Inquilab Logo Happiest Places to Work

نینی تال: اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی عصمت دری کے ملزم کو دیئے گئے انہدامی نوٹس پر روک

Updated: May 02, 2025, 10:10 PM IST | Nainital

نینی تال میں ۶۵؍ سالہ شخص کے مبینہ طور پر ۱۲؍ سالہ لڑکی کی عصمت دری کئے جانے کے معاملے میں نینی تال کے میونسپل حکام نے ملزم کا مکان منہدم کرنے کا نوٹس دیا تھا جسے ملزم کی بیوی نے کورٹ میں چیلنج کیا۔ عدالت نے انہدامی نوٹس پر روک لگائی اور ۶۵؍ سالہ شخص سے غیر مشروط معافی مانگنے کی بھی ہدایت کی۔

Uttarakhand High Court. Photo: INN
اتراکھنڈ ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے جمعہ کو نینی تال میونسپل حکام کو حکم دیا کہ وہ ۱۲؍ سالہ لڑکی کی عصمت دری کرنے کے الزام میں گرفتار شخص کے مکان کو انہدام کرنے کا نوٹس واپس لے۔ عدالت نے حکام کو ۶۵؍ سالہ شخص سے غیر مشروط معافی مانگنے کی بھی ہدایت کی۔ رپورٹس کے مطابق جرم میں ملوث شخص، جس کی شناخت عثمان کے نام سے کی گئی ہے، ایک ٹھیکیدار کے طور پر کام کرتا تھا اور مبینہ طور پر ۱۲؍ اپریل کو نابالغ کو پیسے کا لالچ دے کر اس کے ساتھ زیادتی کی۔ اس معاملے میں بدھ کی رات جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون کے تحت پہلی ایف آئی آر درج کی گئی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: نابالغ کی عصمت دری کے معاملے پر نینی تال میں کشیدگی

بدھ کی رات ریزورٹ ٹاؤن میں فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئیں۔ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے مردوں کے ایک گروپ نے اس علاقے میں جہاں عثمان کا دفتر واقع ہے مسلمانوں کی دکانوں اور کھانے پینے کی اشیاء کی توڑ پھوڑ کی۔ پی ٹی آئی نے نامعلوم پولیس افسران کے حوالے سے بتایا کہ ہجوم نے ایک مسجد پر بھی پتھراؤ کیا، پاکستان مخالف نعرے لگائے اور کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق، مسمار کرنے کے نوٹس میں، حکام نے اس شخص سے تین دن کے اندر اپنے گھر سے مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کو کہا تھا۔ جس علاقے میں مکان واقع ہے وہاں کے کئی دوسرے افراد کو بھی نوٹس موصول ہوئے۔ جمعہ کو چیف جسٹس جی نریندر اور جسٹس رویندر میتھانی کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے۔ خیال رہے کہ بنچ اس شخص کی بیوی کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں انہدام کے نوٹس کو چیلنج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملے کے بعد مسلمانوں کیخلاف نفرت کی شدید مذمت

انڈین ایکسپریس نے بنچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ [میونسپل کونسل] سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے ہیں۔ چاہے کوئی بھی ہو، سپریم کورٹ کا حکم بالکل واضح ہے۔‘‘ ہندوستانی قانون میں ایسی دفعات نہیں ہیں جو تعزیری اقدام کے طور پر جائیداد کو مسمار کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ تاہم، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں یہ رواج عام ہو گیا ہے۔ نومبر میں، سپریم کورٹ نے مجرمانہ اقدام کے طور پر ملزمین کی جائیدادوں کو منہدم کرنے کے عمل کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس میں کہا گیا کہ مبینہ طور پر غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے سے پہلے طریقہ کار پر عمل کرنا ضروری ہے۔ عثمان کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے دلیل دی کہ نوٹس سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیا گیا ہے، جو تجاوزات ہٹانے سے پہلے ۱۵؍ دن کے انتظار کا حکم دیتا ہے۔ میونسپل اتھاریٹی کے وکیل نے قبول کیا کہ تین دن کا نوٹس جاری کرنا ایک غلطی تھی اور اسے واپس لے لیا جائے گا۔جمعہ کو، ہائی کورٹ کی ایک اور بنچ نے نینی تال میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا از خود نوٹس لیا اور پولیس کو اجتماعات کو روکنے اور امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت دی۔ بنچ نے کہا کہ پولیس لوگوں سے اپیلیں جاری کرے اور مزید گشت کرے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی تشدد نہ ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK