Inquilab Logo Happiest Places to Work

دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کا شدید احتجاج جاری

Updated: August 01, 2025, 9:39 AM IST

لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں امریکی ٹیرف، بہار ایس آئی آر اور خواتین کے خلاف جرائم پر بحث کے مطالبات منظور نہ کئے جانے پراپوزیشن کے تیور سخت

Opposition members protest in both houses of the Lok Sabha. (PTI)
لوک سبھا میں اپوزیشن کے اراکین چاہ ایوان میں احتجاج کرتےہوئے ۔(پی ٹی آئی )

: پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جمعرات کو اپوزیشن نے کئی اہم مسائل پر پُر زور احتجاج کیا  جس کے نتیجے میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائیاں پہلے  دوپہر ۲؍ بجے تک ملتوی کرنی پڑی اورپھر بالآخر الگ الگ اوقات میں دونوں ایوانوںکی کارروائیاں دن بھر کیلئے ملتوی کردی گئی۔ اپوزیشن نے دونوں ایوانوں میںامریکی ٹیرف اور جرمانہ ،بہار میںایس آئی آر اور دیگر عوامی موضاعات پرخصوصی ضابطوں کے تحت بحث کا مطالبہ کیا لیکن  انہیںمنظور نہ کئے جانے کے سبب احتجاج کیا اوردونوں ایوانوں کے زیادہ تراوقات ا حتجاج کی نذر ہوگئے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے امریکی حکومت کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات اور کمپنیوں پر۲۵؍ فیصد ٹیرف اور جرمانہ، بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر)، خواتین اور بچیوں  کے خلاف بڑھتے جرائم، مغربی بنگال کے مزدوروں سے امتیاز اور سابق چیئرمین راجیہ سبھا جگدیپ دھنکر کے اچانک استعفے جیسے موضوعات پر ضابطہ اصولوں کے تحت بحث کی مانگ کی۔
 راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے ضابطہ۲۶۷؍ کے تحت بحث کا مطالبہ کیا، جس کے مطابق ایوان کی تمام معمول کی کارروائی معطل کر کے کسی خاص مسئلے پر بحث کی جاتی ہے اور اس کا اختتام ووٹنگ سے ہوتا ہے۔ راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین ہر ی ونش نے ایوان کو بتایا کہ انہیں اپوزیشن کے ۲۸؍ اراکین کی جانب سے مختلف مسائل پر ضابطہ۲۶۷؍کے تحت نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ تاہم جب ان مطالبات کو منظور نہیں کیا گیا تو اپوزیشن کے اراکین نے شدید نعرے بازی کی، اپنی نشستوں سے اٹھ کر ایوان کے وسط میں پہنچ گئے جس کے نتیجے میں راجیہ سبھا کی کارروائی پہلے۱۲؍ اورپھر ۲؍بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔اسی طرح لوک سبھا میں اپوزیشن نے حکومت کی نہیں چلنے دی ۔ کارروائی شروع ہوتے ہی اسپیکر اوم برلا نے ایوان میں موجود اراکین کو ہندوستانی خلائی تحقیقاتی ادارے (اسرو) کی جانب سے جی ایس ایل وی کے ذریعہ نِسار سیٹیلائٹ کو کامیابی سے مدار میں بھیجنے پر مبارکباد دی لیکن اس کے فوراً بعد اپوزیشن اراکین مختلف مطالبات  پر آواز اٹھاتے ہوئے چاہ ایوان میں پہنچ گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔
 اسپیکر نے مظاہرہ کر رہے اراکین سے کہا کہ کیا وہ مسائل پر بات کرنا نہیں چاہتے؟ کیا انہیں عوام نے صرف نعرے لگانے کے لیے چنا ہے؟ انہوں نے اپیل کی کہ اراکین اپنی نشستوں پر واپس جائیں لیکن نعرے بازی جاری رہی، جس کے باعث لوک سبھا کی کارروائی بھی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی ۔ 
   حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ نے ٹیرف پر جو کہا اسے سب نے دیکھا ہے ۔ وزیر اعظم ہر جگہ جاتے ہیں ، دوست بناتے ہیںاور پھر ہمیں بدلے میں یہی ملتا ہے۔ آر جے ڈی کے رکن منوج جھا نے کہاکہ امریکہ کےٹیرف پر جواب نہیں دیا گیا ۔میں سمجھتا ہوں کہ اس پر تفصیلی بحث ہونی چاہئے۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہاکہ گزشتہ ۱۱ ؍سال سے یہ حکومت لگاتار دوستی کے بعد دوستی کرتی رہی اور آج ہمیںیہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں ،یہ شروعات ہے برے دنوں کی۔ اس ملک کے نوجوانوں کو نوکری چاہئے ۔ معیشت بہتر ہوگی تو نوکری ملے گی ،اگر اس طرح کی رکاوٹ ہوگی تو ہمارے ملک کی معیشت کا کیا ہوگا۔ کانگریس کے رکن عمران مسعود نے کہاکہ حکومت ٹرمپ پر ایک لفظ بولنے کو تیار نہیں ہے ، معلوم نہیں کیوں ہم اسے اپنا ابا بناکر بیٹھ گئے؟ آج بھی وہ ہمیں دھمکا رہا ہے۔ پورا ملک وزیرا عظم کے ساتھ کھڑا ہوگا اگر وہ ٹرمپ کو جواب دیں۔ ششی تھرور نے کہاکہ امریکہ اپنے مطالبات پر پوری طرح اڑ جاتا ہے تو ہمیں کہیں اور جانا ہوگا ۔یہی ہندوستان کی طاقت ہے ۔ ہمارے پاس ایک اچھا اور مضبوط گھریلو بازار ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی کا کہنا تھا کہ گزشتہ دونوںسے امریکہ کے صدر ٹرمپ کے بیان بے حد افسوس ناک ہیں۔ ٹیرف لگاناٹھیک نہیں ہے لیکن اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ٹرمپ اور پاکستان حکومت کے درمیان بات چیت ہوئی ۔ وہ پاکستان کے ساتھ سمجھوتہ کریں گے تاکہ ہندوستان مستقبل میں پاکستان سے تیل خرید سکے۔ 

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK