کے بہانے عوام کی توجہ ملک کے سامنے موجود اہم چیلنجز سے ہٹانے میں لگی ہوئی ہے اور مغربی بنگال کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں اس بحث کے ذریعے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
 کانگریس سربراہ نے وزیر اعظم مودی کے ان الزامات کو بھی غلط قرار دیا کہ سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی قیادت میں کانگریس نے وَندے ماترم کے کچھ بند ہٹا دیئے تھے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس ہی نے وَندے ماترم کو آزادی کا گیت بنایا اور پارلیمنٹ میں اسے گانا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو متحد رکھنے والے وَندے ماترم کا اس طرح استعمال نامناسب اور غیر ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سو سال بعد وَندے ماترم پر تنازع کھڑا کر کے سابق لیڈران جیسے نہرو، سبھاش چندر بوس اور مہاتما گاندھی کو بدنام کیا جا رہا ہے ،اسلئے وزیر اعظم مودی کو اس پر عوام سے معافی مانگنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملک متعدد چیلنجز سے نبرد آزما ہے، دوسری طرف وزیر اعظم مودی ہمیشہ انتخابی موڈ میں رہتے ہیں اور اب عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے وَندے ماترم پر بحث کا موضوع لے آئے ہیں۔  انہوں نےکہا کہ آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا نے کبھی بھی آزادی کی تحریکوں میں حصہ نہیں لیا بلکہ برطانیوں کا ساتھ دیا۔

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK