چین کے شہر تیانجن میں ایس سی او کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران جے شنکر نے کہا کہ یہ تنظیم، دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی جیسی ”تین برائیوں“ کا مقابلہ کرنے کیلئے قائم کی گئی تھی۔
EPAPER
Updated: July 16, 2025, 4:03 PM IST | Beijing
چین کے شہر تیانجن میں ایس سی او کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران جے شنکر نے کہا کہ یہ تنظیم، دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی جیسی ”تین برائیوں“ کا مقابلہ کرنے کیلئے قائم کی گئی تھی۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو بتایا کہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوا دہشت گردانہ حملہ، ریاست میں سیاحتی معیشت کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ”مذہبی تقسیم کے بیج بونے” کیلئے کیا گیا تھا۔ چین کے شہر تیانجن میں ایس سی او کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ، جن میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی شامل تھے، کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران جے شنکر نے کہا کہ علاقائی بین الحکومتی تنظیم، دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی جیسی ”تین برائیوں“ کا مقابلہ کرنے کیلئے قائم کی گئی تھی۔ یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ یہ تینوں اکثر ایک ساتھ واقع ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ ۲۰۰۱ء میں قائم ہونے والی ایس سی او میں ہندوستان، چین، بیلاروس، ایران، قازقستان، کرغیزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایس جے شنکر کی چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات
پہلگام کی وادی بیسران میں ۲۲ اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حملے کی مذمت میں ایک بیان جاری کیا تھا اور ”اس قابلِ مذمت دہشت گردی کے فعل کے مجرموں، منتظمین، مالی معاونین اور سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرانے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم نے اس کے بعد بالکل یہی کیا ہے اور ایسا کرنا جاری رکھیں گے۔ ایس سی او کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے بنیادی مقاصد پر قائم رہے اور اس چیلنج پر کوئی سمجھوتہ نہ کرے۔“
جے شنکر کا بیان، ایس سی او کے چین میں منعقدہ وزرائے دفاع کے اجلاس کے ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے جس کے مشترکہ بیان پر ہندوستان نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ وزارتِ خارجہ نے کہا تھا کہ دستاویز، نئی دہلی کے دہشت گردی کے خلاف موقف کی عکاسی نہیں کرتی۔ وزارت کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ”ہندوستان چاہتا تھا کہ اس دستاویز میں خدشات اور دہشت گردی کو شامل کیا جائے، جو ایک خاص ملک کو قابل قبول نہیں تھا۔” مشترکہ بیان میں مبینہ طور پر پہلگام دہشت گردانہ حملے کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’تیسری عالمی جنگ شروع ہو چکی ہے‘‘، روسی حکمت عملی ساز دمتری ترینن کا دعویٰ
منگل کے اجلاس کے بعد بین الحکومتی تنظیم کے سیکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ارکان نے ”شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں سیاسی، اقتصادی، تجارتی، ثقافتی مسائل اور اہم بین الاقوامی و علاقائی مسائل سمیت تعاون کے اہم شعبوں، بشمول پر تبادلہ خیال کیا۔“ دی ہندو نے رپورٹ کیا کہ بیان میں دہشت گردی کا ذکر نہیں تھا۔