سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں بطور منیجر کام کرنے والے شخص کوہجوم نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد سڑک پر لاکر نذر آتش کردیا،چوطرفہ مذمت
EPAPER
Updated: December 04, 2021, 12:15 PM IST | Agency | Islamabad
سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں بطور منیجر کام کرنے والے شخص کوہجوم نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد سڑک پر لاکر نذر آتش کردیا،چوطرفہ مذمت
پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام عائدکرتےہوئے ایک سری لنکن شہری کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا اور لاش کو سڑک پر لا کر آگ لگا دی۔ سیالکوٹ کے ایک پولیس اہلکار انورگھمن نےبتایاکہ ’’ابتدائی معلومات سے پتہ چلا ہے کہ پیغمبر اسلامؐ کے نام والے اسلامی اسٹیکرز کے معاملے میں پریانتھا دیاوادانا پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا۔ ابھی تک کوئی کیس درج نہیں ہوا اور پولیس اس ہلاکت کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کے لیے کام کر رہی ہے۔‘‘سری لنکن شہری کی شناخت پریانتھا کمارا کے نام سے کی گئی ہے اور اطلاعات کے مطابق وہ سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں بطور ایکسپورٹ منیجر کام کر رہے تھے۔
فیکٹری میں ہی تشدد کا نشانہ بنایا گیا
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہجوم نے انہیں فیکٹری کے اندر ہی تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کے کئی ویڈیوزگردش کر رہےہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہجوم ایک انتہائی تشدد زدہ لاش کو سڑک پر گھسیٹ کر لاتا ہے اور پھر سیکڑوں افراد کی موجودگی میں اسے آگ لگا دی جاتی ہے۔وہاں موجودسیکڑوں افراد پریانتھا دیاواداناکو قتل کرنے والے افراد کی ستائش کرتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔دوسری جانب صوبائی پولیس کے ایک اور سینئر اہلکار عمر سعید ملک کا کہنا ہے کہ پولیس ابھی اس بات کا تعین کر رہی ہے کہ ہجوم نے سری لنکن شہری کو کن محرکات کی بنیاد پر قتل کیا ہے۔پاکستان میں توہین مذہب کے الزامات عائد کر کے ہجوم کے ہاتھوں قتل کر دئیےجانے کے واقعات تواتر سے سامنے آتے ہیںتاہم ایسا کم ہی ہوا ہے کہ یوں کسی غیر ملکی شہری کو قتل کیا گیا ہو۔
ہجوم نعرے لگارہا تھا
یہ بھی دیکھا جا سکتاہےکہ مشتعل ہجوم اور واقعے کے وقت موجود دیگر سیکڑوںافراد ویسے ہی نعرے لگا رہے تھے جیسے نعرے تحریک لبیک پاکستان کے کارکن اپنے دھرنوں اور جلسوں میں بلند کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ریاست کے وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کیا
اس واقعے پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بھی شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں انہوں نے لکھا،’’سیالکوٹ میں پیش آنے والےواقعے پرمجھے شدید صدمہ ہوا ہے۔ میں نے انسپکٹرجنرل پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ تفصیلی تحقیقات کریں۔کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔میں اس بات کی یقین دہانی کراتا ہوں کہ اس غیر انسانی عمل میں شریک کسی شخص کو نہیں بخشا جائے گا۔‘‘