Inquilab Logo Happiest Places to Work

گاندھی جی کی راہ پر چل کر ملک میں تبدیلی لانے کا عہد

Updated: August 10, 2025, 12:02 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

 لوکمانیہ تلک مجسمہ (گرگاؤں) سے نکالے گئے مارچ کے اختتام پرمہاتما کے پڑپوتے نے کہا ’’ گاندھی جی کے نظریات کو عام کرنا ہر ہندوستانی کی ذمہ داری ہے ‘‘

Participants of the march to the historic August Kranti Maidan holding banners.
تاریخی اگست کرانتی میدان تک نکالے گئے مارچ کے شرکاء بینرلئے ہوئے ۔(تصویر،انقلاب)

’انگریزو بھارت چھوڑو تحریک‘ کی ۸۳؍ ویں سالگرہ پر سنیچر کی صبح لوکمانیہ تلک مجسمہ (گرگاؤں) سے اگست کرانتی میدان تک پیدل مارچ کیا گیا۔ مارچ کی سربراہی گاندھی جی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے کی۔اس کے بعد گاندھی بک سینٹر پرگاندھی جی کویاد کیا گیا۔ اس موقع پر نفرت کے خلاف محبت، عدم تشددکے گاندھی نظریے، فلسطین کی آزادی اور خود مختاری، ووٹ چوری پر الیکشن کمیشن کی جواب دہی جیسے اہم موضوعات پر بھی اظہار خیال کیا گیا۔اس وقت کانگریس کے لیڈران بھی موجود تھے۔ 
 اس موقع پرانگریزوبھارت چھوڑو تحریک کی سالگرہ منانے میں شامل کارکنان بینر لے آگے بڑھ رہے تھے۔ اس بینر پر بھارت چھوڑو تحریک کے تعلق سےپیغام لکھا گیاتھا ۔ اس کے ساتھ ہی یہ عہدکیا گیا کہ ہم سب گاندھی نظریات کوعام کرنے ،نفرت کومحبت میںبدلنے اور عدم تشدد کاپیغام عام کریںگے اور ملک کے موجودہ حالات کو بدلنے کے لئے کوشاں رہیں گے۔
اس کی اہمیت کوسمجھئے 
 گاندھی جی کے پڑپوتے تشارگاندھی نے کہاکہ’’ ہرسال اس تاریخ پرہم سب جمع ہوتے ہیں ،اس جمع ہونے کا خاص مقصد ہے۔ یہ وہ تاریخ ہے جب چھیڑی گئی تحریک کے بعد انگریزوں کو ہندوستان چھوڑنا پڑاتھا ۔ا س لئے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس تحریک کی یاددہانی کے ساتھ ہم بھی اس طرح کی کوشش جاری رکھیںجس سے نفرت کا خاتمہ ہو ، مل جل کرپیار ومحبت سے رہیں اورملک کی ترقی کے لئےاپنا تعاون پیش کریں۔‘‘ 
 انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ بدقسمتی سے ایسی طاقتیں اقتدار میں ہیں جو اس کے برخلاف عمل پیرا ہیں، مگر ہمیں مایوس نہیں ہونا ہے ، مشکل سے مشکل حالات میں ہمیں اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہے، اس تحریک کایہ بھی ایک اہم مقصداورپیغام ہے ۔‘‘
 تشار گاندھی نے دوٹوک انداز میںکہاکہ’’ ہم سب فلسطین کےکاز اورفلسطینیوں کے مطالبے کی کھل کرحمایت کرتے ہیں۔ان کی زمین ان کوملنی چاہئے اورغاصبانہ قبضہ ختم ہونا چاہئے۔ اسی طرح غزہ میں اسرائیل جوکچھ کررہا ہے وہ بدترین جرم اور انسانیت کےخلاف ہے ، وہاں بھوک سے بچے ،بزرگ اورخواتین فوت ہورہےہیں، یہ سلسلہ فوراً بند ہونا چاہئے اورغزہ والوں کی ہر ممکن مدد کی جانی چاہئے ۔‘‘انہوں نے ووٹ چوری کے تعلق سے بھی کہاکہ ’’ یہ الیکشن کمیشن کی جواب دہی ہے کیونکہ اس کا راست طور پرجمہوریت اورآئین کے استحکام سےتعلق ہے، مگرحیرت ہے کہ بی جے پی اس کاجواب دے رہی ہے۔‘‘
نفرت پھیلانے والی طاقتیں زیر ہوںگی
 گاندھی بُک سینٹر کے ذمہ دار جینت دیوان نے کہاکہ’’ ہم سب گاندھی جی کے نظریات اوران کے دکھائے ہوئے راستے پرچلنے کاعہد کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اگرہم سب کوشش جاری رکھیں گے تودیش میںتبدیلی ضرورآئے گی اورنفرت پھیلانے والی  طاقتیں زیرہوںگی ۔‘‘
 گڈی ایس ایل آر(یوسف مہرعلی سینٹر) نے کہاکہ ’’ فلسطین کی خود مختاری پر حکومت کو اپنا موقف واضح کرنے کےساتھ ووٹ چوری پر الیکشن کمیشن کی جواب دہی طے کی جانی چاہئے ۔اس لئے کہ الیکشن کمیشن خود مختارادارہ ہےنہ کہ کسی سیاسی جماعت کا دم چھلّہ۔اگرواقعی میں اتنے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی جارہی ہے توپھرالیکشن اور ووٹ دینے کا کیا مطلب رہ جائے گا ۔‘‘
 مول بھوت سنگھرش سمیتی کے ذمہ دار دنیش رانے نے کہاکہ’’ آج کے دن ہم سب یہ عہدکرتے ہیں کہ جمہوریت اورآئین کا بہرقیمت تحفظ کےلئے اپنا تعاون پیش کریںگےاورجن اقدار کے پیش نظر یہ ملک آزاد کرایا گیا تھا، اس کے لئے سنگھرش جاری رکھیں گے۔‘‘ اپنا بازارسمیتی کے ذمہ دار انیل گھاگھرنے کہاکہ ’’ گاندھی جی کے نظریات کوعام کرنا ا ور ملک کی تعمیر وترقی کے لئے کوشاں رہناہرہندوستانی کی ذمہ داری ہے ۔اگراس نظریے کےخلاف عمل کیاجارہا ہو تواسے روکنا اوراس کےلئے سنگھرش کرنا ہم سب کافرض ہے ۔بڑی مشکل سے عظیم قربانی کے بعد یہ دیش غلامی کی زنجیروں سے آباد ہوا تھا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK