Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’مودی نے بار بار قومی معاملات پر ’سرینڈر‘ کیا ‘‘

Updated: June 05, 2025, 1:48 PM IST | Agency | New Delhi

اے آئی سی سی کے میڈیا سربراہ پون کھیڑا نےایک پریس کانفرنس میں امریکہ کی مداخلت پر جنگ بندی کیلئے وزیر اعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

Pawan Khera during a press conference at the Indira Gandhi Bhavan headquarters. Photo: PTI
پون کھیڑا ا ِندرا گاندھی بھون ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران۔ تصویر: پی ٹی آئی

کانگریس پارٹی نے مرکزی حکومت سے تند و تیز سوالات کئے ہیں ۔ پارٹی لیڈر اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی)کے میڈیا سربراہ پون کھیرا نے کہا کہ راہل گاندھی کا `ہتھیار ڈالنے والا(نریندر سرینڈر سے متعلق) تبصرہ اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ کس طرح وزیر اعظم مودی نے بار بار ہندوستان کے قومی مفادات کو سرینڈر کیا ہے ۔ خاص طور پر ان حالات میں جب ان کے پاس موقع تھا کہ وہ ہوشیاری اور’وشوگرو‘ کی حیثیت سے معاملہ کرتے۔ پون کھیڑا نے اس سلسلے میں کچھ واضح مثالیں بھی دی ہیں۔ پون کھیڑا نےشدید طنز کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کا نام نریندر اور کام سرینڈر ہے۔ 
 نئی دہلی میں اندرا گاندھی بھون ہیڈ کوارٹرس میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایاکہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان کو ایف ۱۶؍ لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال کیلئے ۳۵۷؍ملین ڈالر دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہندوستانی فوج نے ریکارڈ پر کہا ہے کہ ہمارے پاس یہ ثابت کرنے کیلئے کافی شواہد موجود ہیں کہ پاکستان نے جموں کشمیر میں ہندوستانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کیلئے امریکی ساختہ ایف ۱۶؍ لڑاکا طیارے تعینات کئے تھے۔ اب ٹرمپ نے ہندوستان کو ایف ۳۵؍ بیچ کر بڑا جھٹکا دیا ہے۔ حکمت عملی کے ماہرین کا کہنا ہےکہ ایف ۱۶؍ فضائی لڑائی میں ایف ۳۵؍ سے بہتر ہے۔ یہاں تک کہ ایلون مسک انہیں ` کوڑاکرکٹ تک کہہ چکے ہیں۔ 
 پون کھیڑا نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایک طرف امریکہ پاکستان کی ملکیت والے ایف ۱۶؍ طیاروں کی دیکھ بھال کے اخراجات برداشت کررہا ہے اوردوسری طرف صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بار بار کئے جانے والے اس دعوے(۲۱؍ دنوں میں ۱۱؍ بار)کہ امریکہ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کیلئے مداخلت کی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت ہندوستان کے مفادات کیلئے کتنی وقف ہے۔ پون کھیڑا نے کہا کہ اس سے شملہ معاہدے میں ہندوستان کے دیرینہ موقف کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ۲۳؍ مئی کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کے سیکریٹری آف کامرس ہاورڈ ڈبلیو لوٹنک نے ریاستہائے متحدہ امریکہ کی بین الاقوامی تجارت کی عدالت میں ایک حلف نامہ داخل کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ جنگ بندی صرف صدر ٹرمپ کی مداخلت کے بعد ممکن ہوئی۔ دونوں ممالک کو مکمل جنگ سے روکنے کیلئے امریکہ کے ساتھ تجارت کی پیشکش کی گئی۔ پون کھیڑا نے کہا کہ (امریکہ کی مداخلت پر)جنگ روکنے کا فیصلہ ہندوستانی صدرجمہوریہ اختیارات کو محدود کرنے والا فیصلہ تھا۔ پون کھیڑا نے وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی قیادت میں ہندوستانی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے، جس کے باعث ملک کے قومی اور سفارتی مفادات کو سنگین نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے چین، پاکستان، امریکہ اور روس کے ساتھ تعلقات میں پیش آئی متعدد کمزوریوں کا ذکر کرتے ہوئے مودی حکومت پر ’سرینڈر‘ کی پالیسی اپنانے کا الزام لگایا۔ 

یہ بھی پڑھئے:چین کے صدر کو پسند کرتا ہوں لیکن وہ بہت سخت ہیں، ان سے ڈیل کرنا مشکل ہے: ڈونالڈٹرمپ

انہوں نے کہا کہ اسٹیل پر ٹیرف اور ٹیکس کے باوجود ہندوستان کے ’میک اِن انڈیا‘ جیسے اہم تجارتی منصوبوں میں امریکہ شامل نہیں ہوگا جبکہ چین کو فوقیت دی۔ برکس جیسے پلیٹ فارم پر بھی ہندوستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا۔ نومبر۲۰۲۴ء میں ٹرمپ نے برکس پر صد فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی اور کہا کہ برکس فوت ہو چکا، جبکہ مودی حکومت خاموش رہی۔ پون کھیڑا نے یہ بھی الزام لگایا کہ فروری ۲۰۲۵ء میں امریکی ایف ۱۶؍لڑاکا طیارے پاکستان کو فروخت کرنے کے بعد مودی حکومت نے انہی طیاروں کے پرزوں کی خریداری کا فیصلہ کیاجو سیکوریٹی کے لحاظ سے ناقابل قبول تھا۔ ایلون مسک کے حوالے سے بھی کہا گیا کہ انہوں نے ایف۱۶؍کو کباڑ قرار دیا تھا، اس کے باوجود حکومت نے ان پرزوں کے لیے ادائیگی کی۔ 
 انہوں نے الزام لگایا کہ۶؍سال میں مودی حکومت کو جی۷؍اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا اور سفارتی سطح پر ہندوستان کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ اسی طرح چین نے کئی مواقع پر ہمالیائی علاقوں میں دراندازی کی، پانی روکا اور ہماری معدنی دولت پر بھی قبضے کی کوششیں کیں ، مگر حکومت خاموش رہی۔ گلوان واقعے کا ذکر کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ۲۰۲۰ء میں ۲۰؍ ہندوستانی فوجی شہید ہوئے، مگر مودی نے چین کو کلین چٹ دے دی۔ اسی دوران لائن حقیقی لائن آف کنٹرول پر چین کی فوج کی پیش قدمی جاری رہی اور کئی اہم پوائنٹس پر اب بھی ان کا قبضہ ہے۔ 
 ہندوستان کے پرانے شراکت دار اور قریبی دوست روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے حال ہی میں پاکستان کے ساتھ ۲ء۶؍ بلین ڈالر کا سودا کیا، جبکہ مودی حکومت نے اس پر بھی کوئی سخت مؤقف نہیں اپنایا۔ اسی طرح اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف کسی مؤثر کارروائی کی حمایت بھی نظر نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ۱۱؍ سال سے اپنے ہیروکیلئے’ مقدر کا سکندر‘فلم بنانے کی کوشش کررہی ہے اور جب فلم تیار ہوگئی تویہ ’ نریندر کا سرینڈر ‘ ثابت ہوئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK