۲۱؍ہزار کروڑ روپے کا صرفہ ۔ ۲؍ہزار۸۵۶؍ ڈبے خریدے جائیں گے۔ اس کام میں۷؍ برس لگیں گے۔۳؍ ماہ بعد دسمبر میں ٹینڈر کھولے جائیں گے۔ ٹرین مسافروں کی تنظیموں نے کئی سوالات قائم کئے۔
EPAPER
Updated: September 08, 2025, 8:57 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
۲۱؍ہزار کروڑ روپے کا صرفہ ۔ ۲؍ہزار۸۵۶؍ ڈبے خریدے جائیں گے۔ اس کام میں۷؍ برس لگیں گے۔۳؍ ماہ بعد دسمبر میں ٹینڈر کھولے جائیں گے۔ ٹرین مسافروں کی تنظیموں نے کئی سوالات قائم کئے۔
ممبئی کی تمام لوکل ٹرینوں کو ایئرکنڈیشنڈ (اے سی) بنانے کا ممبئی ریل وکاس کارپوریشن (ایم آر وی سی ) نے منصوبہ بنایا ہے ۔ اس کے لئے میک ان انڈیا پروگرام کے تحت ٹینڈر بھی جاری کئے گئے ہیں جو دسمبر میں کھولے جائیں گے۔اس پروجیکٹ پر تقریبا ۲۱؍ ہزار کروڑ روپے کا صرفہ آئے گا اور تقریباً ۷؍ سال میں کام پورا ہوگا۔ یہ ممبئی اربن ٹرانسپورٹ پروجیکٹ -۳؍ اور پروجیکٹ اے۳؍ کا حصہ ہے۔ اس میں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کی نصف حصہ داری ہوگی۔
پروجیکٹ پر کیسے کام ہوگا ؟
اس پروجیکٹ پر کام کا طریقہ یہ ہوگا کہ ٹینڈر کھلنے کے ۲؍سال بعد ٹرائل کے لئے اے سی لوکل لائی جائیں گی اس کے بعد۵؍ سال میں ٹھیکہ لینے والی ایجنسی کو تمام ڈبوں کو اے سی میں بدلنا ہوگا۔ اس طرح ۷؍ سال میں یہ کام پورا ہوگا۔ اس سے تقریباً ۸۰؍ لاکھ مسافروں کو آرام دہ، محفوظ اور پرسکون سفر میسر آئے گا جو اس وقت بھیڑ بکریوں کی طرح سفرکرنے پر مجبور ہیںمگر ریلوے پسنجرس ایسوسی ایشنوں نے سابقہ متعدد واقعات کی روشنی میں ریلوے کے دعوے پر سوال قائم کرتے ہوئے اس پروجیکٹ کو خوشنما اعلان سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔
ممبئی ریل وکاس کارپوریشن نے۲؍ہزار ۸۵۶؍ مکمل ایئر کنڈیشنڈ ڈبوں کی خریداری اور اس پروجیکٹ کو وندے میٹرو (مضافاتی) کا نام دیا ہے۔ انڈبوں سے ضرورت کے مطابق۱۲، ۱۵؍ اور ۱۸؍ ڈبے کی ٹرینیں بنائی جاسکیں گی ۔ اس سے مسافروں کی گنجائش، آرام اور حفاظت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔فی الحال، ممبئی میں زیادہ تر مضافاتی ٹرینیں ۱۲؍ ڈبے کی چلائی جاتی ہیں، جبکہ صرف ۳۰۰؍ سروسیز۱۵؍ڈبے کی چل رہی ہیں۔ نئے پروجیکٹ کے تحت ۲؍ مینٹیننس ڈپو ، سینٹرل ریلوے میں بھیو پوری میں اور ویسٹرن ریلوے میں وانگاؤں میں بنائے جائیں گے۔
نئی اے سی لوکل ٹرینوں کی خوبیاں
(۱) مکمل ٹرین اے سی ہوگی ۔(۲) تیز رفتار اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ۔(۳) حفاظت کیلئے خودکار دروازہ بند کرنے کا نظام۔ (۴) جدید اندرونی سجاوٹ، تکیے والی نشستیں، موبائل چارجنگ پوائنٹس اور دیگر معلوماتی نظام۔ (۵) ۱۳۰؍ کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار۔ (۶) دونوں سروں پر وینڈنگ کوچز (الگ اے سی ڈکٹ کے ساتھ)۔(۷) ممبئی کی آب و ہوا میں مسافروں کے آرام کو یقینی بنانے کا نظم۔ (۸) عالمی معیار کے حفاظتی نظام اور خوبصورت ڈیزائن وغیرہ ۔
چیئرمین نے اسے انقلابی قدم قرار دیا
ایم آر وی سی کے چیئرمین ولاس سوپن واڈیکر نے بتایا کہ’’۲؍ ہزار ۸۵۶؍ وندے میٹرو (مضافاتی) ڈبوں کی یہ خریداری ممبئی کے ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے میں ایک بڑی تبدیلی لائے گی۔ ۱۲، ۱۵؍ اور ۱۸؍ ڈبوں کے طویل، تیز اور محفوظ ریک متعارف کروا کر ہم ٹرینوں کی بھیڑ کو کم کریں گے اور بروقت خدمات اور مسافروں کی حفاظت کو بھی اس کے ذریعے یقینی بنایا جاسکے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ اے سی لوکل ٹرینیں محض خدمات ہی نہیں بلکہ ممبئی کا کایا کلپ کرنے کا ایک انقلابی قدم ہوں گی۔
’’پروجیکٹ تو اچھا ہے مگر ...‘‘
اس پروجیکٹ کے تعلق سے دیوا ریل پسنجرس ایسوسی ایشن کے صدر آدیش بھگت نے کہا کہ ’’پروجیکٹ اچھا ہے اور واقعی اگر ایسا ہوجاتا ہے تو ممبئی کے۸۰؍ لاکھ مسافروں کو کافی راحت ملے گی مگر کیا واقعی عمل ہوسکے گا؟‘‘ اس تعلق سے انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ اس سے قبل ریلوے کے وعدوں کی لمبی فہرست ہے۔ اب تک۹۰؍ فیصد لوکل ٹرینوں کو۱۵؍ ڈبے میں نہیں بدلا جاسکاہے۔ اسی طرح ممبرا حادثے کے بعد خودکار دروازے لگانے کا اعلان کیا گیا تھا، اس کا کیا ہوا؟ دراصل مسافروں کی ناراضگی یا دھیان ہٹانے کےلئے ریلوے کی جانب سے اعلان تو کردیا جاتا ہے مگر عمل نہیں کیا جاتا ہے۔‘‘
ممبئی سبربن پسنجرس اسوسی ایشن کے ذمہ دار سمیر زویری نے کہا کہ ’’اگر واقعی کوشش کی جائے تو یہ ممکن ہے۔ اس لئے کہ لوکل ٹرینوں کی عمر(چلنے کی میعاد)۲۵؍ سال ہوتی ہے، اس کے بعد نئی لوکل ٹرین خریدنا ہوتا ہے ۔ اسی طرح یہ ریاستی اور مرکزی حکومت کا مشترکہ پروجیکٹ ہے اس لئے فنڈ کا مسئلہ نہیں ہوگا۔تیسرے ۷؍ سال کا وقت ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ لیکن یہ بھی درست ہے کہ ریلوے کی وعدہ خلافیوں کی کئی مثالیں ہیں اس لئے جب تک عمل نہ ہوجائے، عام آدمی کا یقین کرنا مشکل ہوگا۔ اس لئے اس پروجیکٹ کو وقت پر پورا کرنے کیلئے ٹھوس قدم اٹھانا ضروری ہوگا۔‘‘