Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطین اسرائیل تنازع: غزہ میں ۴؍دن کی جنگ بندی کا اعلان، یرغمالوں اور قیدیوں کو رہا کرنے کا معاہدہ

Updated: November 22, 2023, 4:54 PM IST | Jerusalem

قطر کی ثالثی میں اسرائیلی حکومت نے غزہ میں ۴؍ دن کی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے ۔ بدھ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ ان ۴؍ دنوں میں حماس کے پاس  ۵۰؍ اسرائیلی یرغمالوں کو اسرائیل کی جیلوں میں قید ۱۵۰؍ فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق یرغمالوں کی پہلی رہائی جمعرات کو عمل میں آئے گی۔ جنگ بندی کے ان چار دنوں میں غزہ میں امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔

Palestinians gather their belongings after the Israeli attack. Photo: PTI
اسرائیلی حملے کے بعد فلسطینی اپنا سامان اکھٹا کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

قطر کی ثالثی میں اسرائیلی حکومت نے غزہ میں ۴؍ دن کی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ ان ۴؍ دنوں میں حماس کے پاس ۵۰؍ اسرائیلی یرغمالوں کو اسرائیل کی جیلوں میں قید ۱۵۰؍ فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے غزہ میں ۴؍ دن عارضی جنگ بندی کی جائے گی۔ اسرائیل کے مطابق حماس نے ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل میں حملے کے بعد ۲۰۰؍ سے زائد اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ان ۴؍ دنوں میں ۵۰؍ اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔ اگر مزید ۱۰؍ یرغمالوں کو رہا کیا گیا تو جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کی جائے گی۔ تاہم، اس دن اسرائیلیوں کی رہائی کے بدلے مزید فلسطینیوں کی رہائی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ ۵۰؍ اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے ۱۵۰؍ فلسطینی یرغمال خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا جواسرائیل کی قید میں ہیں۔اس معاہدے کے مطابق سیکڑوں امدادی ٹرکوں کو بھی غزہ میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی جن میں ایندھن اور دیگر انسانی امداد ہوں گی۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اس درمیان غزہ کے کسی بھی حصے میںفلسطینیوں پر حملہ نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی فلسطینی کو حراست میں لے گا۔
 غزہ انتظامیہ کے مطابق ۷؍ اکتوبر سے اسرائیل کے حملے میں اب تک ۱۳؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۳ء۲؍ ملین فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK