Inquilab Logo

سائرس مستری کی موت کی جانچ کے تعلق سے عرضداشت سماعت کیلئے قبول

Updated: January 11, 2023, 10:34 AM IST | Nadeem asran | Mumbai

عدالت نے عرضی گزار سے یہ سوال بھی کیا کہ آخر وہ اس عرضداشت سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ لیکن شنوائی کی تاریخ بھی دیدی

Cyrus Mistry who dead in the accident
حادثے میں فوت ہونے والے سائرس مستری

:سڑک حادثہ میں فوت ہونے والے ٹاٹا گروپ کے سابق چیئر مین و  سائرس پالن جی مستری کی موت پر درج کردہ کیس کے خلاف ایک شہری نے بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی ہے ۔ بامبے ہائی کورٹ نے داخل کردہ عرضداشت کا جائزہ لینے کے بعد اسے سماعت کے لئے قبول تو کیا ہے لیکن عرضداشت گزار سے یہ سوال بھی کیا ہے کہ اس کیس سے اس کا کیا تعلق ہے اور عرضداشت داخل کرنے کا مقصد یا وجہ کیا ہے ۔
 تاجر سائرس مستری کی کار حادثہ میں ہوئی موت پر سندیش جیدھا نے وکیل صادق علی کے توسط سے عرضداشت داخل کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اس معاملہ میں پولیس نے محض لاپروائی اور تیز رفتار گاڑی چلانے کی دفعہ کے ساتھ ڈاکٹر اناہیتا پنڈولے پر کیس درج کیا ہے جبکہ اس کیس میں غیر ارادتاً قتل کی دفعہ کا بھی اطلاق کیا جانا چاہئے تھا ۔‘‘ وکیل نے کورٹ سے یہ بھی اپیل کی کہ حادثہ سے متعلق شفافیت کے ساتھ جانچ کروائی جانی چاہئے ۔اس کے علاوہ عرضداشت گزار نے یہ اپیل بھی کی کہ اناہیتا کے شوہر ڈارئیوس پنڈولے کا نام بھی ملزمین کی فہرست اور چارج شیٹ میں شامل کیا جانا چاہئے اور ان پر  غیر ارادتاً قتل پر آمادہ کرنے کے تحت کیس درج کیا جانا چاہئے ۔
 بامبے ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس ایس وی گنگا  پور والا اور جسٹس سندیپ مارنے نے اس عرضداشت کاجائزہ لینے کہ بعدسوال کیا کہ  ’’ درخواست گزار کامذکورہ بالا حادثہ یا اس کیس سے کیا تعلق ہے؟ اس ضمن میں درخواست داخل کرنے کا کیا مقصد اور اس کی وجہ کیا ہے اوریہ کہ اس کیس میں لاپروائی اور تیز رفتار گاڑی چلانے کے علاوہ غیر اراداتاً قتل کی دفعات عائد کرنے کا مشورہ کیوں دیا جارہا ہے ؟‘‘ عدالت نے کہا’’ دفعات کم یا زیادہ کرنے کا کام مجسٹریٹ کورٹ کا ہے اوراسی کو فیصلہ کرنے کا اختیار ہے ۔ کیا آپ چاہتے ہیںکہ مجسٹریٹ کے فرائض انجام دیں ؟ آخر آپ کی حیثیت کیا ہے ؟اور  آپ  اس معاملہ میں کیوں فکر مند ہیں؟‘‘
 درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عوامی جذبہ کے پیش نظر یہ عرضـداشت داخل کی گئی ہے ۔اس کا مقصد ترغیب دینا ہےتاکہ کورٹ اس پرمستحکم انداز میں مشاہدہ کرسکے۔ اس پر کورٹ نے کہا کہ ’’آپ کے آس پاس شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں ، کیااس سلسلہ میں بھی آپ عرضداشت داخل کریں گے؟اور کیا آپ اس کیلئے قانونی چارہ جوئی کریں گے ؟‘‘ عدالت نے کہا’’ پولیس کسی بھی کیس میں کوئی بھی دفعہ عائد کرتی ہے لیکن یہ میجسٹریٹ طے کرتا ہے کہ کون سی دفعہ لگائی جانی چاہئے یا نکالی جانی چاہئے ۔‘‘اس پر عرضداشت گزار کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ اس کے پاس ثبوت ہے کہ گاڑی چلانے والی ملزمہ شراب پی کر گاڑی چلارہی تھی اور اس کے ساتھ سفر کرنے والوں نے بھی شراب پی رکھی تھی ۔ درخواست گزار کے وکیل نے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ اس کیس کی ملزمہ اناہتا پنڈولے سائرس مستری کو لے کر گاڑی چلانے سے قبل ایک کیفے سے دیر رات شراب پی کر نکلی تھی ۔ اس پر  ڈارئیوس پنڈولےکی جانب سے سینئر وکیل رفیق دادا نے کہا کہ دفعات کے اطلاق سے متعلق میجسٹریٹ کورٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے ۔وہیں اناہیتا  کے وکیل آباد پونڈا نے کہا کہ یہ تصورات پر مبنی بات ہے کہ میری موکل نے شراب پی تھی جبکہ اس کی جانچ کی جاچکی ہے ۔اس درمیان وکیل استغاثہ ارونا پائی نے بتایا کہ جانچ میں نگیٹیو رپورٹ آئی تھی ۔کورٹ نے تمام دلائل کو سننے کے بعد  عرضداشت کو سماعت کیلئے قبول کر لیا اور شنوائی کو ۱۷؍ جنوری تک کیلئے ملتوی کر دیا 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK