Inquilab Logo

کار سے ملنے والی چِپ سے حادثہ کی اہم معلومات ملنے کی امید

Updated: September 07, 2022, 10:09 AM IST | Mumbai

مرسیڈیز کمپنی اور فارینسک لیباریٹری کی ٹیموں نےحادثہ کا شکار گاڑی کا جائزہ لیا

A forensic laboratory team is examining the Mercedes car.
فارینسک لیباریٹری کی ٹیم مرسیڈیز کارکا معائنہ کررہی ہے۔ (تصویر: انقلاب)

 ٹاٹا سنز کے سابق چیئرمین سائرس مستری  سڑک حادثہ میں موت کے وقت مرسیڈیز کار میں سفر کررہے تھے ۔  مذکورہ کمپنی کی ایک ٹیم نے جائے حادثہ پر جاکر اس کار کا جائزہ لیا اور پولیس کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کار میں سے حاصل کی گئی ’’چِپ‘‘ سے ملنے والی تفصیلات کی رپورٹ اسے بھی مہیا کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ جس طرح ہوائی جہاز میں ’بلیک باکس‘ سے حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کی اہم تفصیلات حاصل کی جاسکتی ہیں ، اسی طرح ہر مرسیڈیز کار میں ’چِپ ‘ لگی ہوتی ہے جس سے حادثے کے وقت گاڑی کی رفتار اور اس جیسی دیگر اہم تفصیلات حاصل کی جاسکتی ہیں جو حادثہ کی وجہ معلوم کرنے میں کارآمدثابت ہوتی ہیں۔
 مرسیڈیز کمپنی کی ٹیم کا کار کا جائزہ لینے اور چِپ حاصل کرنے کی تصدیق پال گھر ضلع پولیس سپر نٹنڈنٹ   بالا صاحب پاٹل نے کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیم پیر کو آئی تھی۔ اس کے علاوہ ضلع تھانے اور ممبئی کی کالینہ   فارینسک  لیباریٹری کی ۲؍ مختلف ٹیموں نے بھی حادثہ کا شکار کار کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے۔ اس کے علاوہ ’ممبئی- پونے ایکسپریس وے‘ پر حادثات کا شکار ہونے والی گاڑیوں کے مسافروں کی جان بچانے کیلئے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’’سیو لائف فاؤنڈیشن‘‘ کے ممبران نے یہ دیکھنے کیلئے جائے حادثہ کا دورہ کیا کہ کہیں یہ جگہ گاڑیوں کی آمد و رفت کے لئے خطرناک قرار دینے لائق تو نہیں۔ 
 ایک سینئر پولیس افسر نےبتایا کہ کار حادثات کی تحقیقات کرنے والی پونے کی ’جے پی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ پرائیویٹ لمیٹڈ‘ نے مہاراشٹر پولیس سے اس معاملے میں تفتیش کی اجازت طلب کی تھی اور اسے   اجازت بھی دے دی گئی ہے۔ اس افسر کے مطابق انہیں ریاستی ہائی وے پولیس کی رپورٹ بھی ملنے والی ہے اور انہیں امید ہے کہ مختلف زاویوں سے تفتیش کی رپورٹیں ملنے سے حادثہ کے متعلق زیادہ صحیح معلومات حاصل ہوسکے گی۔
 اس دوران ’نیشنل ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا‘ کے پروجیکٹ ڈائرکٹر سورج سنگھ نے بیان دیا ہے کہ پال گھر کے ممبر پارلیمنٹ راجیندر گاوت نے اس حادثے کے بعد ۴؍ ستمبر کو ایک میٹنگ طلب کی تھی جس میں ’نیشنل ہائی وے نمبر ۴۸‘ (جہاں یہ حادثہ پیش آیا ہے) پر گاڑیوں کی رہنمائی کے لئے مزید ’سائن بورڈز‘ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ البتہ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ جس جگہ یہ حادثہ پیش آیا ہے ،وہاں عام طور پر حادثات نہیں ہوتے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK