Inquilab Logo

پنویل : یکطرفہ گرفتاری سے اقلیتی فرقے میں پولیس کے تئیں سخت ناراضگی

Updated: January 25, 2024, 9:01 AM IST | Wasim Patel | Mumbai

دفعہ ۳۰۷؍ کے اطلاق پر سوال اٹھائے۔ اکثریتی فرقے کے شرپسندوں کی گرفتاری کا مطالبہ ۔ علاقے میں خوف کا ماحول

Miscreants are passing through the minority sect area in Panvel with vehicles.
پنویل میں اقلیتی فرقے کے علاقے میں شرپسند گاڑیاں لے کرگزررہے ہیں۔

 ۲۲؍جنوری کو اقلیتی فرقے کے محلوں میں جو شر انگیزی کی گئی ،اس میں پولیس نے قابل تعریف کام کرتے ہوئے  حالات پرفوری طور پر قابو پالیا۔ اس وقت مسلم محلہ پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہو چکا ہے۔ لوگوں میں خوف و ہراس پایا جارہا ہے اور وہ اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے ڈر رہے ہیں لیکن سوال یہ  اٹھایا جا رہا ہے کہ ۲۲؍ جنوری کے پیش نظر کیا اس دن اقلیتی فرقے کے محلوں میں ایسا پہلے انتظام نہیں ہونا چاہئے تھا جو ابھی کیا گیاہے ۔اطلاع کے مطابق اُس دن صرف ۲؍  پولیس اہلکاراقلیتی فرقے کے محلوں میں تعینات تھے۔ اس کے علاوہ  اکثریتی فرقے پر حملہ کرنے  کے الزام میں ۳؍  نوجوانوں کو گرفتار کیا گیاجن میں سے ایک بیمار ہونے کی وجہ سے اسے واشی کے ایم جی ایم اسپتال میں داخل کرایا گیاہے۔ ان تینوں پرتعزیرات ہند کی دفعہ ۳۰۷؍ کا اطلاق کیا گیا ہے جو  ایک سخت دفعہ ہے جس کا اطلاق اقدام قتل کے معاملہ میں ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے جج نے ملزموں کو ۲۷؍ جنوری تک پولیس تحویل میں رکھنے کا حکم دیاہے ۔ 
  ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شر انگیزی میں ملوث افرادباہر کے  تھے لیکن مقامی افراد کی جانب سے سوال کیا جارہا ہے کہ یہ لوگ جو اسکوٹر وہاں رکھ کر فرار ہو گئے، کیا اس کی مدد سے انہیں شناخت نہیں کیا جا سکتا  ۔   اس یکطرفہ کارروائی سے اقلیتی فرقے میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے  اور انہوں نے پولیس سے شر انگیزی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا   ہے۔
 مقامی سماجی کارکن زبیر پٹو  نے اس بارے میں کہا کہ پولیس قابل تعریف ہے کہ اس نے حالات سے بخوبی نپٹا اور  اسے بگڑنے نہیں دیا۔    یہاں کے انچارج  نتن ٹھاکرے  غیر جانبدار،  انصاف پسند اور سخت کارروائی کیلئے مشہور ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ بھی ان کے اچھے تعلقات ہیں لیکن یہاں سوال یہ   اٹھتا ہے کہ مسلم نوجوانوں کی یکطرفہ گرفتاری ہو رہی ہے  اور انہیں وہاں موجود سی سی ٹی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا لیکن اکثریتی فرقے کےلوگ جنہوں نے شر انگیزی کی کسی کو بھی گرفتا ر نہیں کیا گیا ۔ پولیس کی طرف سے یہ دلیل دی جا رہی ہے کہ  یہ باہر کے لوگ تھے لیکن انہیں بھی سی سی ٹی وی فوٹیج  اور یہ لوگ جو  اسکوٹر چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے، اس کی  مدد سے انہیں شناخت کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ    ان شر پسندوں کے خلاف بھی کارروائی ہو اور اس معاملہ میں انصاف  ہو۔
 اس سلسلے میں نمائندۂ ا نقلاب نے پنویل شہر پولیس اسٹیشن کے انچارج نتن ٹھاکرے او ر کرائم برانچ کے  انچارج انجم  باگوان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن کامیابی نہیں ملی۔

panvel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK