Inquilab Logo

چمبور: مشہورسدگروہوٹل کے مالک نے ۲۷؍ویں روزہ تک مسلم مزدوروں کیلئے سحری کا نظم کیا

Updated: May 27, 2020, 5:27 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

بھائی چارگی اور قومی یکجہتی کی مثال پیش کرتے ہوئے یہاں کی ۳؍ ہوٹلوں کے مالک نے ۲۷؍ویں روزہ تک آس پاس کے مسلم علاقوںکے مزدور روزہ داروں کیلئے سحری کا انتظام کیا لیکن اس کے مزدور ملازمین آبائی وطن چلے گئے تو ۲۸؍ ویں روزے کی سحری کے وقت اسے مجبوراً یہ نظم بند کرنا پڑا ۔

Sadguru Hotel - Pic : Inquilab
چمبور کا سدگروہوٹل جہاں مسلم مزدوروں کیلئے سحری کا انتظام کیاگیا۔ تصویر: انقلاب

بھائی چارگی اور قومی یکجہتی کی مثال پیش کرتے ہوئے یہاں  کی ۳؍ ہوٹلوں کے  مالک نے ۲۷؍ویں روزہ تک  آس پاس کے مسلم علاقوںکے مزدور روزہ داروں کیلئے سحری کا انتظام کیا لیکن اس کے مزدور  ملازمین آبائی وطن چلے گئے تو ۲۸؍ ویں روزے کی سحری  کے وقت اسے  مجبوراً یہ نظم  بند کرنا پڑا ۔
 چمبورریلوے اسٹیشن کے قریب  واقع ، ایم وارڈ کے سامنے اور چمبورناکہ پر سدگرو نامی ہوٹلیں واقع ہیں۔ہرہوٹل میں تقریباً ۱۰۰؍ ملازمین کام کرتے ہیں ۔  ان  کے مالک سندیپ شیٹی نے نمائندۂ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران تینوں ہوٹلوں سے مزدوروں کیلئے کھانے کا مفت انتظام کیاگیاتھا ۔ رمضان المبارک قریب آتے ہی کئی لوگوں نے بتایا کہ کھانا کھانے والوں میں مسلمانوں  کی اکثریت ہے اور ان میں سے بہت سے غریب مزدور  روزہ رکھتے ہیں تو رمضان شروع ہوتے ہی تینوں ہوٹلوں سے روزانہ ۳۰۰؍ سے زائد روزہ داروں کیلئے بھی سحری کا انتظام کیا جانے لگا ۔  انہوں  نے یہ بھی بتایا کہ سحری میں ۱۰۰؍ گرام دہی ، ۲۵؍ گرام شکر ،۲؍ بریڈ اور پوری بھاجی دی جاتی تھی اور کسی دن پوری بھاجی کی جگہ پر دال کھچڑی  جو اس ہوٹل کے کھانے کی اسپیشل ڈش ہے، سحری میں دی جاتی تھی ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ رمضان میں بھی ۲۷؍ ویں روزے تک  چمبور ، گوونڈی اور چیتاکیمپ سے کئی  افراد آکر روزہ داروں کیلئے  تینوں ہوٹلوں سے سحری لے جاکرتقسیم کرتے تھے ۔  
 سندیپ شیٹی اس کی تشہیر نہیں چاہتے  تھے لیکن اس نمائندے کے اصرار پر انہوں نے بتایا کہ ہم نے غربت دیکھی ہے ۔  برسوں پہلے میں نے اسی ہوٹل کی جگہ پر  چائے کا باکڑہ لگانا شروع کیا تھا اور اب اس نے ہم کو  ۳؍ ہوٹلوں کا مالک بنادیا ہے۔  ہم چاہتے تھے کہ لاک ڈاؤن تک یہ کھانے کا انتظام چلتا رہے لیکن اچانک یوپی بہار کے  ملازمین  بڑی تعداد میں آبائی وطن چلے گئے جس کی وجہ سے ہوٹل کا کاروبار بند کرنا پڑا ۔ یہی وجہ ہے کہ  ہوٹلوں کا پارسل شعبہ     بند کرنا  پڑا ۔  سندیپ شیٹی کے مطابق  رمضان کے علاوہ بھی  ہم غریبوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ ہم نے بہت قریب سے غریبی دیکھی ہے ۔ میرا تعلق غریب خاندان سے ہے ۔ اس لئے میں غریبوں کی ہر ممکن مدد کر نے کی کوشش کرتا ہوں ۔  میں چاہتا تھا کہ جب تک ممبئی اور مزدوروں کے حالات صحیح نہیں ہوتے اس وقت  تک میں پریشان حال مزدوروں اور مستحقین کو کھانا کھلاتا رہوں لیکن   ہوٹل کے ملازمین چونکہ اپنے آبائی وطن لوٹ رہے ہیں ۔اس لئے  مجبوراً کھانے کا یہ نظم  بند کرنا پڑا کیوں کہ ہوٹل میں کھا نا بنانے والا کوئی نہیں ہے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK