Inquilab Logo

سرکاری اسپتالو ں میں مشینوں کی کمی کے سبب مریض پریشان

Updated: September 03, 2022, 10:16 AM IST | saadat khan | Mumbai

نائر، کے ای ایم ، جے جے اور سائن اسپتال میںسٹی اسکین اور ایم آر آئی کی مشینوں کی قلت کے سبب مریضوں کی لمبی قطاریں، اسپتال کے ڈاکٹر ایک سال بعد تک کا اپوائنٹ منٹ دینے پر مجبور

Most of the people are returning from government hospitals without treatment (file photo).
اکثر سرکاری اسپتالوں سے لوگ بغیر علاج کروائے ہی واپس جا رہے ہیں( فائل فوٹو)

شہر ومضافات کے سرکاری اسپتالوںمیں مریضوںکی بڑھتی تعداد کے باوجود  ایم آرآئی اور سی ٹی اسکین کی  مشینوں کی کمی کے باعث نائر ، کے ای ایم ، جے جے اور سائن اسپتال میں علاج کیلئے آنےوالے مریضوںکو  پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کیلئے مریضوںکو ۳؍سے ۶؍مہینوںکاوقت دیاجارہاہے  جس کی وجہ سے متعدد مریض بغیر علاج کے گائوں لوٹنے پر مجبور ہیں۔ سائن اسپتال میں زیادہ تر دھاراوی اور اطراف کے علاقوںکے مریض علاج کیلئے آتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہاں کے مریضوں کی سہولت کیلئے اسپتال انتظامیہ نے بی ا یم سی کے دھاراوی اسپتال میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر ایم آرآئی اور سی ٹی اسکین سینٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیاہےجہاں سرکاری فیس پر ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین ہوسکےگا۔
 واضح رہےکہ مذکورہ اسپتالوںمیں ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینوںکی کمی سے ان میں علاج کیلئے آنےوالے مریضوںکی قطار لمبی ہورہی ہے۔ ان میں سے کچھ اسپتال تو ایسے ہیں جہاں مریضوںکو ایم آرآئی اور سی ٹی اسکین کیلئے ایک سال کےبعد کابھی اپوائنٹ منٹ دیاجارہاہے ۔ بعض اسپتال والے اپنے مریضوںکو   ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کروانےکیلئے دیگر  سرکاری اسپتال بھیج رہےہیں۔ جہاںان سرکاری اسپتالوںمیں مشینوںکی قلت ہے وہیں  موجودہ مشینیں کافی پرانی ہوگئی ہیں اور وہ ٹھیک سے  کام نہیں کررہی ہیں  ۔ علاوہ ازیں ان دنوں مریضوںکی تعداد بھی بڑھ گئی ہے جس سے مریضوںکو ۳؍تا۶؍مہینے تک کا اپوائنٹ منٹ دیاجارہاہے۔ 
  اطلاع کےمطابق کے ای ایم اسپتال کا ریڈیولوجی ڈپارٹمنٹ قدر غنیمت ہے ۔ یہاں کے مریضوں کو ایک مہینے کے بعد کا اپوائنٹ منٹ دیاجارہاہے جبکہ دیگر اسپتالوں  میں۳؍سے۶؍مہینے کا،  جبکہ کچھ اسپتالوں میں تو ایک سال کےبعد کا اپوائنٹ منٹ  دیاگیاہے۔ نائر اسپتال کے ایم آرآئی ڈپارٹمنٹ میں روزانہ ۵۰۔۶۰؍ مریض آتےہیں مگر یہا ں کی ایک مشین کے خراب ہونے سے صرف ایک مشین پر روزانہ ۱۲۔۱۵؍  مریضوںکا ہی ایم آر آئی ہورہاہے ۔یہاں کے ایک ڈاکٹر نےبتایاکہ صرف ایک مشین سےایم آر آئی کیاجارہاہے جس سے کافی پریشانی ہورہی ہے۔ جبکہ  مریضو ںکی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔مریضوںکی پریشانی دیکھ کر کچھ سرکاری اسپتالوںمیں دیگر سرکاری اسپتالوںکے ریڈیولوجی ڈپارٹمنٹ کا رابطہ نمبر لکھ کر لگایاگیاہے تاکہ مریض ان اسپتالوںمیں جاکر سرکاری فیس پر ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کرواسکیں۔
 رتناگیری کے ایک مریض کےبھائی نے بتایاکہ ’’میرے بھائی کے پیر میں شدید تکلیف ہے۔ اسے میں نےنائر اسپتال کے اوپی ڈی میں دکھایاتھا۔ ڈاکٹر نے ایم آرآئی کروانے کا مشور ہ دیاہے۔ مگر یہاں ایم آر آئی کیلئے مجھے کئی مہینوںکےبعد کا اپوائنٹ منٹ ملاہے ۔ مجبوراً میں نے اپنے بھائی کو بغیر علاج کروائے گائوں بھیج دیاہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’یہاں کے ایک ڈاکٹر نے بتایاکہ ہمیں مریضوںکو واپس بھیجتے ہوئے اچھا نہیں لگتاہے مگر ہم بھی مجبور ہیں ۔ مریضوںکو ایم آر آئی کیلئے ۱۵۔۱۶؍ مہینے کے بعد کا اپوائنٹ منٹ دیا جا رہاہے ۔‘‘  
 دھاراوی کا ۲۷؍سالہ نوجوان گزشتہ ایک مہینے سے سردرد کی شکایت میں مبتلاہے ۔ اس نے سائن اسپتال میں ڈاکٹر کو دکھایا۔ ڈاکٹر نے سر کا ایم آرآئی کروانےکیلئے کہا لیکن یہاں کے ریڈیولوجی ڈپارٹمنٹ نے نوجوان کو نومبر کاوقت دیاہے ۔ نوجوان نے سائن اسپتال کے علاوہ کہیں اور ایم آرآئی کروانے کے بارے میں دریافت کیاتو اسے پرائیویٹ ریڈیولوجی سینٹر کا نمبر دے دیاگیاجہاں ۱۰؍ ہزارروپے میں اس کا ایم آر آئی کیاگیا۔ نوجوان نے بتایاکہ سرکاری اسپتال میں ڈھائی ہزار روپےمیں ایم آر آئی ہوتاہے ۔ غریب مریض اسی لئے سرکاری اسپتال جاتاہے مگر سرکاری اسپتالوں میں ایم آر آئی کیلئے ۳؍مہینے کےبعد کا وقت دیاجارہاہے ۔ مجبوراً میں نے اپنے دوست سے قرض لے کر ۱۰؍ہزار روپےمیں ایم آر آئی کروایا ہے۔
 اس تعلق سے جب سائن اسپتال کے ڈین ڈاکٹر موہن جوشی سے انقلاب نے استفسار کیاتو انہوںنے بتایاکہ ’’ اسپتال میں ۲؍ایم آر آئی مشینیں ہیں جن میں سے ایک مشین ایمرجنسی کےمریضوں کیلئے ۲۴؍گھنٹہ مصروف رہتی ہے ۔ دوسری مشین اوپی ڈی کےمریضوںکیلئے ہے، یہ مشین ۱۲؍سال پرانی ہوگئی ہے  جس کی وجہ سے یہ مشین تیز ی سےکام نہیں کرپاتی ہے۔ ایک تو مشین کم ہے ودسرے مریضوںکی تعداد میں روزانہ اضافہ ہورہاہے ۔ ان دنوں بغیر ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کے علاج نہیں ہورہاہے ۔ اس کے باوجود ہمارے یہاں روزانہ ۱۰۰۔۱۵۰؍ مریضوں کا ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین ہوتاہے جبکہ ۴۰۰۔۴۵۰؍ مریض ایسے ہوتےہیں جنہیں ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کروانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ‘‘
   انہوںنے یہ بھی بتایاکہ ’’ ہمارے یہا ں دھاراوی اور اطراف کے علاقوں کے زیادہ مریض آتے ہیں۔ اسی لئے ہم نے طے کیاہے کہ جلد ہی دھاراوی میں بی ایم سی کا جواسپتال ہے اس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیادپر ریڈیولوجی سینٹر شروع کیاجائے گا۔ یہاںسرکاری فیس پر غریب مریضوںکا ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین ہوسکےگا۔ علاوہ ازیں سائن اسپتال میں بھی ایم آر آئی اورسی ٹی اسکین کی نئی مشینوںکی تنصیب کی کارروائی جاری ہے۔ جلد ہی یہ مشینیں لگائی جائیں گی۔‘‘ جب تک یہ مشینیں لگائی نہیں جاتیں تب تک مریضوںکو دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK