Inquilab Logo

پاکستان: صو بہ بلوچستان میں جڑواں بم دھماکے، ۲۵؍ ہلاک

Updated: February 07, 2024, 6:36 PM IST | Inquilab News Network | Karachi

پاکستان میں ۸؍ فروری کو ہونے والے انتخابات سے محض ایک دن قبل صوبہ بلوچستان میں جڑواں بم دھماکے ہوئے۔ پہلا دھماکہ پیشین ضلع میں ایک آزاد امیدوار کے دفترکے قریب ہوا جس میں ۱۷؍ افراد جاں بحق اور ۳۰؍ زخمی ہوئے۔ دوسرا دھماکہ قلعہ عبداللہ میں ہوا جس میں ۸؍ لوگ ہلاک اور ۱۲؍ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام نے کہا ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف لڑتا رہے گا۔

Security personnel inspect the site of a bomb blast in the town of Qila Saifullah in Balochistan province, Pakistan. Photo: PTI
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے قصبے قلعہ سیف اللہ میں سکیورٹی اہلکار بم دھماکے کی جگہ کا معائنہ کر رہے ہیں۔ تصویر :پی ٹی آئی

پاکستان میں عام انتخاب سے محض ایک دن قبل منگل کو صوبہ بلوچستان میں انتخابی دفتر کو نشانہ بنا کر کئے گئے جڑواں بم دھماکوں میں ۲۵؍ شہری جاں بحق اور ۴۲؍زخمی ہوئےہیں۔ پہلا بم دھماکہ پیشین ضلع میں ایک آزاد امیدوار اسفندیار خان کاکڑ کے انتخابی دفتر کے باہر ہواجس کے نتیجے میں ۱۷؍ لوگ ہلاک اور ۳۰؍ زخمی ہوئے۔ اس دھماکے کے ایک گھنٹے سے بھی کم وقفہ کے بعد دوسرابم دھماکہ قلعہ عبداللہ علاقے میں جماعت علمائے اسلام۔ پاکستان کے دفتر کے باہر ہوا جس میں ۸؍ لوگ ہلاک اور تقریباً ۱۲؍ افراد زخمی ہوئے۔ 
بلوچستان کے پنجگر کے اعلیٰ پولیس اہلکار عبداللہ ظہری نے بتایا کہ یہ بم دھماکہ امیدوار اسفندیار خان کاکڑ کے انتخابی دفتر کے باہر ایک بیگ میں عمارت کے باہر نصب کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ زخمیوں میں کچھ کی حالت تشویشناک ہے جنہیں کوئٹہ میں علاج کیلئے روانہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکہ میں اب تک ۱۷؍ ہلاکتیں ہوئی ہیں لیکن یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ظہری نے مزید کہا ’’دہشت گردوں کا نشانہ انتخابی امیدوار تھا تاکہ عوام پولنگ مرکز میں جانے سے خوفزدہ ہو جائیں لیکن انتخابی عمل کو اپنے وقت پر انجام دینے کیلئے حفاظتی عملہ کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔ ‘‘

کارکنان اور رضاکار ضلع پشین کے بم دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک زخمی کو کوئٹہ کے ہسپتال پہنچنے پر منتقل کر رہے ہیں۔ تصویر :پی ٹی آئی 

مقامی میڈیا کے مطابق قلع عبداللہ میں جے یو آئی امیدوار کے دفتر کے باہر ہوئے زور دار دھماکے میں زبردست نقصان ہوا اور ابتداء ہی میں ۸؍ لوگ جاں بحق ہو گئے۔ الیکشن کمیشن نے دونوں دھماکوں کی تصدیق کی ہے اورکہا کہ جمعرات کے انتخاب کیلئے صوبہ میں حفاظتی اقدامات بڑھا دیئے گئے ہیں۔ ای سی پی نے کہا کہ ان دہشت گردانہ حملوں کا ارتکاب کرنے والوں کو گرفتار کرکے ان سے نمٹا جائے گا۔ 

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کے خانوزئی میں سکیورٹی اہلکار بم دھماکے کے مقام کا جائزہ لے رہے ہیں۔ تصویر : پی ٹی آئی 

بلوچستان کے وزیر داخلہ جان اچکزئی نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اعلان کیا کہ انتخاب اپنے طے شدہ وقت پر ہی ہوں گے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’پیشین دھماکہ جس نے ۱۲؍ افراد کی جان لی اور دیگر ۲۴؍ کو زخمی کیا اور قلعہ عبداللہ کا دھماکہ جس کے نتیجے میں ۱۰؍ لوگ ہلاک ہوئے، اس المیہ کے نتیجے میں یہ اعلان کرنا ضروری ہے کہ انتخابی عمل اپنے منصوبے کے تحت انجام پائیں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے اجازت دیں کہ میں اس عزم کا اعادہ کروں کہ میں دہشت گردوں کا مسلسل تعاقب کرتا رہوں گا، جب تک کہ ان میں سے ہر ایک کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، یقین رکھیں ہم دہشت گردوں کو اس اہم جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے یا اسے ثبوتاز کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ‘‘
نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے آزاد امیدوار کے دفتر کے باہر ہوئے بم دھماکے کی سخت مذمت کی ہے۔ اپنے ایکس پر انہوں نے لواحقین سے اظہار تعزیت کی ہے۔ 
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب جمعرات کو عام انتخابات کے پیش نظر حکام کے ذریعے حفاظت کے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں۔ ۸؍ فروری کو ہونے والے انتخاب سے قبل ایران اور افغانستان کی سرحد پر واقع بلوچستان میں تشدد اپنے عروج پر ہے۔ منگل کو صوبے کے مختلف علاقوں میں حفاظتی چوکیوں، انتخابی مہم کے دفاتراور جلسوں پر دستی بموں کے دس حملے کئے گئے۔ اتوار سے اب تک صوبے میں اس طرح کے ۵۰؍ کے قریب حملوں کو انجام دیا گیا ہےجن میں سے ایک میں حملہ آور نے پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے قومی اسمبلی کےامیدوارکو نشانہ بنایا جس میں ۴؍ افراد کی جان گئی اور دیگر ۶؍ زخمی ہوئے۔

سرحدی فوجی دستہ اور صوبائی دستہ پنجگر میں بم دھماکہ کی جگہ پر پہنچ گئےجبکہ مقامی پولیس عہدیدار کا کہنا ہے کہ دھماکہ انتہائی طاقتور تھا جس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ بلوچستان میں کا لعدم علاحدگی پسند گروہ صوبے میں حفاظتی اہلکار وں، تنصیبات اور سرکاری ملازمین پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ مقامی عوام کے حقوق کی بحالی اور صوبے کی قیمتی معدنیات پر حکومت اور حفاظتی اہلکاروں کے قبضے کے خاتمے کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں۔ 
لیکن گزشتہ سال سے انہوں نے حملوں میں اضافہ کر دیا ہےاور عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ گزشتہ مہینے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف چلی تین دن کی مہم میں ۲۴؍ دہشت گرد، ۴؍ حفاظتی اہلکار اور ۲؍ عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ 
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پسنی میں سرکاری اسکول پر کئے جانے والے ایک حملے کو ناکام بنا دیا، جہاں باغ بازار کے سرکاری اسکول کے قریب سے دھماکہ خیز مواد بر آمد ہوا تھا۔ 
دہشت گردوں نے انتخابی امیدواروں کے گھروں کو بھی نہیں بخشا، اور منگل کو دیر رات بلوچستان نیشنل پارٹی۔ مینگل کےآواران ضلع سے امیدوار برائے قومی اسمبلی میر محمد یعقوب اور پنجگر قصبہ میں پی ایم این ایل۔ این کے بلیدی سے امیدوار میر محمد اسلم بلیدی کے گھر پر دستی بم سے حملہ کیا۔ اس کے علاوہ نیشنل پارٹی لیڈر عبدالقدیر ساجدی اور ایک آزاد امیدوار ڈاکٹر نور بلوچ پر بھی حملہ کیا گیا جس میں وہ محفوظ رہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK