آر پی ایف جوان کی سختی اور گرفتاری کی مسافر نے اعلیٰ افسران اور آرپی ایف ڈی جی ریلوے سے تحریری شکایت کی۔
EPAPER
Updated: December 23, 2023, 8:29 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
آر پی ایف جوان کی سختی اور گرفتاری کی مسافر نے اعلیٰ افسران اور آرپی ایف ڈی جی ریلوے سے تحریری شکایت کی۔
سیف الدین نام کے ایک مسافر کو ملاڈ میں ٹکٹ ریزرویشن کے لئے لگائی گئی مسافروں کی لمبی قطار کی تصویر کشی اُس وقت مہنگی پڑگئی جب آر پی ایف جوان سراج خان نے اسے نہ صرف سختی سے روکا بلکہ اس کو پکڑا اور اس کاموبائل اپنی تحویل میں لے کر اسے رام مندر آر پی ایف پولیس اسٹیشن بھیج دیا ۔یہاں اسے ۴؍ گھنٹے بٹھانے کے بعد اس کا موبائل فون واپس کردیا اور اندھیری ریلوے کورٹ میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تحریری شکایت سیف الدین نے ڈی جی آرپی ایف ریلوے بورڈ نئی دہلی ، پرنسپل چیف سکیوریٹی کمشنر چرچ گیٹ اور سینئر ڈویژنل سیکوریٹی کمشنر ویسٹرن ریلوے کو اسپییڈ پوسٹ کے ذریعے بھیج کرکی ہے۔ اس میں شکایت کنندہ نے بالترتیب ۹؍نکات درج کئے ہیں۔
شکایت کنندہ سے نمائندۂ انقلاب نے بات چیت بھی کی اور وہ کاپی حاصل کی جو بھیجی گئی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ آرٹی آئی رضاکار اور ریلوے پسنجر اسوسی ایشن کے ذمہ دار سمیرزویری کے توسط سے انہوں نے یہ تحریری شکایت کی ہے ۔ شکایت کرتے ہوئے آر پی ایف کے اعلیٰ افسران سے درخواست کی گئی ہے کہ اس طرح آرپی ایف کے جوان مسافروں کیساتھ زیادتی کرتے ہیں مگر دلالوں کے تعلق سے وہ آنکھیں بند کئے رہتے ہیں۔
سیف الدین۔ نے اعلیٰ افسران سے کی گئی شکایت میں لکھا کہ میرے بھائی نے مجھ سے وطن جانے کیلئے ٹکٹ نکالنے کیلئے کہا تھا ، جب ۱۸؍ دسمبر کو ۷؍ بجکر ۵۰؍ منٹ پر ملاڈ میں ریزرویشن سینٹر پر پہنچا تو دیکھا کہ قطار بہت لمبی ہے ،چنانچہ میں نےاس کی تصویر اس لئے کھینچی کہ اپنے بھائی کو بتاسکوں کہ قطار بہت لمبی ہے اور ٹکٹ نکالنا مشکل ہے۔ اس پر آرپی ایف اہلکار سراج خان نے مجھے پکڑلیا اور چلا کر کہا کہ فوٹو کھینچنا منع ہے ، جبکہ کہیں لکھا نہیں ہےکہ تصویرکشی ممنوع ہے ۔ اس کے بعد پکڑ کر مہاراشٹر اسپیشل فورس کےجوان کے ساتھ مجھے رام مندر آرپی ایف تھانے بھجوایا، مجھے بلاٹکٹ فرسٹ کلاس ڈبے میں لایا گیا۔ رام مندر آر پی ایف تھانے میں ۸؍بجکر ۳۰؍ منٹ سے ایک بجے تک بٹھایا گیا پھر ایک بجے موبائل لوٹایا گیا ۔اس کے بعد اندھیری ریلوے کورٹ لایا گیا یہاں مجسٹریٹ نے مجھ سے پوچھا تو میں نے سب کچھ بتادیا اورصاف صاف کہا کہ میں نے کوئی غلطی نہیں کی تو مجھے چھوڑ دیا گیا۔
بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ کا فیصلہ ہے کہ عوامی مقامات ،پولیس اسٹیشن وغیرہ کی تصویر کشی عوام کرسکتے ہیں۔اسی طرح شکایت کنندہ کی تحریری شکایت میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ سی آر پی سی کی دفعہ ۴۱؍ بی کے تحت گرفتاری کے لئے تفصیل درج نہیں کی گئی۔ ریلوے کی دفعات ۱۷۹؍ ۱۸۰؍اے اور بی کے تحت آر پی ایف کے ذریعے پوچھ تاچھ بھی نہیں کی گئی کہ عوامی مقامات پر تصویرکشی جرم ہے یا نہیں۔ آر پی ایف جوان سراج خان کے رویے اور زیادتی کرنے کے سبب ان کے خلاف ایکشن لیاجائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے۔ اگر کارروائی نہ کی گئی تو ہائی کورٹ کادروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔ سیف الدین نے شکایت کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ عام آدمی کے حقوق پولیس والے بآسانی سلب کرتے رہتے ہیں لیکن کوئی ان کے خلاف شکایت نہیں کرتا جس سے ان کے حوصلے بلند رہتے ہیں کہ ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہے، خواہ وہ کچھ بھی کریں۔ جب آر پی ایف کے جوان سے پوچھ تاچھ کی جائے گی تو مجھے انصاف ملنے کی امید ہے اور ایسے واقعات میں بھی کمی آئے گی۔