Inquilab Logo

بلٹ ٹرین ٹرمنس کیلئے بی کے سی کا جمبواسپتال خالی کرنے کاحکم

Updated: July 15, 2022, 10:39 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

بی جے پی کے برسراقتدار آتے ہی ایم ایم آر ڈی اے نے بی ایم سی کو ستمبر سے قبل ۴ء۲؍ ہیکٹر زمین خالی کرنے اور اسی جگہ واقع پٹرول پمپ کو بھی منتقل کرنے کی بھی ہدایت دی

The Covid Jumbo Center in Bandra Kurla Complex where patients were treated during the outbreak.
باندرہ کرلا کمپلیکس میں واقع کووڈ جمبو سینٹر جہاں وباء کے دوران مریضوں کا علاج کیا گیا تھا۔

 بی جے پی کے مہاراشٹر میں بر سر اقتدار آتے ہی  بلٹ ٹرین پروجیکٹ کو فوقیت دیتے ہوئے ’بی کے سی‘ (باندرہ کرلا کمپلیکس) میں کووڈ کے مریضوں کے لئے تعمیر کئے گئے جمبو سینٹر کو خالی کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے تاکہ وہاں  بلٹ ٹرین ٹرمنس قائم کیا جاسکے۔
 واضح رہے کہ احمد آباد اور ممبئی کے درمیان  بلٹ ٹرین کا پروجیکٹ وزیر اعظم نریندر مودی کا خواب ہے لیکن ادھو ٹھاکرے کی سربراہی والی مہاراشٹر کی سابقہ ’مہا وکاس اگھاڑی‘ (ایم وی اے) حکومت  بلٹ ٹرین پروجیکٹ میں تبدیلیاں چاہتی تھی اس لئے ممبئی میں  بلٹ ٹرین پروجیکٹ سرد خانہ میں پڑا تھا۔ البتہ شیو سینا کے باغی لیڈران کے ساتھ مل کر مہاراشٹر میں حکومت قائم کرتے ہی بی جے پی نے  بلٹ ٹرین پروجیکٹ کیلئے نہ صرف یہاں بنائے گئے عارضی جمبو اسپتال کو ستمبر سے قبل خالی کرنے کی ہدایت دی ہے بلکہ یہاں واقع ایک پٹرول پمپ کو بھی منتقل ہونے کو کہہ دیا ہے۔
 اطلاع کے مطابق ’ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی‘ (ایم ایم آر ڈی اے) نے بی ایم سی کو ہدایت دی ہے کہ وہ بی کے سی میں واقع ۴ء۲؍ ہیکٹر زمین کو خالی کردیں۔
 واضح رہے کہ کووڈ کی پہلی اور دوسری لہر میں بی کے سی میں واقع جمبو کووڈ سینٹر میں کووڈ کے مریضوں کے بہتر علاج کی وجہ سے اس کی کافی تعریفیں ہوئی ہیں۔ یہاں پر ۶؍ہزار ۶۸۳؍ مریضوں کا علاج کیا گیا اور اس کے علاوہ ۱۹؍مئی تک یہاں ۴ء۸۱؍ لاکھ لوگوں کو ویکسین لگایا گیا ہے۔ساتھ ہی ’بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ‘ (بی پی سی ایل)کے ایک پٹرول پمپ کو بھی دیگر مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ایم ایم آر ڈی اے نے بی پی سی ایل کو بی کے سی کے ’جی بلاک‘ میں متبادل جگہ فراہم کی ہے۔
 بی کے سی میں  بلٹ ٹرین ٹرمنس کو زیر زمین تعمیر کرنے اور اس کے اپری حصہ پر ’انٹرنیشنل فائنانس سروس سینٹر ‘ تعمیر کرنے کو منظوری ملنے کے بعد ۲۶؍فروری ۲۰۱۸ء کو بلٹ ٹرین کے ٹرمنس کی تعمیر کی اجازت دے دی گئی۔ اس کے بعد نیشنل ہائی اسپیڈ ریل کارپوریشن لمیٹڈ (این ایچ ایس آر سی ایل) نے بی کے سی میں  بلٹ ٹرین ٹرمنس کی تعمیر کے لئے ۲۰۱۹ء میں ٹینڈر جاری کیا تھا۔ زمین ملنے کی امید میں اس ٹینڈر کی مدت میں ۱۱؍ مرتبہ توسیع کی گئی لیکن زمین نہ ملنے پر بالآخر اس سال فروری میں اسے منسوخ کردیا گیا۔  بلٹ ٹرین پروجیکٹ کیلئے ریاست مہاراشٹر میں دستیاب زمین کا ۷۰؍ فیصد حصہ ضلع تھانے اور پال گھر میں پہلے ہی حاصل کیا جاچکا ہے۔
 بی کے سی میں  بلٹ ٹرین ٹرمینس کے لئے زیر زمین ۳؍ منزلہ ڈھانچہ تیار کیا جائے گا جس کے سب سے نچلے منزلے پر  بلٹ ٹرین کا اسٹیشن ہوگا اور اس پر ۶؍ پلیٹ فارم ہوں گے۔
 واضح رہے کہ ’ممبئی۔احمدآباد بلیٹ ٹرین پروجیکٹ‘ پر ایک لاکھ ۱۰؍ہزار کروڑ روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں سے ۸۸؍ہزار کروڑ روپے جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے) فراہم کرے گی۔
 این ایچ ایس آر سی ایل کے مطابق  بلٹ ٹرین ٹرمینس اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ اپنے اوپر ۶۰؍میٹر اونچی بلڈنگ کا بوجھ برداشت کرسکتا ہے۔
 واضح رہے کہ بی جے پی اور مہاراشٹر کی حکومت کے درمیان طویل عرصہ سے سرد جنگ چلی آرہی ہے اور ان میں سے جو بھی برسراقتدار ہوتا ہے وہ دوسری حکومت کے پروجیکٹ میں کوئی نہ کوئی اڑچن پیدا کردیتا ہے۔ ایسا ہی کچھ اب شیوسینا کے پروجیکٹوں کے ساتھ ہورہا ہے۔ مثلاً وزیر اعلیٰ کے فرزند اور سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے کے پوائی جھیل پر سائیکل ٹریک بنانے کاپروجیکٹ، ’آشرے اسکیم‘ جس کے تحت حفظان صحت کے ورکروں کے لئے رہائشی پروجیکٹ، سیویج ٹریٹمنٹ جیسے ۴۸؍ہزار کروڑ روپوں کی لاگت والے تقریباً ۵؍ پروجیکٹوں پر موجودہ حکومت نے روک لگادی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK