Inquilab Logo

آرٹی ای ۲۵؍فیصد کوٹہ کی نئی شرط سے والدین مایوس

Updated: April 18, 2024, 9:10 AM IST | Iqbal Ansari and Saadat khan | Mumbai

صرف امداد یافتہ اورسرکاری اسکولوں میں داخلہ کی شرط رکھی گئی ہے جبکہ لوگ اپنے بچوںکاداخلہ نجی انگریزی میڈیم اسکولوں میں کروانےکے خواہشمندہیں۔بیشتر افراد بغیر درخواست دیئے لوٹ گئے

At Andheri`s RTE center, aspiring parents of children are seen.
اندھیری کے آرٹی ای سینٹر میں بچوں کے واخلہ کے خواہشمند والدین نظرآرہے ہیں۔

صرف سرکاری اور امداد یافتہ اسکولوں میں آر ٹی ای کے تحت داخلہ کی سہولت سے والدین میں مایوسی پائی جا رہی ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ آر ٹی ای ۲۵؍ فیصد کوٹہ میں داخلہ کیلئے درخواست دینے کی کارروائی سست ہوگئی ہے۔ ۱۶؍ اپریل سے آر ٹی ای ۲۵؍ فیصدکوٹہ کےتحت طلبہ کے داخلہ کیلئے درخواست دینے کاآغاز ہوا ہے لیکن داخلہ کے ضابطے میں تبدیلی کےسبب والدین اپنے بچوں کا داخلہ اس کوٹہ کے تحت کروانے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ سرپرستوں کے مطابق سرکاری اسکولوں میں داخلہ لینا ہو تو آر ٹی ای کی پریشانیاں کیوں جھیلیں  ۔ والدین اپنے بچوںکو انگریزی میڈیم کے نجی اسکولوں میں داخلے کےمقصد سےآر ٹی ای ۲۵؍ فیصدکوٹہ  کے تحت درخواست دینے کے خواہشمند ہیںلیکن اس سہولت کو ختم کرنےسے ۹۰؍ فیصد والدین آر ٹی ای سینٹروں سے بغیر درخواست دیئے لوٹ گئے۔
 واضح رہے کہ آر ٹی ای ۲۵؍فیصدکوٹہ کے تحت ۱۶؍ اپریل سے طلبہ کے داخلہ کی درخواست دینے کا عمل شروع ہوا ہے لیکن جب والدین اس کوٹہ کے تحت داخلے کیلئے درخواست دے رہے ہیں تو صرف سرکاری اور امداد یافتہ اسکولوں کی فہرست سامنے آرہی ہے جس کی وجہ سے والدین بہت مایوس ہیں ۔ان کاکہنا ہےکہ اگر سرکاری اسکول میں داخلہ لینا ہے تو آر ٹی ای ۲۵؍فیصد کوٹہ کیلئے درخواست کیوں دیں۔  سرکاری اسکول میں براہ راست داخلہ مل رہا ہےتوآرٹی ای کی کارروائیوں اور اس کیلئے مطلوبہ دستاویزات کی پریشانیاں کیوں اُٹھائی جائیں ؟   اسی وجہ سے بدھ کی سہ پہر تک ممبئی سمیت ریاست کے دیگر اضلاع سے صرف ۵؍ہزار ۶۷۰؍درخواستیں دی گئی ہیں۔ا س تعلق سے  حکام کاکہناہےکہ آئندہ دنوںمیں طلبہ کی تعداد بڑھے گی۔
 اندھیری کے ممبئی اُردو اسکول میںاس تعلق سے جاری ایک نجی سینٹر کے نگراں اورمعلم حاجی اسلم شیخ نے بتایاکہ ’’ آر ٹی ای کےتحت داخلہ کے خواہشمند سیکڑوں والدین اور سرپرست بدھ سے ہمارے سینٹر کاچکر لگا رہے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کا داخلہ نجی انگریزی میڈیم اسکولوں میں کروانا چاہتے ہیں لیکن درخواست فارم پُرکرتے وقت صرف سرکاری اور امداد یافتہ اسکولوں کی فہرست سامنے آنے پر وہ فارم پُرکرنے سے منع کر رہے ہیں۔ا ن کا کہنا ہے کہ اگر سرکاری اور امداد یافتہ اسکولوں میں داخلہ کروانا ہی ہے تو آر ٹی ای کی داخلہ کی پریشانیوں کو جھیلنے کا کیا مقصد  ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچوںکا داخلہ نجی انگلش میڈیم اسکول میں کیاجائے لیکن حکومت نے ان اسکولوں میں داخلے کی سہولت اگر ختم کردی ہے تو پھر ہمیں اپنے بچوں کا داخلہ اس کوٹے میںنہیں کروانا ہے۔  یہ کہہ کر والدین لوٹ جارہےہیں۔‘‘ ایک سوال کے  جواب میں انہوںنے بتایا کہ ’’ہمارے یہاں آنے والے تمام سرپرست مذکورہ وجوہات کی وجہ سے درخواست دیئے بغیر لوٹ   گئے۔ ‘‘
 دریں اثناء ممبرا آر ٹی ای داخلہ کےلئے شہریوں کی مدد کرنے والے سوشل ورکر فیصل چودھری نے بتایاکہ ’’ آر ٹی ای کا مقصد یہ تھا کہ غریبوں کےبچے بھی مفت میں پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کر سکیں لیکن حکومت نے اس سلسلے کو ختم کرتے ہوئے امداد یافتہ اور میونسپل یا  سرکاری اسکولوں ہی میںداخلے کی شرط رکھی ہے۔ 
 فیصل چودھری کےمطابق کوسہ میں دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کوسہ میونسپل اسکول کی ایم ایم ویلی علاقے میں واقع ایک ہی عمارت میں ۱۲؍ اردو پرائمری اسکول چلتے ہیں۔شیل پھاٹا  یا امرت نگر  یا  شبلی نگر میں مقیم کسی غریب بچے کو آر ٹی ای کے تحت اردو اسکول میں داخلہ لینا ہے تو اسےکوسہ اسکول کی عمارت میں جاری ۱۲؍ میں سے کسی ایک اسکول میں داخلہ دیا جاتا  ہے۔ گویا اسے آٹو رکشا سے آمد و رفت کرنا ہوگا۔‘‘ انہوںنے مزید کہاکہ ’’جب آر ٹی ای ۲۵؍فیصد کوٹہ کے تحت بھی سرکاری اسکولوں میں ہی داخلہ دیاجائے گا تو پھر لوگ سیدھے  ایسے اسکول میں جاکر ہی داخلہ لے سکتےہیں کیونکہ اگر وہ آر ٹی ای کے تحت جائیں گے توانہیں ایک لاکھ روپے سے کم سالانہ آمدنی کا سرٹیفکیٹ دینا ہوگا ساتھ ہی  پیدائش اور رہائش کا ثبوت بھی۔‘‘

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK