• Fri, 24 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی میں مصنوعی بارش کا پہلا تجربہ، ۲۹؍ اکتوبر کو کلاؤڈ سیڈنگ کی تیاری مکمل

Updated: October 24, 2025, 9:01 PM IST | New Delhi

دہلی میں فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے بحران کے درمیان وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے اعلان کیا ہے کہ اگر موسم نے ساتھ دیا تو قومی راجدھانی ۲۹؍ اکتوبر کو اپنی پہلی مصنوعی بارش (Cloud Seeding) کا تجربہ کرے گی۔ یہ منصوبہ دہلی حکومت اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کانپور کا مشترکہ سائنسی اقدام ہے، جس کا مقصد فضائی آلودگی کو کم کرنے کیلئے ایک عملی متبادل تلاش کرنا ہے۔

Delhi Chief Minister Rekha Gupta. Photo: INN
دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا۔ تصویر: آئی این این

دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے جمعرات کو کہا کہ اگر موسمی حالات سازگار رہے تو قومی دارالحکومت ۲۹؍ اکتوبر کو کلاؤڈ سیڈنگ کے ذریعے پہلی مصنوعی بارش کا تجربہ کرے گا۔ واضح رہے کہ کلاؤڈ سیڈنگ دراصل ایک سائنسی عمل ہے جس میں بادلوں میں کیمیائی مادے جیسے سلور آئیوڈائڈ، خشک برف اور عام نمک شامل کئے جاتے ہیں تاکہ بادلوں کو گاڑھا کر کے بارش کے امکانات بڑھائے جائیں۔ ریکھا گپتا نے بتایا کہ دہلی میں فضائی آلودگی کے تشویشناک حالات کے پیشِ نظر یہ اقدام ’’دہلی کیلئے ایک ضرورت‘‘ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم اسے دہلی میں آزمانا چاہتے ہیں تاکہ دیکھ سکیں کہ آیا یہ طریقہ ہمیں اس سنگین ماحولیاتی مسئلے سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔‘‘ ان کے مطابق ماہرین نے براری کے علاقے میں اس تجربے کیلئے پہلے ہی ایک ٹیسٹ مکمل کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ۱۲؍ ہزار۴۰۰؍ مردوں نےبھی لاڈلی بہن اسکیم کا فائدہ اٹھایا ہے،آر ٹی آئی میں حکومت کی جانب سے اعتراف

انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ محکمہ موسمیات نے ۲۸، ۲۹؍ اور ۳۰؍  ​​اکتوبر کو بادلوں کی موجودگی کا امکان ظاہر کیا ہے، اور اگر حالات سازگار رہے تو ۲۹؍ اکتوبر کو دہلی اپنی پہلی مصنوعی بارش کا تجربہ کرے گا۔ ریکھا گپتا کا کہنا تھا کہ کلاؤڈ سیڈنگ دہلی میں آلودگی کے خلاف ایک ’’سائنسی طریقہ کار‘‘ کے طور پر کام کرے گی۔ یہ منصوبہ دہلی حکومت اور آئی آئی ٹی کانپور کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔ تاہم، ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ کلاؤڈ سیڈنگ کوئی دیرپا حل نہیں کیونکہ یہ عمل مہنگا ہے، محدود علاقے کا احاطہ کرتا ہے اور مخصوص موسمی حالات کا متقاضی ہے۔ ماہرین کے مطابق مصنوعی بارش سے آلودگی سے ملنے والی راحت وقتی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مایاوتی کی بوکھلاہٹ، ذات پرستی اور فرقہ پرستی کی فکرستانے لگی

دہلی کی ہوا کا معیار اب بھی تشویشناک
جمعہ کو دہلی کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) ۲۷۸؍ ریکارڈ کیا گیا، جو ’’خراب‘‘ کے زمرے میں آتا ہے۔ دہلی میں سردیوں کے دوران ہوا کا معیار تیزی سے بگڑتا ہے۔ اس کی وجوہات میں پنجاب اور ہریانہ میں فصلوں کی باقیات جلانا، گاڑیوں کا دھواں، درجہ حرارت میں کمی، ہوا کی رفتار میں کمی اور کوئلے سے چلنے والے پلانٹس سے اخراج شامل ہیں۔ فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے ہوا کے معیار کے انتظام کے کمیشن نے گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان کے دوسرے مرحلے کی پابندیاں نافذ کر دی ہیں جس کے تحت ہوٹلوں، ریستورانوں اور کھلی جگہوں پر تندور میں لکڑی یا کوئلے کے استعمال پر پابندی ہے۔ہنگامی و ضروری خدمات کے علاوہ ڈیزل جنریٹرز کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ سڑکوں پر میکانیکل جھاڑو، پانی کا چھڑکاؤ اور تعمیراتی مقامات پر دھول کی روک تھام کیلئے سخت معائنہ کیا جا رہا ہے۔

کلاؤڈ سیڈنگ: امید یا وقتی حل؟
اگرچہ کلاؤڈ سیڈنگ کو دہلی کیلئے ایک امید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ صرف عارضی راحت فراہم کرے گا۔ مستقل حل کیلئے بڑے پیمانے پر پالیسی اقدامات، صنعتی اخراج میں کمی اور صاف توانائی کی طرف منتقلی ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK