اُترپردیش میںانتخابی نتائج ظاہر ہونے کے بعدسماجوادی پارٹی، کانگریس، بی ایس پی اور آرایل ڈی نے اپنے اپنے طور پر پارٹی لیڈران کی میٹنگ طلب کی
Updated: May 16, 2023, 9:37 AM IST | Ahmadullah Siddiqu | Lucknow
اُترپردیش میںانتخابی نتائج ظاہر ہونے کے بعدسماجوادی پارٹی، کانگریس، بی ایس پی اور آرایل ڈی نے اپنے اپنے طور پر پارٹی لیڈران کی میٹنگ طلب کی
ترپردیش میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی کو چھوڑ کر باقی جماعتیں خوداحتسابی کے عمل میں لگ گئی ہیں۔ اس سلسلے میں بی ایس پی نے ۱۸؍ مئی اور سماجوادی پارٹی نے۲۲؍ مئی کو پارٹی عہدیداران کے ساتھ ایک جائزہ میٹنگ طلب کی ہے۔ کانگریس بھی ۲۵؍ مئی کو اپنی شکست کا تجزیہ کرےگی اورآر ایل ڈی نے ۱۹؍ مئی کو ایک اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔
یوپی میونسپل انتخابات میں بی جے پی نے جہاں تمام ۱۷؍ میونسپل کارپوریشن سیٹوں پر قبضہ کرلیاوہیں کانگریس، ایس پی اور بی ایس پی کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکا۔ ایسے میں اب تمام اپوزیشن پارٹیاں اس شکست کا جائزہ لینے کیلئے میٹنگ طلب کر رہی ہیں لیکن، بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر حکمراں جماعت بی جے پی بہت پُر جوش نظر آرہی ہے۔ریاستی وزیر نریندر کشیپ کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے اقلیتوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس کا نتیجہ اس بلدیاتی انتخابات میں نظر آیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی پر عام لوگوں کا اعتماد مسلسل بڑھ رہا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتیں بے مقصد اور بے سمت ہو چکی ہیں۔
سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ۲۲؍ مئی کو پارٹی عہدیداران کے ساتھ ایک جائزہ میٹنگ طلب کی ہے۔ حالانکہ، ان کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں سماجوادی پارٹی کا ووٹ فیصد بڑھ گیا ہے، اگر بی جے پی بے ایمانی نہیں کرتی تو نتائج کچھ اور ہوتے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مہنگائی اور بے روزگاری اپنے عروج پر ہے تاہم بڑی تعداد میں افسران بی جے پی کے کارکنوں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
وہیں،بی ایس پی صدر مایاوتی نے شکست کا جائزہ لینے کیلئے ۱۸؍ مئی کو پارٹی دفتر میں میٹنگ طلب کی ہے۔اس میٹنگ میں تمام کوآرڈنیٹرز اور ضلعی صدور کو بھی بلایا جائے گا۔ واضح رہے کہ۲۰۱۷ء کے مقابلے ۲۰۲۳ء میں نہ صرف بی ایس پی کا سیٹ شیئر کم ہوا ہے بلکہ ووٹ فیصد میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔
دوسری جانب کانگریس کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں کانگریس ۲۵؍ مئی کو اپنی شکست کی وجوہات کا جائزہ لے گی اور تخریب کاری اور سست روی میں ملوث لیڈروں کو باہر کا راستہ دکھایا جائے گا۔یاد رہے کہ ریاست کی۷۶۰؍ میونسپل باڈیز میں سے صرف ۴؍نگرپالیکا پریشد اور۱۴؍نگر پنچایتیں کانگریس کے ہاتھ آئی ہیں جبکہ انتخابات سے قبل کانگریس کے لیڈر نتائج کو چونکا دینے والے ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے۔اس قدیم پارٹی سے کہیںبہتر کارکردگی تو عام آدمی پارٹی نے دکھائی ہے۔پارٹی ذرائع کے مطابق ریاستی کانگریس صدر برج لال کھابری شکست کی وجوہات کی چھان بین کرتے ہوئے آگے کی حکمت عملی طے کریں تا کہ اس الیکشن سے سبق لیتے ہوئے لوک سبھا کی تیاریاں بہتر طور پر شروع کرسکیں۔ اسی طرح ریاست کی ایک اور اہم اپوزیشن جماعت آر ایل ڈی نے باغپت میں ۲۲؍ مئی کو ایک اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔