• Tue, 21 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاک افغان امن معاہدہ: جھڑپوں کے خاتمے اور سرحد پار تجارت بحال ہونے کی اُمید

Updated: October 21, 2025, 1:19 PM IST | Agency | Islamabad

ایک ہزار۵؍سو سے زائد ٹرک، ٹریلرز اور کنٹینرز طورخم میں رکے ہوئے ہیں جن میں سیمنٹ، ادویات، چاول اور دیگر اشیائے ضرورت موجود ہیں۔قیمتوں میں اضافہ اور منڈیوں میں عدم استحکام کا خدشہ۔

The scene after the Pakistani army attacked in Afghanistan. Photo: AP/PTI
افغانستان میں پاکستانی فوج کےحملے کے بعد کا منظر۔ تصویر: اےپی/ پی ٹی آئی
افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے قریب رہنے والے لوگ، ایک ہفتے کی پرتشدد جھڑپوں کے بعد، امید کررہے ہیں کہ نئے جنگ بندی معاہدے سے جھڑپوں کا خاتمہ ہوگا اور اہم سرحد پار تجارت بحال ہوگی۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ گزرگاہیں بدستور بند ہیں لیکن زندگی معمول پر آنے لگی ہے - نان بائی آٹا گوندھ رہے ہیں، پھل اور سبزی فروش اپنی ریڑھیاں لگا رہے ہیں اور گاہک دکانوں کا رخ کر رہے ہیں۔ 
پاکستانی علاقے بیزئی کے۵۶؍ سالہ دکاندار صادق شاہ کہتے ہیں،’’ لوگ اب سکون کا سانس لے سکتے ہیں اور اطمینان محسوس کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے، فائرنگ سے ہمارے گاؤں کے کچھ گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔ ‘‘
خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جھڑپیں۹؍اکتوبر کو کابل میں ہونے والے دھماکوں کے بعد شروع ہوئی تھیں۔ 
طالبان حکومت نے ان دھماکوں کا الزام پاکستان پر لگایا تھا اور جوابی کارروائی کے طور پر سرحدی حملہ کیا،جس پر اسلام آباد نے سخت ردعمل ظاہر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 
مزید جھڑپوں میں فوجی اور شہری ہلاکتوں کے بعد دونوں ممالک نے بدھ کو ابتدائی۴۸؍ گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ بعدازاں جمعہ کو پاکستان نے افغانستان میں دوبارہ فضائی حملے کئے اور کہا کہ وہ ان مسلح گروہوں کو نشانہ بنا رہا ہے جنہیں طالبان پناہ دیتے ہیں اور جو پاکستانی سرزمین پر حملے کرتے ہیں جبکہ کابل نے اس دعوے کی تردید کی۔ 
دونوں ممالک نے اتوار کو دوسری جنگ بندی پر اتفاق کیا جس سے سرحدی علاقوں کے باشندوں نے اطمینان کا سانس لیا۔ 
صادق شاہ کا کہنا تھا ،’’ یہ ناقابلِ یقین ہے۔ دونوں طرف مسلمان ہیں، (نسلی طور پر) پشتون ہیں، تو پھر لڑائی کیوں؟ پہلے افغانستان کے ساتھ تجارت اسی راستے سے ہوتی تھی اور اب ہم ایک دوسرے پر گولیاں چلا رہے ہیں۔‘‘
اس ہفتے سرحد صرف اتنی دیر کے لئے کھولی گئی کہ پاکستان کی طرف سے نکالے گئے افغان  تارکین وطن کو واپس جانے دیا جا سکے ۔ افغان  تارکین وطن کی بے دخلی کی یہ مہم۲۰۲۳ء میں شروع کی گئی تھی۔ پاکستانی شہر طورخم، جو عام طور پر افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں داخلے کی مصروف گزرگاہ ہے، وہاں پھنسے ہوئے ٹرک ڈرائیور رنگ برنگے ٹرکوں کے پاس چائے پیتے ہوئے انتظار کر رہے تھے۔ پشاور کے قریب ایک پاکستانی کسٹمز اہلکار کے مطابق ایک ہزار۵؍سو سے زائد ٹرک، ٹریلرز اور کنٹینرز طورخم میں رکے ہوئے ہیں جن میں سیمنٹ، ادویات، چاول اور دیگر اشیائے ضرورت موجود ہیں۔ 
طالبان کی وزارتِ معیشت کے ترجمان عبد الرحمان حبیب نے بتایا کہ پھل اور سبزیاں پاکستان برآمد ہونے کے انتظار میں گل سڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا،’’ کاروباری طبقہ نقصان اٹھا رہا ہے۔‘‘ اگرچہ انہوں نے نقصان کا تخمینہ نہیں بتایا۔ عبد الرحمان حبیب نے خبردار کیا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی توقیمتوں میں اضافہ، بیروزگاری میں اضافہ اور منڈیوں میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا،’’تجارتی تعلقات کو سیاسی معاملات سے الگ رکھا جانا چاہئے۔ ‘‘
دوحہ میں ہونے والے امن مذاکرات کے بعد قطر کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے میں پائیدار امن کو مضبوط بنانے کے طریقہ کار کے قیام کی شق شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK