Inquilab Logo

مہاراشٹر کے عوام کسانوں کے ساتھ، بند کامیاب

Updated: October 12, 2021, 8:55 AM IST | Mumbai

ممبئی اور اطراف میںغیر معمولی اثر، لاتور،ناسک اورپونے سمیت دیگر شہروںاور اضلاع میں بھی عوام نے بند کی تائید کی، کسانوںکے حق میں جگہ جگہ مظاہرے ہوئے

In Mumbai, the senate was overshadowed by the closure of shops in congested areas. (Photo: PTI)
ممبئی میں بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میںدکانیں بند ہونے کی وجہ سے سنّاٹا چھایا رہا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

لکھیم پور کھیری میں بی جےپی لیڈر اور مرکزی وزیر اجے مشراکےبیٹے  کے ذریعہ گاڑی چڑھا کر کسانوں کو قتل کردینے کے خلاف پیر کو مہاراشٹر بند غیر معمولی کامیابی سے ہمکنار ہوا اور اس میں شرکت کرکے  مہاراشٹر کے عوام نے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوںکو یہ واضح پیغام دیا کہ یہاں کے عوام ان کے ساتھ ہیں۔ دوسری طرف بی جےپی  نے بند کی کامیابی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بند حکومت کے ذریعہ عوام پر تھوپا گیاتھا اورا س کی کامیابی کیلئے سرکاری مشنری کا غلط استعمال کیاگیا۔ 
 ممبئی اور اطراف میں بند کا واضح اثر رہا
  بیسٹ بسوں کی کئی یونین بند میں  شامل تھیں جس کی وجہ سے ممبئی کے شہروں سے بسیں  غائب رہیں جبکہ کالی پیلی ٹیکسی اور آٹو رکشہ بھی کافی کم تعداد میں نظر آئے۔ نتیجہ یہ تھا کہ ٹریفک سے بے حال رہنے والی شہر کی سڑکیں پیر کو خالی رہیں۔ اس دوران بیسٹ کے چند ملازمین  نے بسیں  نکالنے کی کوشش بھی کی مگر انہیں بند حامیوں  کی  ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ بی ای ایس ٹی کے ترجمان  منوج وردے نے بتایا کہ مانخورد ، شیواجی نگر ، اوشیوارہ اور گھاٹ کوپر علاقوں میں چلتی بسوں پر پتھراؤ کیا گیا جس کی وجہ سے ۹؍ بسوں کو نقصان  پہنچا ہے۔ بند کے باوجود اپنی گاڑیاں  نکالنے والے آٹو رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیوروں  میں سے بہت  سوں کو بند حامیوں نے گاڑیاں بند کرکے بند میں شامل ہونے پر مجبور کیا۔ 
 بھیڑ بھاڑ والے علاقے سنسان ، دکانیں بند
  ممبئی اوراطراف میں دکانیں او ردیگر تجارتی مراکز  بند رہے اور شہر کے وہ   علاقے جہاں  عام دنوں   میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ہوتی پیر کوسنسان رہے۔ پتھراؤ کے واقعات کے بعد بیسٹ  بس سروس بند کردی گئی تھی۔ٹرانسپورٹ یونین لیڈروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آٹو رکشا اور ٹیکسی کی پوری تعداد سڑک پر نہیں اتری کیوں کہ ان میں سے بڑی تعداد بند میں شامل رہی۔ بند میں  آٹورکشا  چلانے والوں کی۱۳؍ یونین  شامل تھیں۔ ساتھ ہی حمال مزدور سنگٹھن بھی  بند کا حصہ تھا۔ سڑکوں پر ان کی کمی کو واضح طورپر محسوس کیا گیا۔اسٹیٹ ٹرانسپورٹ سروسیز (ا یس ٹی بس)  کے ذمہ داران نے بتایا کہ ان کی خدمات میں کوئی رخنہ نہیں پڑا اور وہ معمول کے مطابق چلتی رہیں۔
دیگر شہروں اوراضلاع میںبھی بند کو عوام کی تائید
  ممبئی  اوراطراف میں بند کے خاطر خواہ اثر  کے ساتھ ہی ساتھ مہاراشٹر کے دیگر اضلاع میں بھی  عوام نے بند کی تائید کرتےہوئے لکھیم پور کھیری میں   فوت ہونے والے کسانوں  کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ چندر پور، لاتور، ناسک،  پونے، مالیگاؤں،   ناندیڑ اور  جلگاؤں سمیت ریاست کے دیگر شہروں  اور اضلاع میں بھی عوام نے بند کی بھر پور تائید کی جس کا اعلان ریاست کی  حکمراں  جماعتوں  شیوسینا، این سی پی اور کانگریس نے کیاتھا۔ 
 بی جےپی  کا سرکاری مشنری کے غلط استعمال کا الزام  
 بی جےپی جس نے  عوام سے بند میںشامل نہ ہونے کی اپیل کی تھی،  نے بند کی کامیابی پر  تنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری مشنری کا غلط استعمال کرتے ہوئے ریاست کےعوام پر بند تھوپا گیا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے حکمراں جماعتوں کے اس احتجاج کو  ان کی دوہری پالیسی سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مہاراشٹر حکومت کو کسانوں کی اتنی ہی فکر ہے تو وہ مہاراشٹر کے  ان کسانوں کو راحت فراہم کرے جو بے موسم برسات سے متاثر ہوئے ہیں۔ 
 بندکا حکومت سے کوئی تعلق نہیں: جینت پاٹل 
 تاہم ، این سی پی کے ریاستی یونٹ کے صدر جینت پاٹل نے میڈیا کو بتایا کہ اس  بند کا مہاوکاس اگھاڑی یا ایم وی اے کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ اس میں ریاستی سرکار  کا کوئی کردار نہیں ہے۔ پوری ریاست میں صرف پارٹی کارکنوں کی طرف سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ جبکہ کانگریس کے ریاستی یونٹ کے صدر نانا پٹولے نے میڈیا کو بتایا کہ لکھیم پور میں پرامن دھرنے کے دوران مارے گئے بہادر کسانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے  لوگ بڑی تعداد میں احتجاج میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے  زور دے کرکہا کہ’’ہم مرکزی وزیراجے مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘
 ریاست بھر میں جگہ جگہ مظاہرے
  اس دوران ریاست بھر میں جگہ جگہ مظاہروں  کے ذریعہ کسانوں  کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیاگیا۔  این سی پی کی رکن پارلیمنٹ سپریا سُلے بھی سڑک پر آکر بند میں شامل ہوئیں اور جنوبی ممبئی میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کیا ۔ میئر کشوری پیڈنیکر  نے بھی اپنے حامیوں کے ساتھ ممبئی کی سڑکوں پر لکھیم پور کھیری سانحہ کے خلاف احتجاج کیا۔ ان کے علاوہ نواب ملک نے پارٹی لیڈروں کے ساتھ ہتاتما چوک پر احتجاج کیا۔ سنجے راؤت بھی احتجاج میںشامل رہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK