Inquilab Logo

پرم بیر سنگھ کا داؤاُلٹا پڑگیا، ہائی کورٹ میں سخت سرزنش

Updated: April 01, 2021, 11:09 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

عدالت نے سوال کیا کہ بدعنوانی کا علم ہوجانے پرا نل دیشمکھ کیخلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی، اِسے فرائض منصبی میں کوتاہی قرار دیا، کہا :کارروائی بھی ہوسکتی ہے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

ریاستی وزیر داخلہ انل دیشمکھ کے خلاف  سی بی آئی جانچ کیلئے مفادعامہ کی عرضی کے ساتھ پہلے سپریم کورٹ پھر بامبے ہائی کورٹ پہنچنے والے ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ کا داؤ الٹا پڑتا نظر آرہاہے۔ بدھ کو ان کی پٹیشن پر شنوائی   کےبعد فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل ہائی کورٹ نے  خود پرم بیر سنگھ سے کئی سخت سوالات کرتے ہوئے انہیں کٹہرے میں کھڑا کردیا ۔ 
ایف آئی آر کیوں نہیں درج کی
  بامبے ہائی کورٹ میں  چیف جسٹس  دیپانکر دتا اور جسٹس جی ایس کلکرنی کی بنچ نے اس بات پر پرم بیرسنگھ کی سرزنش کی کہ یہ معلوم ہونے کے بعد  بھی کہ انل دیشمکھ  ہفتہ وصولی کررہے ہیں،انہوں  نے ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی۔ کورٹ نے کہا کہ’’بطور پولیس آفیسر تم اپنے فرض منصبی کو نبھانے میں ناکام ثابت ہوئے ہو۔‘‘  کورٹ نے  پرم بیرسنگھ کے وکیل سے کہا کہ اس ضمن میں  ان کے موکل کے خلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔   عدالت نے کہا کہ’’ اگر تمہیں پتہ چل گیاتھا کہ بدعنوانی ہورہی ہے تو تم  پابند تھے کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ، تم نے ایسا کیوں نہیں کیا؟  تم نے اپنے فرض منصبی سے کوتاہی کی ہے اور اپنی ذمہ داری اور ڈیوٹی نبھانے میں ناکام ثابت ہوئے ہو۔ ‘‘ بنچ نے واضح کیا کہ ’’کورٹ صرف   وزیر اعلیٰ کو آگاہ کرتے ہوئے مکتوب روانہ کرنے کی دلیل سے مطمئن نہیں ہو سکتا ۔جب کوئی شہری جرم کرتا ہے اور پولیس اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی پابند ہوتی ہے تو اس معاملہ میں کیوں نہیں ہوئی ۔‘‘
ایف آئی آر کا حکم دینے  کی اپیل پر بھی برہمی
  چیف جسٹس نے یاد دہانی کرائی کہ بہت ہی  کم معاملات میں  ہائی کورٹ ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیتاہے۔ اس کیلئے صحیح  جگہ مجسٹریٹ کا کورٹ ہےجو ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۱۵۶(۳) کے تحت ایف آئی آر کے اندرا ج کا حکم دے سکتاہے۔کورٹ نے برہمی کااظہار کیا کہ ’’ ہائی کورٹ کو مجسٹریٹ کورٹ نہ بناؤ۔ ‘‘
’’تم یا کوئی وزیر قانون سے بالاتر نہیں ‘‘
 کورٹ نے طنز کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’تم اگر پولیس کمشنر رہ چکے ہو تو تمہارے لئے قانون کیوں بالائے طاق رکھ دیا جائے؟کیا پولیس  افسر،سیاستداں اور وزیر قانون سے بالاتر ہیں۔ اپنے آپ کو اتنا بڑا مت سمجھو، قانون تم سے اوپر ہے۔‘‘کورٹ نے متنبہ کیا کہ ایف آئی آر کے بغیر پرم بیر سنگھ کی پٹیشن بے معنی ہے۔ 
ایف آئی آر نہیں تو سی بی آئی کو جانچ کیسے سونپیں
 انل دیشمکھ کے خلاف سی بی آئی جانچ کی پرم بیر سنگھ کی اپیل پر کورٹ نےبرہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’عرضی گزار کوئی عام آدمی نہیں ہے وہ ضابطہ فوجداری کو بخوبی جانتا ہے،اگراسے حکومت پر بھروسہ نہیں تھا تو وہ کہیں اور رجوع ہوسکتاتھا۔ یہ پٹیشن بغیر ایف آئی آر کے پہلی نظر میں  بے معنی ہے۔‘‘
سرکاری وکیل نے ذاتی دشمنی کا حوالہ دیا
 دوران بحث ایڈوکیٹ جنرل آشوتوش کھمباکونی نےانل دیشمکھ سے پرم بیر سنگھ کی ذاتی دشمنی کا حوالہ دیا اور کہاکہ ’’عرضی گزار اپنے آپ کو معصوم اور مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘   اس پر پرم بیر سنگھ کے وکیل وکرم ننکانی نے صفائی پیش کی کہا کہ ’’میرے موکل اپنے تبادلہ کو چیلنج نہیں کررہے ہیں بلکہ بد عنوانی کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔‘‘  اس دلیل پر کہ پرم بیر سنگھ کی پٹیشن ذاتی پرخاش کا نتیجہ ہے،  کورٹ نے  جب دفاع سے جاننا چاہا کہ لگائے گئے الزامات کا کوئی ثبوت موجود ہے؟ تو جواب نفی میں ملا۔ کورٹ نے کہا کہ بنا ایف آئی آر کے تفتیش بھی نہیں ہوسکتی تو سماعت کیسے ممکن ہے۔
عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا
  بہرحال کورٹ نےاس بات پرفیصلہ محفوظ  کرلیاہے کہ پرم بیر سنگھ کی پٹیشن قابل شنوائی ہے یا نہیں۔اس کے ساتھ ہی کورٹ یہ بھی جائزہ لےگا کہ کیا وہ ایف آئی آر کی غیر موجودگی میں جانچ کا حکم دینے کے اختیار کا حامل ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK