Updated: December 08, 2025, 9:56 PM IST
| Los Angeles
تیونس کی فلمساز کوثر بن ہانیہ کی فلم ’’وائس آف ہند رجب‘‘ کو گولڈن گلوبز میں بہترین غیر انگریزی زبان کی فلم کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ فلم غزہ کی ۵؍ سالہ ہند رجب کی دردناک آخری کال پر مبنی ہے، جس میں اس کے حقیقی آڈیو کلپ کا استعمال کیا گیا ہے۔ وینس فلم فیسٹیول میں شاندار پذیرائی کے بعد فلم اب آسکر کی دوڑ میں بھی شامل ہے۔ متعدد عالمی پروڈیوسرز کی شمولیت نے اسے مزید نمایاں بنا دیا ہے۔
فلم کا پوسٹر۔ تصویر: آئی این این
تیونس کی نامور فلمساز کوثر بن ہانیہ کی فلم ’’دی وائس آف ہند رجب‘‘ کو گولڈن گلوب ایوارڈز میں بہترین غیر انگریزی زبان کی موشن پکچر کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ یہ نامزدگی اس انتہائی زیرِ بحث عنوان کو نئی رفتار فراہم کرتی ہے، جس نے عالمی سطح پر خاص توجہ حاصل کی ہے۔یہ دستاویزی ڈرامہ پانچ سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کے آخری لمحات پر مبنی ہے، جو جنوری ۲۰۲۴ء میں غزہ میں اپنی کار پر اسرائیلی فائرنگ کے بعد رشتہ داروں کے ہمراہ پھنس گئی تھی اور بدقسمتی سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ فلم میں فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کو ہند کی جانب سے کی گئی اصل ایمرجنسی کال کی آڈیو شامل ہے جبکہ بقیہ حصے اداکاروں کے ذریعے پیش کئے گئے ہیں۔ کہانی تقریباً مکمل طور پر ایمرجنسی ڈسپیچ سینٹر کے اندر آگے بڑھتی ہے، جہاں ڈاکٹر اور رضاکار اسے بچانے کی کوشش کرتے ہیں،لیکن ناکام رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: شبانہ اعظمی کا دیا مرزا کو تحفہ، دیا نے کیفی اعظمی کی نظم کیساتھ تصاویر شیئر کیں
اس فلم کا مقابلہ درج ذیل نامزد فلموں کے ساتھ ہے:
It Was Just an Accident (ایران/فرانس)
No Other Choice (جنوبی کوریا)
The Secret Agent (برازیل/فرانس/جرمنی/نیدرلینڈز)
Armand (ناروے/فرانس/جرمنی/ڈنمارک/سویڈن/برطانیہ)
Sira (اسپین/فرانس)
یہ بھی پڑھئے: بالی ووڈ اداکار ایک دوسرے کی تعریف نہیں کرتے، غیر محفوظ خیال کرتے ہیں: منوج باجپائی
وینس فلم فیسٹیول میں شاندار پذیرائی
’’وائس آف ہند رجب‘‘ کا پہلا پریمیر ستمبر میں وینس فلم فیسٹیول میں ہوا جہاں فلم کیلئے کھڑے ہوکر تالیاں بجائی گئیں۔ فلم نے کئی متوازی ایوارڈز کے ساتھ میلے کا دوسرا بڑا اعزاز سلور لائن گرینڈ جیوری پرائز بھی جیتا۔ کوثر بن ہانیہ نے اعتراف کیا کہ جب انہوں نے ہند کی ایمرجنسی کال کی آڈیو پہلی بار سنی تو وہ خوفزدہ اور جذباتی ہو گئیں۔ وہ پہلے سے ایک اور پروجیکٹ کر رہی تھیں، مگر ہند کی کہانی کی اہمیت اور فوری ضرورت کو دیکھتے ہوئے اسے روک کر یہ فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔ فلم کی شوٹنگ پچھلے نومبر میں تیونس میں تین ہفتوں تک جاری رہی۔
ہدایتکارہ کے مطابق ہند کی والدہ نے انہیں آڈیو استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ’’میری بیٹی کی آواز کو سنا جانا چاہئے، اور اسے بھلایا نہیں جانا چاہئے۔‘‘ بن ہانیہ نے مزید کہا کہ وہ اس فلم کو لوگوں کو ’’مطمئن‘‘ محسوس کرانے کیلئے نہیں بنا رہیں کیونکہ غزہ کے لوگوں کی زندگی کسی بھی طرح آرام دہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہند کی آواز بے چینی پیدا کر سکتی ہے، اور یہی اس کی اہمیت ہے۔ اس کی آواز باقی رہنی چاہئے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بومن ایرانی نے ثابت کردیا کہ کامیابی کیلئے کوئی عمرنہیں
آسکر نامزدگی کی امید
’’وائس آف ہند رجب‘‘ کو بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کیلئے تیونس کی باضابطہ آسکر نامزدگی کے طور پر بھی جمع کرایا گیا ہے۔ اس فلم کی پروڈکشن میں بریڈ پٹ، ہواکوئن فینکس، رونی مارا، اور الفونسو کیورون جیسی عالمی شخصیات بھی بطور پروڈیوسر یا ایگزیکٹو پروڈیوسر شامل ہیں۔ کوثر بن ہانیہ نے اس سے قبل اپنی فلم Four Daughters کے ذریعے شہرت حاصل کی تھی جو ۲۰۲۴ء میں بہترین دستاویزی فلم کیلئے آسکر میں نامزد ہوئی تھی۔